تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونے والا تھااس نے شام کی فتح اور فرج بن برقوق شاہ مصر کی شکست کا حال سن کر قرا یوسف ترکمان کو ایک فوج دے کر روانہ کیا کہ بلا تامل شام میں پہنچ کر تیموری عاملوں کو قتل واسیر کر کے ملک شام پر قبضہ کرے اور خود تیمور کے مقابلہ پر روانہ ہوا قسطنطنیہ کی فتح کو اس نے دوسرے وقت کے لئے ملتوی کر دیا۔ بہت زیادہ ممکن تھا کہ ملک شام کے چھین لینے پر اکتفا کر کے بایزید یلدرم خاموش ہو جاتا اور تیمور سے جنگ کرنا یعنی خود اس پر حملہ آور ہونا ضروری نہ جانتا کیونکہ وہ مسلمان بادشاہوں سے لڑنے کا شوق نہ رکھتا تھا۔ اس کو تو ابھی یورپ کے رہے ہوئے ملکوں کے فتح کرنے کا خیال تھا۔ اور وہ عیسائیوں ہی کو اپنی شمشیر خاراشگاف کے جو ہر دکھانا چاہتا تھا جن کو وہ جنگ نکوپولس میں سخت ہزیمت دے کر مرعوب بنا چکا تھا۔ اور ہنگری و آسٹریا کی فتح کے بعد قسطنطنیہ و روما فتح کر کے گرجے میں اپنا گھوڑا باندھنے کا مصمم ارادہ کر چکا تھا۔ مگر تیمور کئی سال سے نہایت سر گرمی کے ساتھ بایزید سے لڑنے اور اس کو شکست دینے کی کوشش میں مصروف تھا۔ دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ بایزید یلدرم عیسائی طاقت کو دنیا سے نابود کرنے پرتلا ہوا تھا۔ اور تیمور بایزید کو نابود کرنے اور عیسائیوں کو بچانے پر آمادہ تھا۔ تیمور نے اپنے تمام سامانوں کو مکمل کر لینے کے بعد بایزید کے سرحدی شہر سیو اس پر حملہ کر دیا جہاں یزید کا بیٹا بطور قلعہ دار موجود تھا۔ یزید کے بیٹے ارطغرل نے بڑی بہادری اور پامردی کے ساتھ قلعہ بند ہو کر مدافعت کی۔ تیمور نے سب سے پہلے اسی قلعہ پر اپنی قلعہ گیری کے سامانوں کو آزمایا۔ اس نے قلعہ کا محاصرہ کر کے باہر سے قلعہ کی بنیادیں کھدوانی شروع کیں۔ تھوڑے تھوڑے فاصلہ پر عمیق گڑھے کھود کر اور بنیاد کے نیچے سے مٹی نکال کر لکڑی کے مضبوط شہتیر بنیاد کے نیچے کھڑے کر دئیے پھر اس گڑھوں اور شہتیروں پر معلق کر دیا گیا۔ پھر ان تمام شہتیروں میں آگ لگا دی گئی۔ شہتیروں کے جلنے سے قلعہ کی تمام دیوار یک لخت زمین میں دھنس گئی۔ اس طرح یکایک اپنے آپ کو بے پناہ دیکھ کر محصورین نے ہتھیار ڈال دئیے اور سب کے سب جن کی تعداد چار ہزار تھی گرفتار ہو گئے۔ جس طرح سیواس کے قلعہ کو زمین میں غرق کرنے کا طریقہ تیمور نے عجیب و غریب اختیار کیا تھا۔ اس طرح اس نے اس ترک قیدیوں کے ساتھ سفا کی و بے دردی کا سلوک بھی بہت ہی عجیب و غریب کیا۔ یعنی اس نے بجائے اس کے کہ ان کو جان کی امان دیتا سب کی مشکیں کسوائیں اور ان کے سروں کو ان کے گھٹنوں کے درمیان لے کر رسیوں سے جکڑ کر گٹھری کی طرح بندھوا دیا۔ پھر گہری گہری خندقیں کھدوا کر ان میں سب کو ڈال دیا۔ ان خندقوں یا یوں کہیے کہ قبروں پر تختے رکھا کر اوپر سے مٹی ڈال دی گئی۔ زندہ درگور کرنے کے اس ظالمانہ فعل کا جب تصور کیا جاتا ہے تو بدن کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ بایزید یلدرم نے جب اپنے بیٹے اور چار ہزار قوم ترکوں کے اس طرح ہلاک ہونے کا حال سنا تو وہ اپنے ہوش میں نہ رہا۔ غالباً تیمور کا بھی یہی منشا تھا کہ بایزید آپے سے باہر ہو کر عقل و خرد سے بیگانہ ہو جائے۔ اور فوراً مقابلہ پر آ جائے۔ بایزید سے اس کے بعد جو بد احتیاطی اور ناعاقبت اندیشی ظہور میں آئی اس کو غصہ و غضب کا نتیجہ سمجھ لیجئے یا اس الزام کا نتیجہ قرار دیجئے جو شراب خوری کے متعلق اس پر لگایا گیا ہے۔ بہر حال اس کے بعد جنگی حزم و احتیاط کے معاملے میں تیمور ہر ایک اعتبار سے پورا اور بایزید ناقص ثابت ہوتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے تک بایزید سے جنگی معاملات