احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سال تک ایسا عذاب نازل کرے جو تمام دنیا کے لئے عبرت کا موجب ہو۔‘‘ مجھے امید ہے کہ آپ ان الفاظ میں قسم کھانے سے گریز نہیں کریں گے اور مجھے دوسرے دلائل لاطائل سے تسلی دلانے کی کوشش نہ کریں۔ میرے لئے اب صرف قسم ہی بریت کی دلیل ہے۔ وہ بھی خلیفہ صاحب کے خاندان کے کسی فرد کی۔ اس وجہ سے میں نے آپ کی طرف رجوع کیا ہے۔، جواب دے کر ممنون فرمائیں۔ والسلام! شفیق الرحمن خاں معرفت مولوی محمد افضل صاحب بلاک نمبر۱۲، ڈیرہ غازی خاں، مورخہ ۹؍جون ۱۹۶۶ء خط نمبر:۳… شفیق الرحمن قصر خلافت کی رنگین اور سنگین محفلیں بسم اﷲ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! مکرم ومحترم جناب صاحبزادہ مرزارفیع احمد صاحب السلام علیکم… مزاج شریف! آپ کی خدمت میں مورخہ ۹؍جون ۱۹۶۶ء کو جواباً مراسلہ ارسال کیا تھا۔ آپ نے میرے پہلے خط مورخہ ۲؍اپریل ۱۹۶۶ء کے جواب میں سورۂ نور کی آیت نمبر۱۲،۱۳ کی طرف اشارہ کیا تھا۔ اسی تحقیق کی خاطر آپ کی خدمت میں لکھا تھا کہ آیا خلیفہ صاحب ثانی کی ذات پر ان سنگین الزامات کی حلفاً تردید کر سکتے ہیں جو انہی کے مریدین کی طرف سے عائد کئے گئے ہیں۔ جب کہ مریدین کے علاوہ الزام لگانے والوں میں خلیفہ صاحب کے خاندان کے افراد اور ان کے قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ مثلاً آپ کے چھوٹے بھائی مرزاحنیف احمد صاحب، بی۔اے، ایل۔ایل۔بی نے ربوہ میں اپنے دوستوں کے سامنے خلیفہ صاحب کی ذات پر عائد کردہ الزامات کی توثیق کی تھی۔ اس توثیق کی وجہ سے بعض افراد ربوہ چھوڑ کر پہلے جھنگ چلے گئے۔ بعدازاں اب وہ رحیم یار خاں میں آباد ہیں۔ بعض اب بھی ربوہ میں رہتے ہیں۔ وہ اپنی خانگی مجبوریوں کی وجہ سے ربوہ کو چھوڑ نہیں سکتے۔ کیونکہ ان کا گزارہ آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ اسی طرح سید خاندان (ام طاہر اور بشریٰ زوجین خلیفہ صاحب ثانی کا خاندان) کے افراد مثلاً سید نعیم احمد صاحب بھی ولایت جاتے ہوئے اپنے دوستوں کو قصر خلافت کی رنگین محافل کا حال بتا کر گئے تھے۔ جن افراد کا میں نے ذکر کیا ہے، وہ زندہ ہیں۔ وہ کبھی بھی حلفاً تردید نہیں کر سکتے کہ