تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ قلب کی جانب پسپا ہونے لگی یہ رنگ دیکھ کر سلطان مراد خان خود اس طرف متوجہ ہوا اور پرا گندہ ہونے والی صفوں کو پھر درست کر کے مقابلہ پر جما دیا۔ اس روز سلطان مراد خان ایک آہنی گرز ہاتھ میں لیے ہوئے تھا اور وہ اپنے اسی گرز سے ہر مقابلہ پر آنے والے کو مار کر گرا دیتا تھا۔ مقابلہ خوب تیزی سے جاری تھا اور میدان میں کشتوں کے پشتے لگ رہے تھے کہ عیسائی لشکر پر شکست کے علامات ظاہر ہونے شروع ہوئے اور اسلامی بہادروں کے سامنے عیسائی فوج کے قدم اکھڑے۔ مسلمانوں نے نہایت پر جوش حملے شروع کر دییے اور عیسائیوں کے سپہ سالار اعظم یعنی شاہ سرویا کو گرفتار کر لیا۔ اس میدان میں لاکھوں عیسائی مقتول اور قریباً تمام ان کے بڑے بڑے سردار گرفتار ہو گئے۔ شاہ سرویا جب مقید مراد خان کے سامنے لایا گیا تو سلطان نے اس کو بحفاظت قید رکھنے کا حکم دیا عین اس حالت میں جب کہ عیسائی میدان کو خالی کر رہے تھے اور ان کو کامل شکست حاصل ہو چکی تھی سرویا کہ ایک سردار کی روباہ بازی نے مسلمانوں کی اس فتح عظیم کی مسرت کو منغص کر دیا تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سرویا کے اس سردار نے مفرورین کے بھاگتے ہوئے ابنوہ میں سے لوٹ کر اپنے گھوڑے کا رخ مسلمانوں کی طرف پھیرا اور تعاقب کرنے والے مسلمانوں سے کہا کہ مجھ کو زندہ گرفتار کر لو اور اپنے بادشاہ کے پاس لے چلو میں خود عیسائیوں سے متنفر ہو کر اپنے آپ کو تمہارے ہاتھ میں گرفتار کراتا ہوں کیونکہ مجھ کو سلطان سے بعض اہم اور نہایت ضروری راز کی باتیں عرض کرنی اور دین اسلام قبول کرنا ہے مسلمانوں نے اس کو زندہ گرفتار کر لیا اور بعد فتح جب کہ سلطان کے سامنے خاص خاص قیدی پیش ہو رہے تھے اس سردار کو بھی پیش کیا اور ساتھ ہی اس کی خواہش اور گرفتاری کے واقعہ کو بھی عرض کر دیا۔ سلطان نے خوش ہو کر اس کو اپنے قریب بلایا اس نے نہایت ادب کے ساتھ آگے بڑھ کر سلطان کے پائوں پر اپنا سر رکھ دیا جس سے سلطان اور اس کے درباریوں کو اور بھی زیادہ اس کی اطاعت و فرما برداری اور اس کے قول کی صداقت کا یقین ہو گیا۔ اس کے بعد اس عیسائی سردار نے سلطان کے پائوں سے اپنا سر اٹھایا اور اپنے کپڑوں میں سے ایک پیش قبض نکال کر نہایت پھرتی کے ساتھ سلطان کے سینہ پر وار کیا۔ جس سے زخم شدید آیا اور حاضرین دربار نے فوراً اس سروین روباہ کو تکا بوٹی کر ڈالا۔ سلطان کو یقین ہو گیا کہ اس زخم شدید سے جاں بری ممکن نہیں چنانچہ اس نے حکم دیا کہ شاہ سرویا کو قتل کر دیا جائے۔ اس حکم کی فوراً تعمیل ہوئی اور ذرا ہی دیر کے بعد سلطان مراد خان نے جام شہادت نوش کیا۔ اس طرح ۲۷ اگست ۱۳۸۹ء میں کسودا کے میدان میں یورپ کی متحدہ طاقت کو پامال کرنے کے بعد جب کہ سلطان مراد خان نے وفات پائی تو سرداران لشکر نے سلطان کے بڑے بیٹے بایزید خان یلدرم کے ہاتھ پر بیعت کر کے اس کو اپنا سلطان بنایا۔ جنگ کسودا اس لیے بھی دنیا کی عظیم الشان لڑائی سمجھی جاتی ہے کہ اس لڑائی نے ثابت کر دیا کہ عثمانیوں کو تمام یورپ مل کر بھی اب یورپ سے نہیں نکال سکتا۔ ساتھ ہی اس لڑائی نے صلیبی لڑائیوں اور چڑھائیوں کا بھی خاتمہ کر دیا۔ کیونکہ عیسائیوں کو اب اپنے ہی گھر کی فکر پڑ گئی اور شام کے فتح کرنے کا خیال ان کے دماغیوں سے نکل گیا۔ اس لڑائی نے اس امر کو بھی ثابت کر دیا کہ عیسائیوں کی کثرت تعداد قلیل التعداد مسلمانوں کے جوش اور بہادری پر ہرگز غالب نہیں آ سکتی۔ عیسائیوں کی یہ شکست دنیا کی عظیم الشان شکستوں میں شمار ہوتی ہے۔ سلطنت عثمانیہ کی اس فتح نے یورپ میں عثمانیوں کے قدم مستقل طور پر جما دیئے ادھر اسپین و فرانس