تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے عیسائی جو غرناطہ کی اسلامی سلطنت کو معدوم کرنے پر آمادہ تھے کچھ سہم سے گئے اور غرناطہ کے مسلمانوں کو بعض سہولیتیں خود بخود میسر ہو گئیں۔ سلطان مراد خان نے ۴۵ سال کی سلطنت اور ۶۳ سال کی عمر میں وفات پائی اس کے بیٹے بایزید خان یلدرم نے باپ کی لاش کو بروصہ میں لا کر دفن کیا۔ سلطان مراد خان نہایت عقل مند باہمت عالی حوصلہ صوفی مشرب۔ درویش سیرت۔ عابد زاہد اور باخدا شخص تھا۔ سلطان بایزید خان یلدرم بایزید خان یلدرم نے تخت نشین ہو کر اپنے باپ کی لاش کو بروصہ میں دفن کر کے ایشیائے کوچک میں چند روز تک قیام کیا اور ترکمانوں کے فسادات اور سرکشیوں کا علاج کرتا رہا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ چنگیزی مغولوں کے ضعف و انحطاط کے بعد ایشیاء میں ایک اور فاتح پیدا ہو چکا تھا جس کا نام تیمور تھا اور جس کے حالات آئندہ کسی موقعہ پر مفصل بیان ہونے والے ہیں۔ ۷۹۳ھ یعنی اپنی تخت نشینی کے دوسرے سال بایزید خان یلدرم نے سنا کہ یورپ میں ترکوں کے خلاف پھر کوشش شروع ہو رہی ہے اور سرویا و بوسنیا کے علاقوں میں سامان بغاوت پیدا ہو چکا ہے چنانچہ بایزید خان یلدرم برق و باد کی طرح یورپ میں آیا اور بوسنیا سے لے کر دریائے ڈینوب تک کا تمام علاقہ سلطنت عثمانیہ میں شامل کر کے فرات سے دریائے ڈینوب تک اپنی مملکت کو پھیلا دیا۔ والیشیا چنگیزی کا شیرازہ درہم برہم ہونے کے بعد جو چھوٹی چھوٹی ریاستیں پیدا ہو کر آپس میں مصروف پیکار تھیں انہوں نے تیمور کے لیے فتوحات کا میدان صاف کر رکھا تھا۔ بایزید خان یلدرم کی اس شوکت و عظمت اور قوت و طاقت کو دیکھ کر قسطنطنیہ کے قیصر نے بایزید خان یلدرم کو خط لکھا کہ قسطنطنیہ اور صوبہ مقدونیہ نیز یونانی مجمع الجزائر کے چھوٹے چھوٹے چند جزیرے میرے پاس باقی رہ گئے ہیں ان بچے کھچے ٹکڑوں کو آپ میرے پاس رہنے دیجیے اور مجھ کو اپنا ہوا خواہ اور مخلص تصور فرما کر میرے ساتھ پیمان صلح کو استوار رکھیے۔ بایزید خان یلدرم نے اپنی مہربانی سے قیصر کی اس درخواست کو منظور کر کے اس کو اس کے مقبوضات میں آزاد چھوڑ دیا۔ اور وسط یورپ میں آگے بڑھنے اور اپنی فتوحات بڑھانے کی طرف متوجہ ہوا۔ بایزید خان یلدرم کو اس طرح مطمئن کر کے قیصر قسطنطنیہ نے اپنی سازشی تدابیر کا جال بایزید خان یلدرم کے مخالف پھیلانا شروع کیا۔ اس نے اپنے ایلچی خفیہ طور پر ایران و خراسان اور فارس و شام و عراق وغیرہ میں بھینجے شروع کیے اور ایشیا کے مسلمان سلاطین سے مراسم اتحاد بڑھائے۔ ہمارے اس موجودہ زمانے میں تو اس قسم کی کاروائیاں فوراً ہی طشت ازبام ہو جاتی ہیں۔ لیکن اس زمانے میں بایزید خان یلدرم کے بے خبر رہنے پر ہم کو کوئی تعجب نہ ہونا چاہیے۔ ادھر قیصر قسطنطنیہ اپنی ان حفیہ ریشہ دوانیوں میں مصروف تھا۔ ادھر آرمینیا و کردستان و آذربائیجان کے مسلمان فرماں روا خود بھی اس زمانہ کی آب و ہوا کے اثر سے ایشیائے کوچک کے مغربی حصے کو دھمکی دے رہے تھے۔ آخر یہ تمام اسباب مل ملا کر باعث اس کے ہوئے کہ ترکمانوں نے ایشیائے کوچک یعنی بایزید خان یلدرم کے ایشیائی علاقہ میں پیش قدمی شروع کر دی۔ بایزید خان یلدرم اگر چاہتا تو ایران و خراسان وغیرہ کی طرف متوجہ ہو کر ایشیائے کوچک میں فتوحات عظیم حاصل کر لیتا۔ لیکن چونکہ عثمان خان اور اس کی اولاد میں دینداری بدرجہ اتم موجود تھی۔ اس لیے وہ مسلمانوں سے لڑنے اور مسلمانوں کے مقبوضہ ممالک کو اپنے قبضہ