تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں لانے کو اچھا نہیں جانتے تھے۔ شروع ہی سے سلطنت عثمانیہ کی حکمت عملی یہ رہی تھی کہ عیسائیوں کے خلاف جہاد کر کے جہاں تک ممکن ہو عیسائی ممالک کو فتح کیا جائے اور اسلامی تہذیب اور اسلامی مذہب کی اشاعت سے یورپ کو جواب تک مسلمانوں کے لیے باعث تکلیف بنا رہا تھا۔ شائستہ بنایا جائے۔ چنانچہ بایزید خان یلدرم بھی اپنے بزرگوں کی اسی حکمت عملی پر کار بند تھا۔ اور مسلمانوں سے لڑنے کا اس کو کوئی شوق نہ تھا۔ اب ایشیائے کوچک میں جب کہ ترکمانوں نے حملہ کر کے بروصہ و انگورہ کے درمیان بایزید خان یلدرم کی مقامی ایشیائی فوج کو شکست دے کر فتنہ عظیم برپا کر دیا تو بایزید خان مجبوراً یورپ کے عیسائیوں کو چھوڑ کر ۷۹۵ھ میں ایشیائے کوچک کی طرف روانہ ہوا۔ اور یہاں آتے ہی دشمنوں کو شکست دے دے کر گرفتار و اسیر اور قتل کیا۔ یہ فتنہ چونکہ ایشیائے کوچک کے جنوبی و مغربی علاقے کی طرف سے پیدا ہوا تھا۔ لہٰذا بایزید نے اس طرف کی ریاستوں کو اپنی سلطنت میں شامل کر کے بخوبی امن و امان قائم کیا۔ اور اسی سال مصر کے عباسی خلیفہ مستعصم باللہ بن محمدا براہیم کے پاس تحف و ہدایا بھیج کر اس سے پہلے کے عثمانی فرماں روائوں کو بھی اگرچہ مؤرخین نے سلطان ہی کے لقب سے یاد کیا ہے۔ مگر درحقیقت وہ امیر کہلاتے تھے۔ مثلاً امیر عثمان خان‘ امیر ار خان‘ امیر مراد خان وغیرہ۔ بایزید خان نے ۷۹۵ھ میں خلفائے عباسیہ کی مذہبی عظمت کو مد نظر رکھ کر جو تمام عالم اسلام میں مسلم تھی۔ عباسی خلیفہ سے خطاب حاصل کرنا ضروری سمجھا۔ حالانکہ وہ جانتا تھا کہ عباسی خلیفہ مصر کے مملوک فرماں روا کی حفاظت و نگرانی میں اپنے دن بسر کر رہا ہے۔ غرض کہ بایزید خان یلدرم کو سلاطین عثمانیہ کا پہلا سلطان کہا جا سکتا ہے۔ یورپی مؤرخین کا قول ہے کہ سلطان بایزید خان یلدرم باوجود بہادر اور سپاہی منش انسان ہونے کے عثمانیوں میں سب سے پہلا فرماں روا ہے جو یورپ کی بداعمالیوں اور برے مشیروں کی صحبت سے متاثر ہو کر شراب نوشی کے جرم کا مرتکب ہوا۔ اگر یہ بیان درست ہو تو ہم کو متعجب نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بایزید خان یلدرم کے آخری کارنامہ یعنی جنگ انگورہ کی ناعاقبت اندیشی کو دیکھنے سے اس کی شراب نوشی کا کچھ کچھ ثبوت بہم پہنچ جاتا ہے۔ یورپی مؤرخین سلطان بایزید خان یلدرم کو عیاشی اور بد چلنی کا مجرم بھی بتاتے ہیں۔ ہم کو اس پر بھی حیرت زدہ ہونا چاہیے کیونکہ شراب خوری اور عیاشی میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تاہم اس سے انکار نہیں ہو سکتا کہ ایک فاتح سلطان کی حیثیت سے وہ بے نظیر شخص تھا۔ اور اپنی شمشیر خار اشگاف کی بدولت اس نے اپنے دشمنوں کو اپنے سامنے ترسان و لرزان اور سرنگوں رکھا تھا۔ بایزید خان یلدرم کی شراب خوری اور عیاشی کی حکایت اگر صحیح ہے تو یہ بھی عیسائی سلاطین حکمت عملیوں اور خفیہ تدبیروں کا نتیجہ تھا۔ کیونکہ سلاطین عثمانیہ کے محلوں میں عیسائی سلاطین نے شروع ہی سے اپنی شہزادیاں داخل کرنے کا سلسلہ جاری کر دیا تھا۔ بایزید خان یلدرم کے محل میں شراب کی طرف متوجہ کرنے والی عیسائی شہزادیاں موجود تھیں۔ اس کے پیشرو سلاطین اپنی مذہبی عصبیت اور ایمانی قوت کے سبب جبائل الشیاطین اور عیسائی خبیثاث کے فریب وکید سے آزاد رہے مگر بایزید خان یلدرم جو میدان جنگ میں طاقتور سے طاقتور دشمن کو خاطر میں نہ لاتا تھا اپنے محلوں کے نرم نازک حریفوں سے مغلوب ہو گیا۔ بایزید خان یلدرم ۷۹۵ھ سے ۷۹۹ھ تک اپنی پرانی دارالسلطنت ایڈریا نوپل اور یورپی