تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شائستہ فوج دے کر فلسطین و شام کی طرف روانہ کیا۔ جس زمانہ میں جوہر فوج لے کر مصر کی طرف روانہ ہوا تھا اسی زمانے میں ابوجعفر زناتی نامی ایک شخص نے معز کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا تھا۔ مگر اس بغاوت کو معز نے خود متوجہ ہو کر بآسانی فرو کر لیا تھا۔ اب معز کے پاس جوہر کا خط پہنچا۔ کہ تمام ملک مصر دولت عبیدیہ میں شامل ہو گیا ہے اور آپ کو خود یہاں تشریف لانا چاہیئے۔ معز نے خوش ہو کر دربار عام کیا اور مغربی صوبوں کے بندوبست و اہتمام سے اطمینان حاصل کرنا ضروری سمجھا ادھر محرم ۳۶۰ھ میں جعفر بن فلاح کتامی نے دمشق پر قبضہ حاصل کر لیا۔ اور اطمینان سے حکومت کرنے لگا۔ اس خبر کو سن کر معز کو اور بھی زیادہ خوشی حاصل ہوئی۔ اور اس نے قاہرہ کو دارالسلطنت بنانے کا مصمم ارادہ کر کے بلکین بن زیری بن مناد کو افریقہ اور ملک مغرب کا وائسرائے بنا کر قیروان میں قیام کرنے کا حکم دیا۔ اور ابو الفتوح کا خطاب عطا کیا۔ اور اس کے ماتحت موزوں اشخاص کو مقرر و نامزد کر کے آخر شوال ۳۶۱ھ کو اپنے دارالحکومت مہدیہ سے نکل کر قیروان کے قریب مقام کیا۔ قاہرہ میں دارالسلطنت کی منتقلی! چند روز کے بعد تمام خزانہ اور سامان تحمل بار برداروں کے ذریعہ وہیں آ گئے اس تمام سامان اور لشکر کو لے کر مصر کی طرف روانہ ہوا۔ بلکین بن زیری بطریق مشایعت ساتھ ہوا۔ ایک دو منزل کے بعد بلکین کو قیروان کی طرف رخصت کیا اور خود برقہ کی جانب چلا وہاں سے روانہ ہو کر شعبان ۳۶۲ھ کو اسکندریہ پہنچا۔ اہل شہر نے استقبال کیا اور عزت و احترام کے ساتھ شہر میں لے گئے۔ وہاں سے روانہ ہو کر ۵ رمضان ۳۶۳ھ کو قاہرہ میں داخل ہوا۔ معز قیروان سے روانہ ہو کر قریباً ایک سال کے بعد قاہرہ پہنچا۔ جعفر بن فلاح کتامی کا حال اوپر بیان ہو چکا ہے کہ اس نے دمشق کو فتح کر کے اپنی حکومت قائم کر لی تھی۔ اس سے پیشتر دمشق پر بنی طخجکی حکومت تھی۔ جو قرامطہ کو خراج ادا کیا کرتے تھے۔ جب جعفر بن فلاح کا دمشق پر قبضہ ہوا۔ تو اس نے قرامطہ کو خراج دینے سے انکار کیا۔ چنانچہ قرامطہ کے بادشاہ اعصم نے دمشق پر حملہ کیا۔ جعفر نے مقابل ہو کر قرامطہ کو شکست دے دی۔ اور ان کی فوج منتشر ہو کر میدان سے بھاگ گئی اس کے بعد ۳۶۱ھ میں قرامطہ نے دوبارہ زبردست فوج لے کر دمشق پر حملہ کیا۔ اس مرتبہ بھی جعفر نے مقابلہ کیا۔ مگر وہ لڑائی میں مارا گیا۔ اور دمشق پر قرامطہ کا قبضہ ہو گیا۔ قرامطہ نے دمشق کے بعد رملہ پر قبضہ کیا اور مصر پر حملہ کی تیاریاں کرنے لگے۔ یہ تمام حالات معز کو دوران سفر معلوم ہوئے۔ قاہرہ پہنچ کر اس کو معلوم ہوا کہ قرامطہ نے یافہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور سرحد مصر پر ان کی فوجیں آ آ کر جمع ہو رہی ہیں۔ قرامطہ سے جھڑپیں معز نے قاہرہ پہنچتے ہی قرامطہ کے بادشاہ اعصم کو جو اس زمانے میں اپنے دارالحکومت احساء میں مقیم تھا۔ ایک خط لکھا۔ اس خط میں لکھا کہ تم لوگ پہلے ہمارے ہی باپ دادا کے مناد بنے ہوئے پھرتے تھے اور ہماری محبت کا دعویٰ کرتے تھے۔ اب مناسب یہی ہے کہ تم ہماری اطاعت و فرماں برداری قبول کرو۔ اور ہمارے مقابلے اور مخالفت کا خیال بالکل ترک کر دو۔ اسی قسم کے مضامین نصیحتوں سے لبریز ایک طولانی خط بھیجا گیا۔ یہ خط جب اعصم کے پاس احساء میں پہنچا تو اس نے اس کے جواب میں معز کو لکھا کہ۔