تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روکے۔ تیمور نے عثمانی سلطان سے چھیڑ چھاڑ کرنے میں عجلت و شتاب زدگی سے کام نہیں لیا۔ بلکہ بڑی احتیاط کے ساتھ تیاریوں میں مصروف رہا اس نے اپنے تمام مقبوضات میں گشتی احکام روانہ کر کے تجربہ کار سپاہی اور انتخابی فوجیں طلب کیں۔ ادھر جاسوسوں کی ایک بڑی تعداد فقیروں‘ درویشوں۔ صوفیوں‘ واعظوں‘ تاجروں‘ سیاحوں‘ کی شکل میں سلطنت عثمانیہ میں داخل کر دی اور ایک بڑی تعداد تجربہ کار جاسوسوں کی خاص سلطان بایزید خان یلدرم کے لشکر میں بھیجی کہ وہ جا کر ان مغلوں کو جو ایشیائے کوچک میں بودوباش رکھنے کے سبب بایزید کے لشکر میں شامل اور اس کے ایشیائی لشکر کا جزو اعظم تھے بہکائیں۔ اور سمجھائیں کہ مغلوں کا قومی فرماں روا اور حقیقی سردار تیمور ہے۔ تیمور کے مقابلے میں بایزید یلدرم کی سلطان کا ساتھ دینا قومی غداری اور بڑی بے عزتی کی بات ہے۔ چنانچہ تیمور کی یہ خفیہ حملو آوری بڑی کارگر ثابت ہوئی سلطان بایزید خان یلدرم کی فوج کا ایک بڑا حصہ سلطان سے بد دل اور بغاوت پر آمادہ رہنے لگا۔ تیمور کے ان جاسوسوں نے سلطان کے لشکر میں یہ خیال بھی پھیلا دیا کہ سلطان فوج کو بڑی بڑی تنخواہیں اور مال غنیمت میں سے زیادہ حصہ دینے میں بخل سے کام لیتا ہے حالانکہ تیمور کے سپاہی بہت آسودہ حال اور فارغ البال رہتے ہیں۔ اس انتظام سے فارغ ہو کر تیمور نے مناسب سمجھا کہ شام و مصر کا ملک اول فتح کر لوں اس کو معلوم تھا کہ مصر کا چرکسی بادشاہ فرج بن برقوق سلطان بایزید خان یلدرم کا دوست ہے جب ملک شام پر حملہ کیا جائے گا تو وہ دمشق کے بچانے کو ضرور ملک شام آ جائے گا اور چونکہ وہ تنہا کمزور ہے۔ اس کا شکست دنیا نہایت آسان کام ہے کم از کم دمشق اور شام پر قبضہ ہو جانے سے سلطان بایزید خان یلدرم کو مصریوں اور شامیوں کی جانب سے کوئی امداد نہ پہنچ کر سکے گی۔ چنانچہ ان ادھر تو سلطان بایزید خان یلدرم کو خط لکھا کہ ہمار باغی قرا یوسف ترکمان تمھارے پاس ہے اس کو ہمارے پاس بھیج دو۔ ورنہ ہم تمھارے ملک پر چڑھائی کریں گے۔ اور ادھر اپنی فوج لے کر ۸۰۳ھ میں حلب کے راستے ملک شام پر حملہ آور ہوا تیمور کا خیال صحیح ثابت ہوا اور تیمور ابھی حلب ہی میں پہنچا تھا کہ شاہ مصر فوراً دمشق میں آ موجود ہوا۔ دمشق پر لڑائی ہوئی۔ اور مصر کے چراکسی فرماں روا کو شکست کھا کر مصر کی طرف بھاگنا پڑا۔ مصری فوج تیموری لشکر سے بہت مرعوب ہو گئی اور تیمور نے شام کے شہروں میں قتل عام کرا کر اور جابجا کلہ مینار بنا کر لوگوں کو خوف زدہ بنا دیا۔ اس طرح اپنا مقصد پورا کر کے تیمور بغداد کی طرف متوجہ ہوا اور بغداد کو بھی بزور شمشیر فتح کر لیا۔ یہیں اس کے پاس سلطان بایزید خان یلدرم کے پاس سے خط کا جواب ملا جس میں تیمور کی درخواست کو نہایت حقارت کے ساتھ رد کیا گیا تھا۔ تیمور پہلے سے جانتا تھا کہ بایزید یلدرم کیا جواب دے گا اور اسی لئے وہ ہر ایک ممکن تدبیر میں پہلے ہی سے مصروف تھا۔ اس جواب کو پا کر اس نے بغداد میں بھی زیادہ ٹھہرنا مناسب نہ سمجھا بلکہ بغداد سے سیدھا آذر بائیجان کی طرف روانہ ہوا جہاں اس نے اپنے دوسرے ملکوں سے وقتاً فوقتاً فوجیں طلب کی تھیں۔ یہاں پہنچ کر اس نے نہایت دور اندیشی اور ہوشیاری کے ساتھ رسد رسانی خبر رسانی‘ جاسوسی وغیرہ کے محکموں کو ترتیب دیا اور تمام ضروری مقامات پر پہلے سے سامان جنگ اور رسد رسانی کے لئے اہل کار اور زبردست عملہ مقرر و مامور کر دیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ سلطان بایزید خان یلدرم نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور وہ قسطنطنیہ کی فتح سے بہت ہی جلد فارغ