تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹھیک اس وقت جب کہ ادھر مراد خان قسطنطینہ کو فتح کرنے والا تھا۔ مصطفٰے خان نے ایشیائے کوچک کے بہت سے شہروں اور ضروری مقاموں پر قبضہ کر کے بروصہ کے حاکم کا بروصہ میں محاصرہ کر لیا۔ یہ خبر سن کر کہ ایشیائے کوچک کی فوج باغی ہو کر مصطفٰے کے ساتھ شامل ہو گئی ہے اور ایشیائے کوچک قبضہ سے نکلا جاتا ہے۔ مراد ثانی سراسیمہ ہو گیا۔ اور فوراً محاصرہ اٹھا کر اور مصطفٰے کا تدارک ضروری سمجھ کر ایشیائے کوچک کی طرف روانہ ہوا۔ مراد خان ثانی کے ایشیائے کوچک میں پہنچتے ہی فوج کے اکثر سپاہی مصطفٰے خان کا ساتھ چھوڑ چھوڑ کر مراد خان کے پاس چلے آئے مراد خان کی فوج نے مصطفٰے خان کو شکست دے کر قتل کر دیا۔ اور اس طرح بہت جلد ایشیائے کوچک کا فتنہ قابو میں آ گیا۔ اس کے بعد قریباً ایک سال تک مراد خان نے ایشیائے کوچک میں مقیم رہ کر وہاں کے تمام سرکش امراء کو قرار واقعی سزائیں دے کر اپنی حکومت و سلطنت کو مضبوط بنایا۔ ۸۲۸ھ میں سلطان مراد خان ثانی ایشیائے کوچک سے یورپ کی طرف آیا تو قیصر قسطنطنیہ سے تیس ہزار ڈاکٹ سالانہ بطور خراج اور کئی اہم مقامات لے کر صلح کر لی اور دوبارہ قسطنطنیہ کا محاصرہ نہیں کیا۔ اس کے بعد سلطان مراد خان اپنی سلطنت کے اندرونی انتظام اور فلاح و بہود رعایا کے کاموں میں مصروف ہوا۔ اور کسی عیسائی یا غیر عیسائی ریاست کو مطلق نہیں چھیڑا۔ ہاں اپنے عہد ناموں کی پابندی ان سے ضرور کراتا رہا۔ ۸۳۱ھ میں سرویا کا بادشاہ اسٹیفین جو سلطنت عثمانیہ کا باج گزار اور وفادار تھا فوت ہوا اس کی جگہ جارج پر نیک وچ تخت نشین ہوا۔ سرویہ کا یہ نیا بادشاہ جارج چونکہ اپنے پیشرو کی طرح مآل اندیش و سنجیدہ مزاج نہ تھا اس لیے قیصر قسطنطنیہ کو اس طرف ریشہ دوانیوں کا موقعہ مل گیا اور وہ اندر ہی اندر جارج اور ہنگری والوں کو سلطان مراد خان کے خلاف برانگیختہ کرنے میں مصروف رہا۔ ہنگری والے بھی اب چونکہ نکوپولس کی شکست کے تلخ تجربہ کو بھول چکے تھے۔ لہٰذا وہ بھی عثمانی سلطنت کے خلاف تیاریاں کرنے لگے اور کئی سال تک ان تیاریوں کے سلسلے کو جاری رکھا۔ سلطان مراد خان ثانی نے ۸۳۴ھ میں جزیرہ زانٹی اور یونان کا جنوبی حصہ اور سالونیکا کا علاقہ فتح کر کے وینس والوں کو شکست فاش دی اور وینس کی ریاست نے نہایت ذلیل شرطوں پر دب کر سلطان سے صلح کر لی۔ وینس چونکہ بادشاہ قسطنطنیہ کا طرف دار تھا۔ اس لیے شاہ قسطنطنیہ کو اور بھی زیادہ ملال ہوا اور وہ اپنے سازشی کاموں میں پہلے سے دگنی توجہ کے ساتھ مصروف ہو گیا۔ ادھر سلطان مراد نے بہ تدریج اپنے مقبوضات کو یورپ میں ترقی دینی شروع کی۔ البانیا اور بوسنیا والوں نے بھی سرویا اور ہنگری کی طرح سلطان کے خلاف عیسائیوں کی سازش میں شرکت اختیار کی۔ سرویا اور رومانیا کے شمال میں صوبہ ٹرانسلونیا کے عیسائیوں نے ۸۴۲ھ میں علم مخالفت بلند کیا تو سلطان نے اس طرف حملہ آور ہو کر ستر ہزار عیسائیوں کو میدان جنگ میں قید کیا اور اپنی قوت و سطوت کی دھاک بٹھا کر وہاں سے واپس ہوا انہیں دنوں ہنگری میں لیڈ سلاس تخت نشین ہوا۔ وہ ترکوں کا سخت مخالف اور دشمن تھا اس کے تخت نشین ہونے سے عیسائیوں کی سازش کو بہت تقویت پہنچی۔ انہی ایّام میں مغربی یورپ کی بعض لڑائیوں میں شریک رہنے اور تجربہ حاصل کرنے کے بعد جان ہنی ڈیز یا جان ہنی داس ایک شخص جو شاہ سجمنڈ کا جائز بیٹا تھا ہنگری کی طرف واپس آیا۔ اس کا باپ سجمنڈ تھا۔ اور اس کی ماں الزبتھ مارسی نامی ایک حسین اور فاحشہ عورت تھی۔ ہنی داس نے ہنگری میں آ کر فوراً