تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرح زمین پر بچھی ہوئی نظر آنے لگیں۔ پچھلی صفوں کے سپاہی اپنے بھائیوں کی لاشوں کو کچلتے ہوئے آگے بڑھنے اور فوراً دوسروں کے لیے فرش راہ بننے لگے۔ تیروں کی صرصراہٹ کمانوں کی چرچراہٹ تلواروں کی خچا خچ‘ نیزوں کے زرہوں میں پھنس جانے کا شور‘ شمشیروں کے آپس میں لڑ کر ٹوٹنے کی جھنکار‘ باش کہ اینک میرسم‘ ہشیار باش‘ شاباش‘ کجامیروی‘ یکے ازمن بستان بگیردنرن‘ مردانہ پیش بیا کی آوازوں کا غل۔ تلواروں اور برچھیوں کی بجلیوں کا چمکنا۔ خون کا زمین پر برسنا۔ لاشوں اور سروں کا دھڑا دھڑ گرنا۔ زخمیوں کے منہ سے کبھی کبھی باوجود ضبط آہ کا نکل جانا۔ ہاتھیوں کا چنگھاڑنا‘ گھوڑوں کا ہنہنانا۔ یہ سب مل کر ایک ایسا لطف انگیز اور مسرت خیز سماں تھا کہ خوش نصیبوں ہی کو مدت العمر میں کبھی ایک دو مرتبہ ایسے دلچسپ تماشوں کے دیکھنے یا ان میں شریک ہونے کا موقعہ مل سکتا ہے۔ ایسے تماشوں اور ایسے نظاروں کی خواہش میں بہادروں کے دل بے چین اور جواں آنکھیں نگراں رہا کرتی ہیں ایسے دلچسپ اور خون فشاں مناظر کی قدر و قیمت کا اندازہ اس طرح ہو سکتا ہے کہ ہزاروں لاکھوں سر ان کی رونق بڑھانے کے لیے جسم سے جدا ہو جاتے ہیں۔ جوش مسرت اور ہجوم شادمانی کا اس سے بڑھ کر اور کیا موقعہ ہو سکتا ہے کہ جسم انسانی کا تعلق لوہے کے ساتھ حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ تلواریں خشک چمڑے کے نیام میں قیام کرنا پسند نہیں کرتیں بلکہ انسان کے زندہ گوشت میں چلنا ان کو مرغوب ہوتا ہے سنان کی خواہش میں سینے آگے بڑھتے ہیں اور برچھی کے پھل کی مشایعت میں خون کے فوارے محبت کی وجہ سے نکلتے ہیں۔ نامردوں نے سمجھ رکھا ہے کہ قیس عامری سب سے بڑا عاشق تھا جو لیلیٰ کی محبت میں مجنون بن گیا تھا۔ لیکن عشق و محبت کی حقیقت ان جواں مردوں سے پوچھو جو شمشیر دو دم پر دم دیتے۔ اور میدان جنگ میں جس طرح تلوار خون کے دریا میں نہاتی ہے اسی طرح آپ بھی غرق خون ہونے کا شوق رکھتے ہیں۔ بہادروں سے ان باتوں کی تصدیق کرو۔ نامردوں کو یہ پر لطف و پر کیف باتیں نہ سنائو کیونکہ وہ اپنا اور تمہارا وقت کج بحثی میں ضائع کر دیں گے۔ انگورہ کے میدان میں اس روز شام تک یہ دل چسپ تماشا ہوتا رہا اور آسمان و آفتاب دونوں کو حسرت رہی کہ غبار کے بادل نے حائل ہو کر ان کو بہادروں کی قابلیت جنگی اور جوان مردوں کی نہنگانہ فرہنگی کا اچھی طرح معائنہ نہ کرنے دیا۔ تیمور کی فوج میں سے شاہزادہ ابوبکر نے سلیمان چلپی پر ایک نہایت سخت حملہ کر کے ترکوں کی صفوں کو درہم برہم کر دیا۔ ابوبکر کے بعد ہی سلطان حسین نے دوسرا حملہ سلیمان پر کیا۔ ان دونوں حملوں نے کچھ کم صدمہ نہیں پہنچایا تھا۔ کہ تیسرا حملہ محمد سلطان نے کیا سلطان بایزید خان یلدرم کے میسرہ کی ایسی نازک حالت دیکھ کر بایزید کا ایک سردار محمد خان چلپی سلیمان کی مدد کے لیے بڑھا۔ تیموری لشکر کے ان سخت و شدید حملوں کو ترکی فوج نے بڑی بہادری و مردانگی کے ساتھ روکا اور مغلوں کی اس کثیر التعداد حملہ آور فوج کو تھوڑی دیر کی شمشیر زنی کے بعد اپنی مقررہ جگہ پر جو ایک سطح مرتفع تھی واپس آ جانا پڑا۔ سلطان بایزید خان یلدرم کے میسرہ پر جب یہ مصیبت آ رہی تھی تو وہ اپنی فوج کے حصہ قلب کے ساتھ مغلوں کے اس عظیم و شدید حملہ کو روک رہا تھا جو مغلوں کے قلب نے جنگی ہاتھیوں کے ساتھ بایزید پر کیا تھا۔ بایزید اس معرکہ میں اپنے انتہائی تہور کے سبب یہ بھول گیا کہ میں اپنی تمام فوج کا سپہ سالار اعظم ہوں اور مجھ کو صفوف قتال سے جدا رہ کر میدان جنگ کے ہر حصہ پر نظر رکھنی چاہیئے بلکہ اس