تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
قسم قسم کی تدابیر سوچیں؟ مینڈھے لڑانے اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف بغاوتیں برپا کرا دینے میں اس کو بہت کمال حاصل تھا اور اسی تدبیر سے وہ عثمانیہ سلطنت کو مشکلات میں مبتلا رکھ کر اپنی حکومت کو اب تک بچائے ہوئے تھا مگر اس مرتبہ وہ بجز اس کے اور کچھ نہ کر سکا کہ اس نے اپنے سفیر سلطان کی خدمت میں روانہ کیے تاکہ قصور کی معافی طلب کر کے آئندہ صلح کا عہد نامہ دب کر کرے۔ لیکن سلطان مراد خان نے ان سفیروں کو نہایت حقارت کے ساتھ واپس کر دیا۔ اور اپنے دربار میں بازیاب نہ ہونے دیا۔ اس کے بعد شروع جون ۱۴۲۲ء مطابق ۸۲۶ھ میں بیس ہزار انتخابی فوج لے کر سلطان مراد خان ثانی قسطنطنیہ کے سامنے آموجود ہوا۔ بڑی سختی اور شدت سے شہر کا محاصرہ کیا گیا۔ خلیج قسطنطنیہ پر لکڑی کا ایک پل تیار کر کے محاصرہ کو مکمل کیا۔ شہر قسطنطنیہ کا فتح کرنا کوئی آسان کام نہ تھا مگر سلطان مراد خان نے ایسے عزم و ہمت سے کام لیا اور محاصرہ میں سرنگون۔ منجنیقوں و مدموں‘ متحرک میناروں کو اس طرح کام میں لایا کہ دم بہ دم فتح کی امید یقین سے تبدیل ہونے لگی۔ اس دوران محاصرہ میں قیصرہ بھی بے فکر نہ تھا اس نے ایک طرف تو مدافعت میں ہر قسم کی کوشش شروع کی اور دوسری طرف ایشیائے کوچک میں فساد برپا کرانے اور مراد خان ثانی کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی ریشہ دوانیوں میں مصروف رہا۔ قسطنطنیہ کے فتح ہونے میں ہفتوں نہیں بلکہ دنوں اور گھنٹوں کی دیر رہ گئی تھی کہ مراد خان ثانی کو محاصرہ اٹھا کر اور اب تک کی تمام کوشش کو بلا نتیجہ چھوڑ کر اسی طرح ایشیائے کوچک کی طرف جانا پڑا جس طرح کہ اس کا دادا بایزید یلدرم عین وقت پر قسطنطنیہ سے محاصرہ اٹھا کر ایشیائے کوچک کی طرف تیمور کے مقابلہ کو روانہ ہو گیا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سلطان محمد خان جب فوت ہوا ہے تو اس نے چار بیٹے چھوڑے تھے۔ جن میں دو تو بہت ہی کم عمر اور چھوٹے بچے تھے اور دو نوجوان کہے جا سکتے تھے جن میں ایک سب سے بڑا مراد خان ثانی تھا جس کی ۱۸ سال کی عمر اور دوسرا مصطفٰے نامی تھا جس کی عمر باپ کی وفات کے وقت پندرہ سال تھی مراد خان ثانی نے تخت نشین ہو کر اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں کو تو بروصہ میں پرورش پانے کے لئے بھیج دیا تھا جہاں ان کے لئے تعلیم و تربیت اور راحت و آرام کا ہر ایک سامان موجود کر دیا تھا اور تیسرے بھائی مصطفٰے کو جو مراد ثانی سے تین سال عمر میں چھوٹا تھا ایشیائے کوچک میں بطور عامل یا بطور سپہ سالار عزت کے ساتھ مامور کیا تھا۔ مراد ثانی جب اپنے فرضی چچا مصطفٰے کے فتنے کو فرو کر چکا اور مصطفٰے ایڈریا نوپل میں پھانسی پا چکا تو قیصر پلیولوگس نے اس دوسرے مصطفٰے پر ڈورے ڈالنے شروع کئے اور اپنے جاسوسوں اور لائق سفیروں کے ذریعہ مراد ثانی کے بھائی مصطفٰے کو مسلسل یہ توقع دلاتا رہا کہ میں تم کو زیادہ مستحق سلطنت سمجھتا ہوں اور اگر تم سلطنت کے مدعی بن کر کھڑے ہو جائو تو تمھاری ہر ایک قسم کی امداد کو موجود ہوں۔ ادھر اس نے ایشیائے کوچک کے سلجوقی سرداروں کو جواب تک قونیہ اور دوسرے شہروں میں سلطنت عثمانیہ جاگیر داروں کی حیثیت سے موجود اور خاندان سلطنت سے رشتہ داریاں بھی رکھتے تھے مراد ثانی کے خلاف اور مصطفٰے خان برادر مراد خان کی اعانت پر آمادہ کرنے کی خفیہ تدبیریں جاری کر دی تھیں۔ آخر وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوا۔ مصطفٰے خان نے سلجوقی امیروں کی امداد سے خروج کر کے علم بغاوت بلند کیا اور