تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب سے پہلے جیل خانے کا رخ کیا اور وہاں پہنچ کر عبیداللہ مہدی کو مع اس کے بیٹے ابوالقاسم کے جیل خانے سے نکال گھوڑے پر سوار کیا۔ تمام اراکین لشکر ہمراہ تھے۔ عبیداللہ مہدی کے پیچھے پیچھے ابوعبیداللہ تھا۔ فرط مسرت سے روتا جاتا تھا۔ اور یہ کہتا جاتا تھا۔ ’’ ھذا مولاکم(یہ تمہارا امام ہے یہ تمھارا امام ہے) اسی طرح اپنے خیمہ تک لایا۔ عبیداللہ کو تخت پر بٹھایا۔ خود بھی بیعت کی۔ دوسروں سے بھی بیعت کرائی۔ اسی حالت میں الیسع بن مدرار پابزنجیر گرفتار ہو کر پیش ہوا۔ ابوعبداللہ نے اس کے قتل کا حکم دیا۔ اور وہ قتل کیا گیا۔ عبیداللہ مہدی ابوعبداللہ اور عبیداللہ چالیس روز سجلماسہ میں مقیم رہ کر مغرب کی جانب روانہ ہوئے۔ ماہ ربیع الثانی ۲۹۷ھ میں رقادہ اور قیروان پہنچے۔ ابوعبداللہ نے تمام مال و اسباب جواب تک جمع کیا تھا۔ عبیداللہ کی خدمت میں پیش کیا اور عبیداللہ مہدی کی باقاعدہ بیعت خلافت ہوئی۔ خطبوں میں اس کا نام لیا گیا۔ اور تمام ملک بربر میں مناد و مبلغ بھیجے گئے۔ سلطنت و حکومت کے ذریعہ سب کو اپنے مسلک و عقیدہ میں زبردستی داخل کیا گیا۔ صوبوں پر حاکم اور نائب السلطنت مقرر کر کے بھیجے گئے۔ اہل کتامہ نے شروع ہی سے ابوعبداللہ شیعی کی مدد کی تھی۔ لہٰذا ان کا مرتبہ فوج اور انتظامی اراکین میں دوسروں پر فائق تھا۔ ابوعبداللہ شیعی اور اس کا بھائی ابوالعباس سلطنت کے کاموں میں پیش پیش تھے۔ اور حق بھی یہی تھا کہ وہ امور سلطنت میں اوروں سے زیادہ دخیل ہوتے کیونکہ ابوعبداللہ ہی نے اپنی پامردی و جوانمردی سے اس عظیم الشان سلطنت کو پیدا کیا تھا۔ اسی نے خاندان اغالبہ کی بیخ کنی کی تھی۔ اسی نے عبیداللہ کو بلا کر بنی بنائی سلطنت کے تخت پر بٹھایا تھا۔ عبیداللہ نے تخت نشین ہو کر اور اپنے آپ کو مطلق العنان فرماں روا دیکھ کر یہ چاہا کہ ابوعبداللہ اور اس کے بھائی ابوالعباس کے اثر و رسوخ کو مٹائے۔ چنانچہ اس نے ان دونوں بھائیوں کے اثر و اقتدار کو مٹانا اور کم کرنا شروع کیا۔ ابوعبداللہ نے جب دیکھا کہ ہماری بلی ہمیں کو میائوں کرتی ہے۔ تو اس کی آنکھیں کھلیں۔ اہل کتامہ ابوعبداللہ کے زیادہ معتقد تھے۔ ابوعبداللہ ہی نے ان کو امام معصوم کا پتہ دیا تھا۔ ابوعبداللہ ہی کے کہنے سے انھوں نے عبیداللہ کو امام مہدی اور امام معصوم مانا تھا۔ لہٰذا ابوعبداللہ نے اہل کتامہ کو در پردہ سمجھانا شروع کیا کہ مجھ کو امام معصوم کی شناخت میں دھوکا لگ گیا ہے۔ یہ شخص امام معصوم نہیں ہے۔ یہ تو غاصب اور مال مردم خور ہے۔ اصلی امام معصوم تو اس کے بعد آئے گا۔ یہ باتیں سن کر اکثر اہل کتامہ اس خیال میں اس کے شریک ہو گئے۔ اس کا حال عبیداللہ کو بھی معلوم ہوا۔ اس نے سازشی لوگوں کو کسی نہ کسی حیلے سے قتل کرانا شروع کر دیا۔ اہل کتامہ اور ابوعبداللہ کے مشورے سے ایک شخص جو شہر کتامہ میں بڑا نیک اور عابد زاہد ہونے کی وجہ سے شیخ المشائخ کے نام سے مشہور تھا۔ عبیداللہ مہدی کے پاس بھیجا گیا۔ شیخ المشائخ نے مہدی کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ ’’ہم لوگوں کو آپ کی نسبت شبہ پیدا ہو گیا ہے کہ آپ امام معصوم ہیں یا نہیں لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہم کو اپنی امامت کی کوئی نشانی دکھلائیں۔‘‘ عبیداللہ سمجھ گیا کہ اب فتنہ برپا ہونے والا ہے۔ اس نے فوراً اپنے غلام کو اشارہ کیا۔ غلام نے شیخ المشائخ کا سر اڑا دیا۔ اس واقعہ سے مطلع ہو کر اہل کتامہ اور بھی زیادہ عبیداللہ کے قتل پر آمادہ ہو گئے۔ ابوعبداللہ کا قتل