تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چغتائیہ کا سلطان ہوا۔ اس نے ۷۳۵ھ میں وفات پائی۔ فولاد خان کے بعد غازان ابن میسور اغلن بن دوا خان تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد دانش مند اغلن اس کے بعد قلی خان ابن سور غذو ابن براق خان چغتائی بادشاہ ہوا۔ پھر تو غلوق تیمور خان ابن السنیو خان ابن دوا خان تخت نشین ہوا اس کے بعد الیاس خواجہ خان ابن تو غلوق تیمور خان تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد خضر خواجہ خان بن توغلوق تیمور خان تخت نشین ہوا۔ اس کے قبضہ سے خراسان کے تمام نکل گئے تھے۔ لیکن مغولستان کے اکثر حصے پر اس کا قبضہ تھا۔ اسی کے عہد حکومت میں امیر تیمور صاحب قران نے خراسان میں تخت سلطنت پر جلوس کیا اور خضر خواجہ خان اور تیمور صاحب قران کے درمیان بہت سی لڑائیاں ہوئیں۔ آخر خضر خواجہ امیر تیمور کے مقابلہ سے عاجز ہوا اور اپنی بیٹی تغل خانم کی شادی امیر تیمور کے ساتھ کر کے صلح کی۔ اور رشتہ داری قائم کی۔ امیر تیمور کو اسی شادی کے سبب گورکان کہنے لگے۔ یعنی خاندان چنگیزی کے ساتھ امیر تیمور کو رشتہ دامادی حاصل ہوا۔ مغلوں کی زبان میں داماد کو گورکان کہتے تھے۔ خضر خواجہ خان کے بعد اس کا بیٹا محمد خان مغولستان کا بادشاہ ہوا۔ اس کے بعد اس کا بھائی جہاں اغلن ابن خضر خواجہ خان تخت نشین ہوا۔ جہاں اغلن کے بعد شیر محمد خان ابن خضر خواجہ خان بادشاہ ہوا۔ شیر محمد خان بادشاہ مغولستان اور الغ بیگ تیموری بادشاہ خراسان وماوراء النہر کے درمیان سخت جنگ واقع ہوئی۔ جس میں شیر محمد خان کو شکست ہوئی۔ شیر محمد خان کی وفات کے بعد اس کا بیٹا اویس خان اس کے بعد اس کا بیٹا یونس خان ابن اویس تخت حکومت پر متمکن ہوا۔ یونس خان کے بعد اس کے بیٹے محمود خان و احمد اولجہ خان حاکم مغولستان ہوئے۔ ان دونوں بھائیوں سے ظہیر الدین محمد بابر نے شیبانی خان ازبک کے مقابلہ میں مدد طلب کی۔ انہوں نے بابر کی مدد کی۔ اور میدان جنگ میں لڑتے ہوئے دونوں بھائی اسیر ہو گئے۔ جب شیبانی خان کے سامنے پیش کیے گئے تو اس نے ان دونوں کو رہا کر دیا۔ لیکن یہ فرط غیرت سے آزاد ہوتے ہی خودکشی کر کے مر گئے اور چغتائی خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ ان کے بعد بھی منصور خان ابن سلطان احمد اولجہ خان برائے نام مغولستان کا بادشاہ ہوا۔ مگر حقیقتاً مغولستان پر شیبان خان کی حکومت تھی۔ یہاں تک چنگیز خانی مغلوں کی حکومت و سلطنت کے مختصر حالات بیان کر چکے ہیں۔ اس کے بعد تیموری مغلوں کے کارنامے بیان ہونگے مغلوں کی حکومت و سلطنت کے دو حصے یا دو طبقے قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ ایک مغولان چنگیزی دوسرے مغولان تیموری‘ ہم اس وقت مغولان چنگیزی کا حال بیان کر چکے ہیں۔ مغولان تیموری کا حال بیان کرنے سے پہلے چند اور ضروری حالات کا بیان کرنا ازبس ضروری ہے۔ تاکہ سلسلہ تاریخ اسلام میں ہم بہت دور آگے نہ نکل جائیں۔ حالات مذکورہ کے ذہن نشین کرنے اور آئندہ حالات کے سمجھنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ خاندان چنگیزی کا شجرئہ نسب اس جگہ درج کر دیا جائے۔ اوپر جو شجرہ درج ہو چکا ہے اس سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے۔ کہ چنگیز خان اور امیر تیمور کتنی پشتوں کے بعد اوپر جا کر ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں۔ اب چنگیز خان کی اولاد کس طرح متفرع ہوئی۔ ذیل کے شجرہ سے ہویدا ہو گا۔ شجرئہ نسب - شجرئہ نسب جوجی خان ابن چنگیز خان (قوم ازبک) - شجرئہ نسب چغتائی خان ابن چنگیز خان