احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
تفصیل کے ساتھ نہیں لکھی۔ بلکہ نامکمل لکھ کر دی۔ حبیب احمد صاحب اعجاز اس کی پوری پوری تصدیق فرمارہے ہیں، جو درج ذیل ہے بسم اﷲ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصی علیٰ رسولہ الکریم! وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود بخدمت شریف جناب بھائی غلام حسین صاحب، السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ کے بعد التماس ہے کہ میں نے آپ کو جو بات بتائی تھی، میں خدا کو حاضروناظر جان کر کہتا ہوں کہ وہ بات بالکل صحیح ہے۔ اگر میں جھوٹ بولوں تو خدا کی لعنت ہو مجھ پر… خاکسار: حبیب احمد اعجاز چوہدری علی محمد صاحب ماحی کا بیان چوہدری علی محمد صاحب ماحی روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ لاہور اور ’’کوہستان‘‘ کے نمائندہ کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ قادیانی امت کی متعدد فرموں میں بطور اکاؤنٹنٹ کام کرتے رہے ہیں اور خلیفہ ربوہ کی مالی بے اعتدالیوں اور فراڈ کے دستاویزی ثبوت اپنے پاس رکھتے ہیں۔ ان کا بیان ملاحظہ فرمائیں۔ ’’میں خدا کو حاضر وناظر جان کر اس پاک ذات کی قسم کھاتا ہوں جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے کہ صوفی روشنی دین صاحب ربوہ میں انجمن کی چکی پر عرصہ تک بطور مستری کام کرتے رہے اور وہ قادیان کے پرانے رہنے والوں میں سے ہیں اور مخلص احمدی ہیں اور جن کے مرزامحمود احمد صاحب اور ان کے خاندان کے بعض افراد سے قریبی تعلقات تھے اور خصوصاً مرزاحنیف احمد بن مرزامحمود احمد کے صوفی صاحب موصوف کے ساتھ نہایت عقیدت مندانہ مراسم تھے۔ قلبی عقیدت کی بناء پر مرزاحنیف احمد گھنٹوں صوفی صاحب کو قصر خلافت میں اپنے ایک کمرۂ خاص میں بھی لے جا کر ان کی خاطر ومدارت کرتے۔ انہوںنے مجھ سے بارہا بیان کیاکہ مرزاحنیف احمد خدا کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ جس کو تم لوگ خلیفہ اور مصلح موعود سمجھتے ہو۔ وہ زنا کرتا ہے اور یہ کہ مرزاحنیف احمد نے اپنی آنکھوں سے اپنے والد کوایسا کرتے دیکھا۔ صوفی صاحب نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے کئی دفعہ مرزاحنیف احمد سے کہا کہ تم ایسا سنگین الزام لگانے سے قبل اچھی طرح اپنی یادداشت پر زور ڈالو۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ جس کو تم کوئی غیرسمجھے ہو۔ وہ دراصل تمہاری والدہ ہی تھیں۔ مبادا خدا کے قہر وغضب کے نیچے آجاؤ۔ تو اس پر مرزاحنیف احمد اپنی رویت عینی پر حلفاً مصر