تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلے ہم دونوں مل کر قسطنطنیہ کو فتح کر کے موجودہ قیصر کو اسیر کر لیں۔ اس طرح جب تخت قسطنطنیہ مجھ کو مل جائے گا تو پھر ہم دونوں مل کر سلطان مراد خان کا مقابلہ کر سکیں گے اور آپ ایڈریا نوپل میں بآسانی تخت نشین ہو کر ترکوں کے سلطان بن جائیں کے یہ احمق شاہزادہ عیسائی شہزادے کے فریب میں آ گیا۔ اس نے بلا تامل اپنی فوج لے کر اور عیسائی شہزادے کے ساتھ ہو کر قسطنطنیہ کی طرف کوچ کر دیا اور دونوں نے جا کر قسطنطنیہ کا محاصرہ کر کے اپنی اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا۔ مراد خان نے جب اس بغاوت و سرکشی کا حال سنا تو وہ بہت جلد ایشیائے کوچک سے فارغ ہو کر ایڈریا نوپل آیا یہ دونوں شہزادے قسطنطنیہ کے قریب سے ہٹ کر مغرب کی جانب ایک ندی کے پار جا پڑے اور سلطان مراد خان کے مقابلے کی تیاریاں کرنے لگے مراد خان نے ایڈریا نوپل پہنچتے ہی قیصر پلیلوگس کو لکھا کہ فوراً میری خدمت میں حاضر ہو کر جواب دو کہ یہ نامعقول حرکت کیوں ظہور میں آئی اور تم نے اپنے بیٹے کو میرے بیٹے کے پاس بھیج کر کیوں یہ فتنہ برپا کرایا۔ قیصر اس سلطانی پیغام کے پہنچنے سے کانپ گیا اور اس نے خوف کی وجہ سے اپنی بے گناہی اور لاعلمی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ان باغی شہزادوں کے گرفتار کرنے اور ان کو ان کی نالائقی کی سزا دینے میں میں آپ کا ہر طرح شریک ہوں اور میری خواہش ہے کہ باغیوں کو گرفتار کر کے قتل کیا جائے اس جواب کو سن کر سلطان خود ان باغیوں کی طرف بڑھا اور ندی کے اس کنارے پر خیمہ زن ہو کر رات کے وقت تنہا اس طرف گیا اور باغیوں کے کیمپ میں پہنچ کر آواز دی کہ تم میں سے جو شخص باغیوں کا ساتھ چھوڑ کر اب بھی ہمارے ساتھ شامل ہو جائے گا اس کی خطا معاف کر دی جائے گی۔ سلطان کی آواز پہچان کر تمام سپاہی اور سردار جو شہزادے کے ساتھ تھے سلطان کے گرد آ کر جمع ہو گئے اور صرف چند ترکوں اور چند عیسائیوں کے ساتھ یہ دونوں شہزادے وہاں سے فرار ہوئے۔ آخر دونوں مع اپنے ہمراہیوں کے گرفتار ہو کر آئے اور سلطان کی خدمت میں پیش کیے گئے۔ سلطان مراد خان نے اپنے بیٹے کو اپنے سامنے بلا کر اندھا کرا دیا۔ اور پھر اس کے قتل کرنے کا حکم دیا۔ چنانچہ وہ قتل کر دیا گیا۔ قیصر کے بیٹے کو پابز بخیر قیصر کے پاس بھجوا دیا اور لکھا کہ اس کو اب تم خود اپنے ہاتھ سے سزا دو جس طرح کہ میں نے اپنے بیٹے کو خود سزا دی ہے قیصر کے لیے یہ بڑا نازک موقعہ تھا۔ اگر وہ بیٹے کو سزا دیتا ہے تو محبت پدری مانع ہوتی ہے اور اگر سزا نہیں دیتا تو سلطان کی ناراضگی کا موجب ہوتا ہے۔ آخر اس نے بیٹے کی آنکھوں میں تیزاب ڈلوا کر اندھا کرا دیا اور زندہ رہنے دیا۔ سلطان یہ سن کر کہ قیصر نے میرے حکم کی تعمیل میں بیٹے کو اندھا کر دیا خوشی کا اظہار کیا اور اس بات سے کوئی تعرض نہیں کیا کہ اس کو زندہ کیوں چھوڑ دیا گیا۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ قیصر نے بیٹے کو بلکل اندھا بھی نہیں کرایا تھا۔ بلکہ اس کی بینائی باقی رہی تھی اور چند روز کی تکلیف کے بعد آنکھیں اچھی ہو گئی تھیں۔ ۷۸۹ھ میں قرا قونلو ترکمانوں نے ایشیائے کوچک کے مغربی حصہ میں زور پکڑ کر سلطان مراد خان کے خلاف علم مخالفت بلند کیا۔ مقام قونیہ کے قریب میدان کارزار گرم ہوا اس لڑائی حریف کی طاقت کو پامال کر دیا۔ بایزید خان کی اس جرأت و بہادری کے عوض سلطان نے اس کو یلدرم (برق) کا خطاب دیا۔ اسی روز سے بایزید خان یلدرم کے نام سے مشہور ہوا۔ ترکمانوں کا سردار چونکہ سلطان مراد خان کا داماد تھی تھا۔ اس لیے بیٹی نے باپ سے سفارش کر کے اپنے خاوند کی جان بچوا دی اور اس حریف ریاست سے پھر