تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلے کسی میدان میں عیسائیوں کی ایسی زبردست طاقت جمع نہیں ہو سکی تھی۔ سجمنڈ شاہ ہنگری اپنی جان بچا کر لے گیا۔ لیکن فرانس و آسٹریا واٹلی و ہنگری وغیرہ کے بڑے بڑے شہزادے۔ نواب اور سپہ سالار قید ہوئے اور بعض میدان میں مارے گئے۔ ڈیوک آف برگنڈی بھی انہی قیدیوں میں تھا اور وہ تمام عیسائی سردار جن کے نام اوپر آ چکے ہیں۔ سب کے سب قیدیوں میں شامل تھے۔ نکوپولس کے اس معرکہ عظیم میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب عیسائی مقتول ہوئے۔ فتح کے بعد سلطان نے میدان جنگ کے ہر حصہ کا خود جا جا کر معائنہ کیا جو لاشوں سے پٹا پڑا تھا۔ چونکہ سلطان کو جابجا اپنی فوج کے شہدا بھی نظر آئے اس لیے سلطان نے نہایت افسوس کے ساتھ کہا کہ یہ فتح ہم کو بہت مہنگی پڑی ہے مجھ کو اپنے ان بہادروں کا بدلہ ہنگری سے لینا ہے یہ کہہ کر سلطان نے حکم دیا کہ قیدیوں کو ہمارے سامنے پیش کیا جائے۔ ان قیدیوں کو کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ جن لوگوں کو معمولی سپاہی سمجھا گیا وہ تو غلام بنا کر فوج میں تقسیم کر دیئے گئے اور کچھ جلادوں کے ذریعہ تلوار کے گھاٹ اتار دیئے گئے۔ ایک حصہ جو سرادروں پر مشتمل تھا الگ کیا گیا ان لوگوں کی مشکیں کسوا کر اور رسیوں میں باندھ کر بڑے بڑے شہروں میں تشہیر کے لیے بھیج دیا گیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ عیسائیوں پر مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی ہے۔ ایک حصہ جو صرف شہزادوں اور بڑے بڑے نوابوں اور فرماں روائوں پر مشتمل تھا علیحدہ منتخب کیا گیا۔ یورپ کے ان شہزادوں اور فرماں روائوں کی تعداد پچیس تھی۔ انہی میں ڈیوک آف برگنڈی بھی شامل تھا۔ ان سب کو سلطان نے اپنے ہمرا لیا اور یورپ سے روانہ ہو کر اپنے ایشیائی دارالسلطنت بروصہ میں آیا۔ یہاں آ کر اس نے ان پچیس شہزادوں اور فرماں روائوں کو اپنے سامنے بلا کر کہا کہ تم لوگوں نے ناحق میرے ملک پر حملہ کرنے کی تکلیف گوارا کی۔ میں خود ہنگری۔ آسٹریا۔ فرانس۔ جرمنی اور اٹلی کو فتح کرنے کا مصمم عزم رکھتا ہوں اور میرا ارادہ ہے کہ میں اٹلی کے شہر روم میں پہنچ کر سینٹ پیٹر کی قربان گاہ میں اپنے گھوڑے کو دانہ کھلائوں۔ اس لیے تم لوگوں سے اب تمہارے ملکوں ہی میں ملاقات ہو گی۔ اور میں بہت ہی زیادہ خوش ہوں گا جب کہ تم لوگ پہلے سے زیادہ فوج اور زیادہ تیاری کے ساتھ میرے مقابلہ پر میدان میں آئو گے مجھ کو اگر تمہاری طرف سے ذرا بھی اندیشہ یا خوف ہوتا تو میں اس وقت تم کو یہ اقرار لے کر رہا کرتا کہ آئندہ کبھی میرے مقابلے میں آنے کا ارادہ نہ کریں گے لیکن میں تم کو تاکید کرتا ہوں کہ تم اپنے اپنے ملکوں میں پہنچتے ہی فوج کی فراہمی اور لڑائی کی تیاری میں مصروف ہو جائو۔ اور میرے مقابلے کے لیے پورے طور پر مستعد رہو۔ یہ کہہ کر سلطان بایزید خان یلدرم نے ان تمام شہزادوں اور سرداروں کو رہا کر دیا۔ اس کے بعد وہ اپنی فوج لے کر یورپ میں پہنچا اور اپنے اس ارادے کی تکمیل میں مصروف ہوا جس کا اوپر ذکر آ چکا ہے۔ سب سے پہلے اس نے یونان کا رخ کیا کیونکہ یونان کے عیسائی مجاہدین خود مختارانہ طور پر قیصر قسطنطنیہ کے ایما سے نکوپولس کی لڑائی میں عیسائی لشکر میں شامل تھے۔ تھرموپلی کے درے میں سے فاتحانہ گزرتا ہوا ایتھنز کی دیواروں کے نیچے پہنچا اور ۸۰۰ھ میں ایتھنز کو فتح کر کے تیس ہزار یونانیوں کو ایشیائے کوچک میں آباد ہونے کے لیے روانہ کیا۔ جب کہ سلطان خود فوج لے کر تھسلی کو فتح کرتا ہوا ایتھنز کی طرف گیا تو اس نے اپنے سپہ سالاروں کو آسٹریا اور ہنگری کی طرف فوجیں دے کر روانہ کر دیا تھا۔ جنہوں نے ان ملکوں کے اکثر حصوں