تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں ترجمہ کیا تھا منصور بن نوح نے پندرہ سال حکومت کی۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ابوالقاسم نوح ثانی تخت نشین ہوا۔ اس کے تخت نشین ہوتے ہی سلطنت بخارا یعنی دولت سامانیہ پر ادبار و تنزل کی گھٹائیں چھا گئیں اس کے درباریوں نے اس کے خلاف ملک میں بغاوتیں برپا کرائیں۔ اور مغولستان کے بادشاہ بغرا خان کو اس پر حملہ آور کرایا۔ بخارا کے متصل لڑائی ہوئی۔ بغرا خان نے نوح ثانی کو شکست دے کر بخارا پر قبضہ کر لیا۔ مگر عجیب اتفاق یہ پیش آیا کہ بغرا خان اس فتح کے بعد ہی بخارا میں فوت ہو گیا۔ اور اس کی فوج اپنے ملک کو واپس چلی گئی۔ نوح ثانی نے پھر بخارا پر قابض ہو کر اپنی سلطنت کو مضبوط کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ غزنین میں سبکتگین نے اپنی مستقل حکومت قائم کر لی تھی۔ اور نوح ثانی کی تخت نشینی کے چند روز بعد الپتگین کا انتقال ہو چکا تھا۔ نوح ثانی نے سبکتگین کو اس خدمت کے صلہ میں کہ اس نے بغرا خان کے خلاف نوح ثانی کی مدد کی تھی۔ ناصر الدین کا خطاب دیا تھا۔ دقیقی شاعر اس کا معاصر تھا۔ جس نے داستان گشتاسپ کے ایک ہزار اشعار لکھے تھے۔ بغرا خان کے حملہ سے فارغ ہونے کے بعد نوح ثانی نے اپنے باغی اور بے وفا امیروں کو سزائیں دینی چاہیں۔ جنہوں نے ملک میں بغاوتوں کے لیے ریشہ دوانیوں کا سلسلہ بچھا رکھا تھا ان باغی امراء نے فرار ہو کر فخر الدولہ دیلمی کے پاس پناہ لی اور اس سے مدد لے کر سلطنت بخارا پر حملہ آور ہوئے۔ نوح ثانی نے سبکتگین سے پھر امداد طلب کی۔ سبکتگین نے ہرات کے قریب باغیوں کا مقابلہ کیا۔ اور جنگ عظیم کے بعد ان کو شکست فاش دے کر بھگا دیا۔ اس لڑائی میں سبکتگین کے بیٹے محمود غزنوی نے بڑی بہادری دکھائی اور خوب بڑھ بڑھ کر تلوار چلائی۔ نوح ثانی نے خوش ہو کر محمود کو سیف الدولہ کا خطاب دیا۔ بعض تاریخوں میں لکھا ہے کہ اسی لڑائی میں سبکتگین کو ناصرالدین کا خطاب ملا تھا اور اسی لڑائی کے بعد ملک خراسان کی سند حکومت سبکتگین کو نوح ثانی کے دربار سے عطا ہوئی تھی۔ نوح ثانی نے ۲۲ سال حکومت کی۔ مگر اس کا زمانہ اکثر لڑائی جھگڑوں اور بغاوتوں کے فرو کرنے میں بسر ہوا۔ اور ملک کے صوبے یکے بعد دیگرے قبضے سے نکلتے گئے۔ نوح ثانی کے بعد اس کا بیٹا منصور ثانی باپ کا جانشین ہوا۔ ان امیروں نے جو اس کے باپ کے لیے موجب اذیت رہتے تھے۔ اس کو پریشان رکھا۔اور شکست دے کر بخارا سے بے دخل کیا۔ پھر انہوں نے اسی کو بادشاہ تسلیم کر کے امور سلطنت اپنے اختیار میں لے کر خراسان کو ایک نئے حاکم سے متعلق کیا۔ محمود غزنوی نے اس نئے حاکم کو خراسان سے بے دخل کر کے اپنا قبضہ کیا۔ اسی عرصہ میں امیروں نے منصور کو تخت سے اتار کر اندھا کیا۔ اور اس کی جگہ اس کے بھائی عبدالملک ثانی بن نوح ثانی کو تخت پر بٹھایا۔ اور اس کو ہمراہ لے کر محمود غزنوی پر حملہ آور ہوئے۔ محمود غزنوی نے بعدالملک ثانی اور اس کی فوج کو شکست دے کر بخارا کی طرف بھگا دیا۔ ۱؎ ادھر ایلج حاکم کا شغر نے خوارزم پر قبضہ کر کے بخارا پر حملہ کیا۔ اور نتیجہ یہ ہوا کہ ایلج خان نے عبدالملک ثانی کو گرفتار کر کے بخارا پر قبضہ کیا۔ اور عبد الملک ثانی کا تیسرا بھائی منتصر بھیس بدل کر بخارا سے فرار ہوا۔ اور چند روز تک قزاقوں کی ایک جمعیت کے ساتھ آوراہ رہ کر ایک شخص کے ہاتھ سے مقتول ہوا۔ اس طرح سامانی خاندان اور اس کی دولت و حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔