تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی تھی۔ فولاد خان کے بعد محمد خان ازبک تخت نشین ہوا۔ براق خان ازبک جو ارس خان کی اولاد سے تھا۔ مرزا الغ بیگ تیموری سے مدد لے کر محمد خان ازبک پر حملہ آور ہوا اور ۸۲۸ھ میں فتح یاب ہو کر ترکستان پر قابض اور تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد الغ بیگ خان تیموری اور براق خان کے درمیان ناچاقی ہوئی۔ اور نوبت محاربہ و قتال تک پہنچی۔ اتفاق سے الغ بیگ کی فرستادہ فوج نے شکست کھائی۔ اس شکست کا حال سن کر سلطان سعید مرزا شاہ رخ نے خود فوج کشی کی اور الغ بیگ کو مورد عتاب بنایا۔ مرزا شاہ رخ کی فوج کشی کا حال سن کر براق خان سمرقند سے واپس چلا گیا۔ اور مقابلہ میں مصلحت نہ سمجھی لیکن ۸۳۲ھ میں سلطان محمود خان اور براق خان مقتول ہوا۔ اور سلطنت ازبکیہ کا خاتمہ ہوا۔ چند روز تک پریشان و منتشر رہے۔ اس کے بعد ۸۵۵ھ میں سلطان ابو الخیر خان اور بداق خان ازبک نے سمرقند پر قبضہ کر کے اپنی حکومت و سلطنت قائم کی۔ ابو الخیر خان کا بیٹا بداق خان اور بداق خان کا بیٹا سلطان ابو الفتح محمد خان تھا۔ جو ظہیر الدین بابر کا ہم عصر تھا۔ اسی سلطان ابو الفتح محمد خان اوزبک کو شیبانی خان ازبک کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ اسمٰعیل صفوی کے مقابلہ میں مقتول ہوا۔ بڑا صاحب داعیہ اور بہادر شخص تھا۔ اسی نے بابر کو ترکستان و فرغانہ سے بے دخل کر کے بھگا دیا تھا۔ اسی کے کاسہ سر کی ہڈی پر سونے کے پتر چڑھوا کر اسمٰعیل صفوی نے شراب خوری کا پیالہ بنوایا تھا۔۱؎ اس کو شیبانی خان اس لئے کہتے تھے۔ کہ اس کے اجداد میں کسی شخص کا نام شیبانی خان تھا۔ سلطان ابو الفتح محمد خان ازبک ۹۱۷ھ میں مقتول ہوا۔ اس کے بعد اس کے بیٹے تیمور سلطان کو ازبکوں نے اپنا بادشاہ بنایا۔ ۹۳۵ھ میں ازبکوں نے طہماسپ صفوی پر ایک سخت حملہ کر کے اس کو شکست دے دی تھی۔ مگر بعد شکست دینے کے وہ لوٹ مار میں مصروف ہو گئے۔ اور طہاسپ نے موقعہ پا کر بے خبری میں حملہ کر کے ازبکوں کی فتح کو شکست سے تبدیل کر دیا۔ جانی بیگ خان کا ذکر اوپر آچکا ہے۔ جانی بیگ خان کا بیٹا اسکندر خان تھا۔ اسکندر خان کا بیٹا ۱؎ تاریخ میں بادشاہوں نے مفتوح بادشاہوں اور اپنے دشمنوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے‘ یہ واقعہ اس کی ایک معمولی مثال ہے۔ ایسے متکبر و رعونت پسند بادشاہ اگر مفتوح بادشاہوں و اقوام کے حال اور انجام پر اگر غور کرتے تو ان کے حالات زندگی اور انجام سے ان کو بہت کچھ سبق مل جاتا لیکن حکومت‘ طاقت اور شراب کے نشہ نے ان کو ایسے غور و فکر کا موقع ہی نہیں دیا۔ عبداللہ خان تھا۔ عبداللہ خان ازبک نے ایرانیوں کو شکست فاش دی۔ عبداللہ خان ازبک ہندوستان کے بادشاہ اکبر کا معاصر تھا۔ اکبر کے ساتھ اس کی اکثر خط و کتابت رہتی تھی۔ عبداللہ خان نے ۱۰۰۶ھ میں وفات پائی اس کے بعد اس کا بیٹا عبدالمومن خان تخت نشین ہوا۔ مگر چند روز کے بعد اپنے چچا رستم سلطان کے ہاتھ سے مارا گیا۔ اس کے بعد سلطنت ازبکیہ کے ٹکڑے ہو گئے عبداللہ خان کے خواہر زادہ ولی محمد خان نے عبدالمومن خان کے بعد ترکستان پر قبضہ کر کے امام قلی خان کو ماوراء النہر کی حکومت سپرد کی اور اپنے خواہر زادہ نذر محمد خان کو بد خشان وغیرہ کا علاقہ سپرد کیا۔ ولی محمد خان کو چند روز کے بعد نذر محمد خان نے بے دخل کر دیا۔ اس نے ایران میں جا کر شاہ عباس کے ہاں پناہ لی۔ اس طرح ازبکوں کی ایک سلطنت خوارزم میں بھی قائم تھی۔ مگر وہ کچھ زیادہ طاقتور اور قابل تذکرہ نہیں ہوئے۔ جوجی خان ابن چنگیز خان