تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
عیسائی افواج مختلف ملکوں کی جمع ہوئی تھیں وہ سب کی سب ہی نہایت بہادر‘ تجربہ کار اور بارہا کے جنگ آزمودہ سپاہیوں اور سپہ سالاروں پر مشتمل تھیں۔ اس لشکر کے تمام سپاہی اور تمام سردار عیسائی دنیا کے بہترین اور منتخب جنگ جو تھے۔ اس لشکر کے سپہ سالاروں کا قول تھا کہ اگر آسمان بھی ہمارے اوپر ٹوٹ پڑا تو ہم اپنے نیزوں کی نوکوں پر اس کو روک لیں گے۱؎ یہ عیسائی لشکر والیشیا اور سرویا کے دو مختلف راستوں سے حدود سلطنت عثمانیہ کی طرف بڑھا سجمنڈ شاہ ہنگری نے جو سپہ سالار اعظم تھا۔ عثمانی سلطنت کی حدود پر پہنچ کر حملہ آوری کا حکم دیا۔ اور بہت جلد ایک کے بعد دوسرا شہر فتح کرنا شروع کر دیا۔ ہر ایک قصبے یا شہر جسے عیسائی فتح کرتے تھے۔ خاک سیاہ بنا دیا جاتا تھا۔ وہاں کے مسلمان باشندوں اور محافظ سپاہیوں کو نہایت بے رحمی سے قتل کیا جاتا تھا۔ اور امن کی درخواست یا اطاعت کے اقرار پر بھی کسی کی جان بخشی نہیں ہوتی تھی۔ اس قتل عام میں مردوں‘ عورتوں‘ بوڑھوں اور بچوں میں کوئی امتیاز نہیں کیا جاتا تھا۔ عیسائی لشکر ایک عام تباہی اور ہلاکت و بربادی بن کر عثمانیہ سلطنت کے علاقے کو بے چراغ اور خاک سیاہ بناتا ہوا جب بڑھنے لگا تو بایزید خان یلدرم کے پاس ایشیائے کوچک میں خبر پہنچی اور وہ وہاں سے بڑی عجلت کے ساتھ ایڈریا نوپل پہنچا۔ سجمنڈ کو اس بات کا یقین تھا کہ میں در دانیال کے اس پار پہنچ کر ایشیائے کوچک کو فتح کرتے ہوئے شام کے ملک میں پہنچ سکو گا۔ ادھر قیصر قسطنطنیہ بھی اپنے دل میں خوش ہو رہا تھا کہ جو عظیم الشان کام کسودا کے میدان جنگ میں پورا نہیں ہو سکا تھا وہ اب بحسن و خوبی انجام کو پہنچ جائے گا۔ اور ہمیشہ کے لیے عثمانیوں کے خطرہ سے نجات میسر ہو جائے گی۔ بہت زیادہ ممکن تھا کہ سلطان بایزید خان یلدرم کے ایڈریا نوپل پہنچنے کے وقت دوسری طرف سے سجمنڈ بھی اس عظیم الشان لشکر کے ساتھ ایڈریا نوپل پہنچ جاتا۔ اور بایزید خان یلدرم کو اپنے حواس بجا کرنے سے پہلے ہی سخت پریشانی اور مصیبت کا سامنا ہوتا۔ لیکن عیسائی لشکر قتل و غارت کرتا ہوا جب شہر نکوپولس کے سامنے پہنچا تو وہاں کے صوبہ دار یوغلن بیگ نے بڑی ہمت و جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور خوب مضبوطی کے ساتھ محصور ہو گیا۔ عیسائی لشکر نے نکوپولس کا محاصرہ کر لیا اور چند روز سستانے اور آرام کرنے کا موقعہ غنیمت سمجھا۔ اس ۱؎ اللہ کی پناہ ایسی بدبختی کی سوچ اور متکبرانہ کلمات سے! اگر انہوں نے اللہ کے عذابوں کا نشانہ بننے والی اقوام و افراد کے انجام پر غور کیا ہوتا تو وہ ایسے کلمات زبان پر نہ لاتے۔ طرح شہر نکوپونس کے محاصرے نے سلطان بایزید خان یلدرم کو موقعہ دے دیا کہ اس نے ایڈریا نوپل میں پہنچ کر اور اس عجلت میں اپنی مناسب تیاری کے بعد نکوپولس کی طرف کوچ کر دیا۔ عیسائیوں کو یہاں بھی توقع تھی کہ سلطان بایزید خان یلدرم ایشیائے کوچک میں بیٹھا ہوا ہے اور ان کو یقین تھا کہ وہ ہماری کثرت و طاقت کا حال سن کر یورپ کے ساحل پر اترنے کی جرأت نہ کر سکے گا۔ آخر ۲۴ دسمبر ۱۳۹۶ء مطابق ۷۹۹ھ کو جب کائونٹ نیورس ڈیوک آف برگنڈی اپنے خیمے میں کھانا کھا رہا تھا اس کے پاس بعض جاسوسوں نے یہ خبر پہنچائی کہ ترکوں کا لشکر قریب پہنچ چکا ہے۔ اس خبر کو سنتے ہی ڈیوک مذکور اور دوسرے فرانسیسی سردار فوراً کھڑے ہو گئے۔ اور خوشی خوشی سجمنڈ کے پاس پہنچ کر کہنے لگے کہ ترکوں کے مقابلے میں ہم لوگ عیسائی لشکر کا ہر اول قرار دیئے جائیں تاکہ سب سے پہلے ہم کو بایزید خان یلدرم کے لشکر پر