احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ب… ربوہ کو چنیوٹ کے ساتھ شامل کر کے سرکاری دفاتر ربوہ کے اندر منتقل کئے جائیں اور اندرون شہر خالی پڑی ہوئی زمین پر فوراً سرکاری عمارات تعمیر کی جائیں۔ ربوہ میں چند کارخانے قائم کئے جائیں اور اردگرد کے لوگوں کو وہاں معاش کی سہولتیں مہیا کی جائیں تاکہ قادیانی یلغار اور لالچ کا ہدف نہ بن سکیں۔ ۵… ربوہ کے تمام تعلیمی اداروں سے قادیانی اساتذہ کو فوراً تبدیل کر دیا جائے تاکہ وہ مسلمان طلبہ کو کفر کی تعلیم دینے کی ناپاک جسارت نہ کر سکیں۔ ۶… ربوہ میں بڑا تھانہ قائم کیا جائے اور اس کی عمارت گول بازار کے سامنے ٹیلی فون ایکسچینج کے ساتھ تعمیر کی جائے۔ ۷… خدام الاحمدیہ اور دوسری نیم عسکری تنظیموں کو توڑ دیا جائے اور نظارت امور عامہ (شعبہ احتساب) کو ختم کر کے ربوہ کا نام تبدیل کر کے چک ڈھگیاں اسکا پہلا نام رکھ دیا جائے تاکہ قادیانی اپنی دجالیت نہ پھیلا سکیں۔ اگر مندرجہ بالا امور پر عمل نہ کیاگیا تو ربوہ کبھی کھلا شہر نہ بن سکے گا۔ وہاں قادیان سے بدتر غنڈہ گردی ہورہی ہے اور ہوتی رہے گی۔ کیونکہ قادیان میں تو پھر کچھ آبادی ہندوؤں، سکھوں اور مسلمانوں کی تھی۔ مگر یہاں تو انگریز کی معنوی ذریت کے علاوہ اور کوئی ہے ہی نہیں۔ ۸… قادیانی ڈاکٹروں، مسلح افواج میں قادیانی افسروں اور سرکاری محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز قادیانیوں کے سالانہ اجلاس، ربوہ کے سالانہ میلے پر منعقد ہوتے ہیں۔ جہاں خلیفہ کو حکومت کے راز منتقل ہوتے ہیں اور ملک کی معیشت پر قادیانی گرفت کو مضبوط کرنے کے پروگرام بنتے ہیں۔ اس لئے تمام اعلیٰ عہدوں پر فائز قادیانیوں کی چھٹی ضروری ہے تاکہ وہ اپنی اسلام دشمن اور ملک دشمن ذہنی ساخت کے باعث ملک وقوم کو مزید نقصان نہ پہنچائیں۔ جناب صلاح الدین ناصرکا ازالہ اوہام جناب صلاح الدین ناصر ایک نہایت معزز فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے والد خان بہادر ابوالہاشم بنگال میں ڈپٹی ڈائریکٹر مدارس تھے۔ ناصر صاحب پارٹیشن کے بعد پاکستان آگئے۔ کچھ دیر ربوہ میں بھی مقیم رہے۔ لیکن جب ان کو خلیفہ جی کی عدیم المثال، جنسی بے راہ روی کا یقینی علم حاصل ہوگیا تو وہ رات کی تاریکی میں والدہ اور ہمشیرگان کو ساتھ لے کر لاہور آگئے۔ وہ مرزامحمودکی ننگ انسانیت حرکتوں کو بیان کرتے ہوئے کبھی مداہنت سے کام نہیں لیتے۔ جب ان