احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
تو اس کے خلاف سے میں ملعون ہوجاتا اور مجھے بشارتیں نہ ملتی۔ مجھے ایام مخالفت میں اس قدر بشارتیں ملی ہیں کہ پہلے کبھی نہ ملی تھیں۔ منجملہ ان کے ایک امتحان فرسٹ گریڈ میں کامیاب ہونے کی بشارت ہے اور ایک یہ ہے: ’’انا نبشرک بغلام اسمہ یحییٰ‘‘ یہ پوری ہوچکی۔ پھر ایک یہ ہے ’’لڑکوں کا سلسلہ‘‘ مبارکہ بی بی، تو عصمت بی بی کو کہلایا کر۔ اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو خداوند عالم مجھے ایک منٹ کے اندر ہی ہلاک کر دے۔ سب مرزائی کافر ۲۱… ۲۵؍اگست ۱۹۰۷ء۔ ایک طول طویل خواب میں کہتا ہوں کہ چودہ مہینہ والی پیش گوئی الہام قطعی ویقینی کی بناء پر میں نے شائع کی تھی۔ مگر مرزائیوں نے اس کو نہیں مانا۔ اس لئے وہ سب کافر ہیں۔ ان کو میرے الہامات سن کر قرآن مجید کی اس آیت پر عمل کرنا چاہئے تھا۔ ’’ان یک کاذباً فعلیہ کذبہ وان یک صادقًا فیصبکم بعض الذی یعدکم‘‘ چودہ ماہ سے دو ماہ گزر گئے ۲۲… ۲۶؍اگست ۱۹۰۷ء کے صبح ۵؍بجے۔ ایک کمرہ میں چند مرزائی اور دیگر مسلمان ہیں۔ منجملہ ان کے مولوی عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ اور میری بیوی ہیں۔ مولوی عبدالعزیز کہتے ہیں کہ آپ نے مولوی نورالدین کو السلام علیکم کیوں نہیں لکھا۔ میں نے جواب میں کہا کہ میں تو لکھتا رہا پھر وہ کہنے لگے کہ آپ نے خلاف کیوں کیا۔ میں نے جواب دیا کہ میں اپنے خداوند عالم، عقل اور وجدان سے کام نہ لیتا۔ کیا جب تک زبان آپ کے منہ میں ہے۔ آپ اس سے بولنا چھوڑ دیں گے اور اگر آپ کو کوئی گالیاں دے تو آپ کچھ نہ بولیں گے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یہ بحث اور اختلاف کب تک رہے گا۔ میں نے کہا کہ چودہ مہینہ والی پیش گوئی کے پورا ہونے میں بارہ مہینہ اور پانچ یوم باقی ہیں۔ تب آپ بھی ایمان لے آئیں گے۔ دیکھو ان الفاظ میں مرزائی پیش گوئیوں کی طرح کوئی الہام اور گولائی نہیں۔ بلکہ صاف ہیں۔ مولوی عبدالعزیز نے اقرار کیا کہ ہاں بے شک صاف ہیں۔ پھر ان کے کندھے پر ہاتھ مار کر کہتا ہوں کہ تم مجھ پر ایمان لاؤ گے۔ پھردو اور مرزائیوں کے کندھے پر تھپکی دے کر کہتا ہوں کہ تم بھی ایمان لے آؤ گے۔ ۲۳… ۲۶؍اگست کی شب میں خواب میں کہہ رہا ہوں۔ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب یہ تو ٹھیک کہتے ہیں کہ مرزائیوں نے جو اپنے اخباروں میں ان کا الہام برخلاف مرزا شائع کیا۔ یہ امداد الٰہی ہے۔ ورنہ وہ کیوں ایسا کرتے۔ (قاضی محمد سلیمان)