تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی تھی اور وہ اپنے آپ کو بڑا قابل اور لائق تعریف ثابت کر چکا تھا۔ بایزید تیمور کی طاقت سے واقف تھا اور جانتا تھا کہ اس ۶۹ سال کی عمر کے بوڑھے دشمن کی ساری عمر لڑائیوں ہی میں صرف ہوئی ہے۔ اس کے پاس یہ خبر بھی پہنچ چکی تھی کہ تیمور کی رکاب میں پانچ لاکھ سے اوپر انتخابی فوج موجود ہے سلطان بایزید خان یلدرم اس عجلت میں جس قدر فوج جمع کر سکتا تھا اس نے جمع کی اور سیواس کی طرف جہاں اس کا بیٹا زندہ درگور کیا گیا تھا۔ اور اس کا دشمن اپنی فوج لئے ہوئے پڑا تھا۔ بڑھا۔ اس کی فوج میں اس کی عیسائی بیوی کا بھائی شاہ سرویا اور بقول دیگر فرانسیسی بیوی کا بھائی ایک فرانسیسی سردار بھی موجود تھا۔ جو بیس ہزار سواروں کا افسر تھا۔ بایزید کو سرعت رفتار کے ساتھ آتا ہوا سن کر تیمور نے ایک نہایت ہی موثر سپاہیانہ چال چلی جو اس نے پہلے ہی سے سوچ رکھی تھی اور اس کے متعلق ہر کا انتظام پہلے سے کر لیا تھا۔ بایزید نے سیواس کی طرف اپنی فوج کے بعض حصے پہلے روانہ کر دئیے تھے اور ہر قسم کا ضروری سامان بھی ساتھ لے لیا تھا۔ تیمور اس وقت تک کہ بایزید کا لشکر سیواس کے قریب پہنچاوہیں مقیم رہا۔ جب اس کو معلوم ہوا کہ سلطان بایزید خان یلدرم جو پیچھے آ رہا ہے اب اپنا راستہ نہ بدل سکے گا تو وہ سیواس کو چھوڑ کر اور وہاں سے کترا کر جنوب کی طرف چل دیا۔ اور مغرب کی جانب مڑ کر سیدھا شہر انگورہ کی طرف گیا اور جا کر شہر انگورہ کا محاصرہ کر لیا۔ سلطان بایزید خان یلدرم جب سیواس پہنچا تو اپنے بیٹے کے مقتل کو دیکھ کر غم و غصہ سے بیتاب ہو گیا۔ لیکن اس نے تیمور اور اس کی فوج کو وہاں نہ پایا بلکہ اس کو معلوم ہوا کہ تیمور اپنی فوج کو لے کر سیواس سے دو سو پچیس میل مغرب کی جانب اندرون ملک‘ یعنی شہر انگورہ میں جا پہنچا ہے۔ شہر انگورہ کی تباہی کا تصور بایزید کے لئے سیواس کی تباہی سے بھی زیادہ رنج دہ تھا۔ اور تیمور کے اس طرح ایشیائے کوچک کے قلب میں پہنچ جانے کو وہ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ اب اس کے لئے مناسب یہی تھا کہ وہ خشم اندیشہ سوز کا مغلوب نہ ہوتا اور قرا یوسف ترکمان اور شامی و مصری سرداروں کو تیز رفتار قاصدوں کے ذریعہ اطلاع دے کر تیمور کی طرف بڑھنے کی دعوت دیتا اور خود تیمور کو اپنے ملک میں ہر طرف گھیر کر بند کرنے اور اس کے ذرائع رسد رسانی کو منقطع و مسدود کرنے کی تدبیریں عمل میں لاتا۔ اور تیمور اگر مغرب کی جانب بڑھتا اور شہروں کو برباد کرتا تو یہ کام اس کو کرنے دیتا کیونکہ اس کے چاروں طرف وہ علاقے تھے جہاں عثمانی جاگیر دار اور سلطنت عثمانیہ کے فدائی ترک بکثرت آباد تھے اور چاروں طرف سے بڑی زبردست فوجیں مجتمع ہو کر تیمور کے لشکر کو اپنی حملہ آوریوں کا مرکز بنا سکتی تھیں۔ اس طرح تیمور کو جال میں پھنسا کر گرفتار کر لینا بایزید کے لئے کچھ مشکل بھی نہ تھا۔ مگر تیمور سلطان بایزید خان یلدرم کے مزاج سے یقیناً خرب واقف تھا۔ اور وہ جانتا تھا کہ میرا حریف اس قدر مال اندیشی کو ہرگز کام میں نہ لا سکے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور بایزید جو بڑی آسانی سے چار لاکھ فوج سیواس کے میدان میں جمع کرنے کا اہتمام کر چکا تھا۔ اور تیمور سے کسی طرح مغلوب ہونے والا نہ تھا۔ جوش غضب میں بلاتامل دو منزلہ اور سہ منزلہ یلغار کرتا ہوا سیواس سے انگورہ کی طرف چلا۔ اس تیز رفتاری اور مسلسل سفر میں صرف ایک لاکھ بیس ہزار فوج اس کے ہمراہ رہ سکی یہی شتاب زدگی بایزید کی سب سے پہلی اور سب بڑی غلطی تھی۔ بایزید جب اپنی اس تھکی ماندی ایک لاکھ بیس ہزار فوج کو لے کر انگورہ کے متصل پہنچا ہے تو تیمور