تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسی سال نارمن قوم نے اندلس کے مغربی ساحل پر اپنی کشتیاں لا کر اس طرف کے ساحلی علاقے پر چھاپہ مارا مگر سلطان محمد کے جہازوں نے جو اس ساحل پر موجود تھے نارمنوں کی پچاس کشتیاں گرفتار کر لیں اور وہ بلا سخت نقصان پہنچائے اندلس سے بھاگ گئے۔ رجب ۲۵۱ھ میں سلطان محمد نے اپنے بیٹے منذر کو سرحد شمال کی جانب البہ اور قلاع کے عیسائی سرکشوں کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ اور اس کے پیچھے خود فوج لے کر جلیقیہ کے قصد سے روانہ ہوا۔ یہاں باپ بیٹوں کو فتوحات حاصل ہوئیں۔ لیکن عیسائی لوگ اب مسلمانوں کے ان حملوں اور شمالی علاقے پر چڑھائیوں کو خوب پہچان گئے تھے۔ جب کوئی نہایت زبردست فوج حملہ آور ہوتی تو وہ معمولی مقابلہ کر کے پہاڑوں میں جا چھپتے اور معافی کی درخواستیں بھیجتے۔ اطاعت کا اقرار کرتے اور اس طرح ان حملہ آوروں کو واپس کر کے پھر اپنے مقبوضہ ملک پر قابض و متصرف ہو کر حکومت کرنے لگتے۔ اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا۔ شاہی فوجیں قرطبہ کی جانب واپس ہوئیں اور عیسائیوں نے اپنی پیش قدمی شروع کی۔ اس سے پیشتر عیسائیوں کے حملے اسلامی شہروں پر لوٹ مار کی غرض سے ہوتے تھے لیکن اب وہ مسلمانوں کی کمزوری کو بخوبی محسوس کر چکے تھے۔ اب انھوں نے جب شہر پر قبضہ کیا اپنا عامل مقرر کیا اور وہاں باقاعدہ حکومت قائم کر کے جلد جلد اپنے رقبہ حکومت کو وسیع کرنے لگے چنانچہ جس طرح مشرقی ساحل پر برشلونہ لے لینے کے بعد عیسائی مشرقی ساحل پر نیچے اترنے کی فکر میں تھے۔ اسی طرح انھوں نے مغربی ساحل پر قبضہ کرنا شروع کیا اور پرتگال کے علاقے کو زیر تصرف لے آئے۔ سلطان محمد نے ایک جنگی بیڑہ ترتیب دے کر بحری راستے سے فوج بھیجی کہ وہ خلیج بسکی میں پہنچ کر جلیقیہ کی شمالی جانب سے حملہ آور ہو۔ لیکن اتفاق سے سمندر میں طوفان آیا اور یہ بیڑا طوفان میں سخت نقصان اٹھا کر بے نیل و مرام واپس آیا۔ اس کے بعد بحری مہم کا خیال ترک کر دیا گیا۔ اہل طیطلہ کی مثال دیکھ کر جا بجا شہروں میں بغاوتیں شروع ہوئیں اور ہر ایک اس شہر نے جہاں عیسائیوں کی آبادی زیادہ تھی حکومت خود اختیاری کا مطالبہ کیا۔ ان بغاوتوں کے فرو کرنے میں سلطان محمد کو مطلق اطمینان میسر نہ ہوا۔ ایک نئے مذہب کی ایجاد ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ ۲۶۳ھ میں عبدالرحمن بن مروان نے جو اس سے پہلے بھی بغاوتوں میں حصہ لے چکا تھا اور سلطان محمد کی بے جا رعایت کے سبب نواح مریدہ میں ایک ذمہ داری کے عہدے پر مامور تھا۔ اعلان بغاوت کیا۔ سلطان محمد نے اس طرف فوج کشی کی۔ تین مہینے کی جنگ و پیکار کے بعد عبدالرحمن بن مروان نے سلطان محمد سے بغداد جانے کی اجازت چاہی اور اسی شرط پر اس لڑائی کا خاتمہ ہوا۔ مگر عبدالرحمن بن مروان نے بجائے اس کے کہ اپنے وعدے اور ارادے کے موافق بغداد کی جانب روانہ ہوتا۔ اندلس ہی میں رہ کر ایک نئے مذہب کی ایجاد کی اس مذہب میں عیسائیت اور اسلام کے اصولوں کو جمع کر کے ترتیب دیا گیا تھا۔۱؎ اس جدید مذہب میں بہت سے آوارہ مزاج مسلمان اور عیسائی شامل ہونے شروع ہوئے۔ چونکہ تمام ملک میں خود سری کی ہوا چل رہی تھی لہٰذا بہت سے واقع پسند لوگ بلا لحاظ مذہب بھی اس کے گرد آ آ کر جمع ہونے شروع ہو گئے۔ اس طرح صوبہ جلیقیہ و صوبہ پرتگالی کی حدود میں ایک خطرناک لشکر حکومت وقت کے خلاف عبدالرحمن بن