دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہوا۔اس کو حکم ہوا کہ سجدہ کرو ، تو کہتا ہے کہ نہیں کرتے ۔ اگر آپ کا کوئی نوکر اس طرح انکار کرے تو بتائیے آپ کو کس قدر طیش ہوگا اور وہ نالائق حجت بھی کرتا ہے کہ ’’خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَارٍ وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ‘‘ کہ میں آدم کو سجدہ کیسے کروں ، مجھے تو آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے تو اس کی رائے میں یوں ہونا چاہئے تھا ۔کہ آدم اسے سجدہ کرتے ۔توگویا حجت کے ساتھ انکار کرتا ہے ۔گویا خدا کے امر کو بیوقوفی سمجھتا ہے ۔پھر یہ کتنی بڑی بات ہے کہ حکیم مطلق ایک حکم کرے اور یہ اس کو حماقت سمجھ کر اس کے عمل سے انکار کردے۔ شیطان کہتا ہے کہ میں نے لوح محفوظ میں لکھا دیکھا تھا کہ آدم مخلوق ہوں گے پھر ان کے لئے سجدہ کا حکم ہوگا ۔اور ایک شخص سجدہ سے انکار کرکے ملعون ہوگا ۔مجھے ہر شخص پر شبہ تھا کہ شاید یہ ملعون ہوگا مگر خود اپنے اوپر شبہ نہ ہوا ۔کیونکہ اپنی عادت کی وجہ سے اپنے ساتھ حسن ظن بڑھا ہوا تھا ۔اور بڑاناز تھا ۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر یہ حکم ہوجائے کہ سوائے ایک شخص کے کوئی دوزخ میں نہیں جائے گا تومیرا گمان نہ فرعون پر ہوگا ، نہ ہامان پر ، نہ قارون پر ، نہ نمرود پر ہوگا، بلکہ مجھے یہی خوف ہوگا کہ کہیں وہ ایک میں ہی نہ ہوں ، اسی طرح اگر یہ حکم ہوجائے ، سوائے ایک کے کوئی جنت میں نہ جائے گا ۔تومجھے یہ احتمال ہوگا کہ شاید وہ ایک میں ہی ہوں ۔ الغرض: اپنے ظاہری تقدس پر نظر کرکے کبھی کسی کو حقیر نہ سمجھو ۔تمہیں کیا خبر ہے اگر خدا چاہے ذراسی دیر میں (گناہوں کی )ناپاکی کو دھوکر پاک وصاف بنادے خواہ کتنا ہی بڑا کافر ہو ۔حضرت مولانا قاسم صاحبؒ نے ایک بنئے کو خواب میں دیکھا کہ جنت میں ہے ۔پوچھا کہ تم یہاں کہاں ؟ کہا کہ مرتے وقت (یعنی مرنے سے کچھ پہلے ) کلمہ پڑھ لیا تھا ۔اب کیا کسی کو حقیر سمجھتے ہو۔ (التبشیر:ص ۳۸۰،۳۸۳)