تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے اپنی فتوحات کو جاری نہیں رکھا‘ بلکہ دونوں اس بات کا انتظار کرنے لگے‘ کہ فرانس میں حکم کے ساتھ کیا معاملہ پیش آتا ہے‘ یہ دونوں اس بات کے خواہش مند تھے کہ فرانسیسی حکم پر غالب آ جائیں اور حکم کا وہیں خاتمہ ہو جائے تو ہم تمام ملک اندلس پر قابض و متصرف ہو کر اپنی حکومت شروع کریں‘ اسی طرح حکم کے عامل بھی اسی انتظار میں اپنی اپنی جگہ خاموش اور متامل تھے کہ دیکھیے حکم کے اس عاجلانہ حملے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے‘ اگر خدانخواستہ حکم فرانس میں مارا جاتا تو تمام عامل بہ خوشی سلیمان و عبداللہ کی اطاعت قبول کر لیتے‘ کیونکہ یہ دونوں امیر عبدالرحمن کے بیٹے تھے‘ مگر فرانس میں جب حکم داخل ہوا تو وہاں کی افواج پر اس قدر رعب طاری ہوا کہ وہ اس کے آگے ہر مقام پر بھاگتی ہوئی نظر آئی‘ ممکن تھا کہ حکم اس ملک کو فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کرنے اور اپنے عامل مقرر کرنے کی کوشش کرتا اور کچھ روز فرانس میں گزارتا۔ لیکن اس کو معلوم تھا کہ اندلس کے اندر کیسے طاقتور دشمن موجود ہیں اور وہاں اس کی غیر موجودگی کس قدر مضر ثابت ہو سکے گی چنانچہ وہ عیسائیوں کو خوف زدہ بنا کر فوراً ہی اندلس کی جانب لوٹا۔ سلیمان و عبداللہ کا انجام سلیمان و عبداللہ نے اپنی طرف سے عبیدہ بن عمیر کو طیطلہ کا گورنر مقرر کر کے اور خود فوجیں لے کر حکم کو آگے بڑھ کر روکا‘ حکم کے فتح مند واپس آنے سے ان دونوں کی ہمتیں پست ہو چکی تھیں۔ مقابلہ ہونے پر دونوں نے شکست کھائی اور فرار ہو کر اندلس کے مشرقی کوہستان میں جا کر پناہ لی۔ سلطان حکم نے عمرو بن یوسف اپنے ایک سردار کو تو طیطلہ کے محاصرہ پر مامور کیا اور خود سلیمان و عبداللہ کے تعاقب میں روانہ ہوا۔ کئی مہینہ تک سلیمان و عبداللہ پہاڑوں میں حکم کو پریشان کرتے ہوئے پھرے اور کہیں مقابلہ نہ ہوا‘ آخر وہ مرسیہ کے اسی میدان میں نکلے جہاں چند روز پہلے بحالت شہزادگی حکم نے سلیمان کو شکست دی تھی۔ ادھر سلطان حکم بھی مقابلہ پر پہنچ گیا دونوں فوجوں نے خوب جم کر اور جی توڑ کر ایک دوسرے کا مقابلہ کیا۔ آخر ایک تیر سلیمان کے آ کر لگا اور اس کا کام تمام ہو گیا‘ سلیمان کے مارے جاتے ہی فوج کے پائوں اکھڑ گئے‘ عبداللہ نے فرار ہو کر بلنسیہ میں جا کر قیام کیا اور سلطان حکم کے پاس عفو تقصیرات کی درخواست بھیجی۔ حکم نے چچا کی اس درخواست کو فوراً منظور کر کے یہ شرط پیش کی کہ آپ اپنے دونوں بیٹوں اصبح اور قاسم کو میرے پاس بطور یرغمال چھوڑ دیں اور اندلس سے روانہ ہو کر مراکش کے مقام تبخیر میں جائیں اور وہیں قیام کریں۔ عبداللہ نے فوراً اس کی تعمیل کی اور تبخیر میں جا کر مستقل سکونت اختیار کی حکم اپنے ان دونوں چچا زاد بھائیوں کے ساتھ محبت کا برتائو کرتا رہا۔ اور چھوٹے بھائی کو شہر مریدہ کا عامل مقرر کر کے بڑے کے ساتھ اپنی لڑکی کی شادی کر دی۔ ادھر سلطان حکم سلیمان و عبداللہ کے تعاقب میں مصروف تھا ادھر عمر بن یوسف نے شہر طیطلہ کو فتح کر کے عبیدہ بن عمیر کو گرفتار کر کے قتل کر دیا اور اپنے بیٹے یوسف بن عمر کو طیطلہ کا حاکم مقرر کر کے خود عبیدہ کا سر لے کر سلطان کی خدمت میں حاضر ہوا‘ اس کے بعد سرقسطہ میں بغاوت نمودار ہوئی‘ عمر بن یوسف ادھر گیا اور وہاں کے باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر اس بغاوت کو فرو کر دیا ان تمام خطرناک بغاوتوں کا سلسلہ ۱۸۱ھ میں شروع ہوا تھا۔ اب تین برس کے بعد ۱۸۴ھ میں فرو ہوا اور تمام ملک اندلس میں امن و