تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو گیا اور ۸۹۳ھ میں جب دونوں لشکروں کا مقابلہ ہوا تو شیخ حیدر بھی باپ کی طرح ہزیمت پا کر مارا گیا اس کی لاش کو لوگوں نے اردبیل میں لے جا کر دفن کر دیا۔ شیخ حیدر کے بعد اس کے مریدوں نے اس کے بڑے بیٹے علی کو جو جوان ہو چکا تھا اپنا پیر بنایا اور باپ کی گدی پر بٹھایا‘ علی کے گرد بھی مریدوں کا بہت ہجوم رہنے لگا امیر یعقوب نے جو حسن طویل کے کے بعد ایران کا فرماں روا تھا یہ دیکھ کر کہ علی بھی اپنے باپ اور دادا کی طرح شروان پر چڑھائی کرنے کی تیاری کرے گا اور اس طرح ملک میں خواہ مخواہ فتنہ پیدا ہو گا‘ فرخ یسار شاہ شروان سے حسن طویل کے زمانہ کی صلح کو قائم رکھنا مناسب سمجھا اور علی اور اس کے بھائیوں کو اصطخر کے علاقے میں ایک قلعہ کے اندر نظر بند کر دیا یہ تینوں بھائی چار سال سے زیادہ عرصہ تک اس قلہ میں قید رہے۔ جب امیر یعقوب بیگ فرماں روائے ایران فوت ہوا اور اس کی جگہ اس کا بیٹا الوند بیگ تخت نشین ہوا تو علی مع اپنے بھائیوں کے قید خانہ سے فرار اور اردبیل پہنچ کر مریدین کی فراہمی میں مصرف ہوا الوند بیگ نے یہ خبر سن کر اور علی کو آمادہ بغاوت دیکھ کر اس کی تادیب اور گرفتاری کے لئے فوج بھیجی‘ علی نے اس فوج کا مقابلہ کیا اور اپنے باپ دادا کی طرح شکست کھا کر مارا گیا۔ اس کے دونوں چھوٹے بھائی‘ ابراہیم و اسماعیل لباس بدل کر اردبیل سے گیلان کی طرف بھاگے‘ ابراہیم گیلان پہنچ کر فوت ہو گیا‘ صرف اسماعیل جو سب سے چھوٹا اور ابھی بچہ ہی تھا باقی رہ گیا‘ الوند بیگ نے اسمٰعیل کو کم عمر اور کم حوصلہ سمجھ کر اس کے حال سے کچھ تعرض نہ کیا بلکہ آزاد رہنے دیا‘ اسمٰعیل کے گرد اس کے خاندان کے باوفا مرید پھر آ آ کر جمع ہو گئے ۹۰۶ھ میں جب کہ اسماعیل کی عمر چودہ سال کی تھی اس کے مریدوں کا جو ہمہ اوقات مسلح رہتے تھے اس قدر ہجوم ہوا کہ ایک نہایت زبردست اور شائستہ فوج مرتب ہو گئی‘ اسماعیل اپنے مریدوں کی اس زبردست فوج کو لے کر یکایک شروان پر حملہ آور ہوا‘ اور اتفاقاً فرخ یسار فرماں روائے شروان اس لڑائی میں مارا گیا‘ اسماعیل اور اس کے ہمراہیوں کے حوصلے دو چند ہو گئے۔ اسماعیل کی اس فتح کا حال الوند بیگ نے سنانا تو وہ چونک پڑا اور اس نے اسماعیل کے خطرے کو فوراً دور کرنا ضروری سمجھ کر اپنی حاضر رکاب تھوڑی سی فوج لے کر بلا توقف کوچ کر دیا‘ الوند بیگ سے یہ بہت بڑی غلطی ہوئی۔ اس نے اسماعیل کی طاقت کا صحیح اندازہ کرنے اور اپنی طاقت کو مجتمع کرنے کے لئے مطلق توقف نہیں کیا اس عجلت اور شتاب زدگی کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب اسمٰعیل سے مقابلہ ہوا تو الوند بیگ بھی مارا گیا اس کے بعد قبیلہ آق قونیلو کے ایک اور سردار مراد بیگ نے ہمدان کے قریب اسماعیل کا مقابلہ کیا مگر وہ بھی مغلوب ہوا ان پیہم فتوحات کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام عراق و ایران و آذر بائیجان وغیرہ اسماعیل کے قبضے میں آ گئے چار برس پہلے ۹۰۳ھ میں جو شخص گیلان کے اندر ایک خستہ حال فقیر کی زندگی بسر کرتا تھا اب صاحب گنج دادرنگ اور مالک ملک و لشکر ہو گیا‘ ترکی سپاہیوں کی اولاد نے بھی خوب ہی حق وفاداری ادا کیا اور اپنے محسن صدر الدین اردبیلی کی اولاد کو بادشاہ ہی بنا کر چھوڑا کس قدر حیرت اور تعجب کا مقام ہے کہ جن لوگوں کی مسلسل پامردی و جواں مردی نے اسماعیل بن حیدر صفوی کوایران کا بادشاہ بنایا انہیں کی ہم قوم سلطنت عثمانیہ کا اسماعیل صفوی بلا وجہ دشمن بن گیا‘ اسمٰعیل صفوی کو چونکہ ابتداہی سے پیہم فتوحات حاصل ہوئی تھیں۔ اس لئے آئندہ فتوحات اور لڑائیوں میں یہ شہرت بہت مفید ثابت ہوئی اور عام طور پر لوگ اس سے مرعوب نظر آنے لگے اگر