تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تونے سب کو اجازت دے رکھی ہے۔ ہمارے علماء دین نے تیرے قتل کا فتویٰ دے دیا ہے‘ کیوں کہ تو کفریہ کلمات اور کفریہ حرکات کا مرتکب ہے علماء دین نے یہ بھی فتویٰ دیا ہے کہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ حفاظت مذہب کے لئے مستعد اور تجھ میں اور تیرے معتقدین میں جو ناپاکی ہے وہ نیست و نابود کر دی جائے‘ علمائے دین کے اس ارشاد پر جو عین قرآن کریم کے موافق ہے‘ نیز اس خیال سے کہ دین اسلام کو تقویت ہو اور ان ملکوں اور ان لوگوں کو جو تیرے ہاتھ سے نالاں ہیں کسی طرح رہائی ملے ہم نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ لباس شاہانہ کو اتار کر زیادہ بکتر پہن لیں۔ اور اپنے جھنڈے کی جو آج تک فتحیاب رہا ہے میدان جنگ میں نصب کر دیں اور انتقام لینے والی تلوار کو غیظ و غضب کے میان سے نکالیں اور ان سپاہیوں کو لے کر جن کی تلواریں زخم کاری لگاتی اور جن کے تیرا عداء کے جگر کو توڑ کر پار نکل جاتے ہیں تجھ پر حملہ آور ہوں ہم نے آ بنائے کو عبور کر لیا ہے اور امید کامل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دستگیری سے تیرے ظلم و فساد کو بہت جلد فرو کر دیں گے اور فخر و رعونت کی بو جو تیرے دماغ میں سمائی ہے اور جس کے سبب سے تو آوارگیوں میں مبتلا اور کبائر کا مرتکب ہوا ہے نکال باہر کریں گے۔ خوف زدہ رعایا کو تیرے ظلم سے بچائیں گے اور تیرے برپا کئے ہوئے فتنہ و فساد کے بگولوں میں تجھ کو برباد کر دیں گے‘ مگر باوجود اس کے چوں کہ ہم لوگ احکام شرع کے پابند ہیں اس لئے ہم نے ضروری سمجھا کہ لڑائی کے شروع ہونے سے پہلے تیرے سامنے قرآن مجید رکھیں اور سچا دین قبول کرنے کی تجھ کو نصیحت کریں اس لئے یہ خط ہم تجھ کو تحریر کر رہے ہیں برائی سے بچنے کا سب سے اعلیٰ طریقہ یہ ہے کہ تو اپنے اعمال بد کا خود محاسبہ کر کے صدق دل سے تائب ہو اور آئندہ کے لئے اپنی بد اعمالیاں ترک کر دے نیز جو ملک تونے ہماری سلطنت سے نکال کر اپنی سلطنت میں ملا لیا ہے اس سے دست بردار ہو کر ہمارے صوبہ داروں کو اس پر قبضہ دلا دے‘ اگر تجھ کو اپنی حفاظت اور اپنا آرام منظور ہے تو ان احکام کو تعمیل کرنے میں ہزگز تاخیر نہ کر‘ لیکن اگر تو شامت اعمال کی وجہ سے اپنے باپ دادا کی طرح ان بد افعال اور اس غلط طریقے کو نہ چھوڑے گا اور اپنی بہادری اور قوت کے گھمنڈ میں شیوہ ظلم و ناانصافی کو ترک نہ کرے گا تو دیکھ لینا تھوڑے ہی دنوں میں تمام میدان ہمارے خیموں سے پٹ جائیں گے اور ہم اپنی شجاعت کے عجیب و غریب تماشے تجھے دکھائیں گے‘ اس وقت دنیا دیکھ لے گی کہ اللہ تعالیٰ جو سب سے بڑا منصف ہے کیا فیصلہ صادر فرماتا ہے۔ والسلام علیٰ من اتبع الھدی۔ جیسا کہ سلطان سلیم کے اس خط میں اشارہ موجود ہے شاہ اسماعیل نے یہ بھی سخت نامعقول حرکت کی تھی‘ کہ اپنی رعایا کے تمام سنی لوگوں کے مقبرے اور مسجدیں مسمار کرا کرسنیوں کو حد سے زیادہ ذلیل اور تنگ کر رکھا تھا‘ خود اسماعیل کے باپ دادا شیعہ نہ تھے بلکہ وہ عثمانیوں کی طرح سنت جماعت طریقہ پر عامل اور صوفی لوگ تھے‘ شیخ جنید کے زمانہ سے جب کہ جنگی کارروائیوں کا سلسلہ اس خاندان نے شروع کیا تو لوگوں کو محبت اہل بیت کی ترغیب دینی شروع کی کیوں کہ اس طرح ان کو کامیابی کی زیادہ توقع تھی یہاں تک کہ وہ رفتہ رفتہ وہ بہت جلد اسی شیعہ مسلک پر سیاسی اغراض کی وجہ سے قائم ہو گئے جو ان سے پہلے شیعوں نے اپنا دستور العمل بنایا تھا اسماعیل صفوی نے اس معاملہ میں سب سے زیادہ غلو اختیار کیا اور بادشاہ ہو کر اپنی تمام قلمرو میں شیعہ مذہب کی اشاعت شروع کر دی چونکہ ایرانیوں میں پہلے سے