احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اب موسم۱؎ بہار شروع ہے اور ثلج کے دن بھی آئے ہیں۔ اﷲتعالیٰ رحم فرمادے۔ کنگسٹن کے زلزلہ کی وجہ سے جو حالت ہے وہ ناگفتہ بہ ہے۔ ابھی لوگ اس تباہی کی خبر سے پورے طور سے واقف بھی نہیں ہونے پائی تھی کہ ایک جزیرہ بنام سمال ایسٹ انڈین آرچی پلیگو جن میں پندرہ سو آدمی تھے زلزلہ کے دھکہ سے غائب ہوگیا۔ اﷲتعالیٰ مخالفین پر کیسی کیسی حجتیں پوری کر رہا ہے۔ کاش یہ لوگ خواب خرگوش سے جاگ اٹھیں اور دعاؤں میں لگ جائیں۔ ورنہ یاد رکھیں کہ یہ کیا ہے۔ بلکہ اس سے بدتر اور کئی گنا تباہی کا ہندوستان کو سامنا کرنا پڑے گا اور پھر کچھ بنائے نہ بنے گا۔ ۸… ’’حمامۃ البشریٰ‘‘ میں طاعون پھیلنے کی دعا کی تھی۔ سو وہ قبول ہوکر ملک میں طاعون پھیلی۔ (حقیقت الوحی ص۲۲۴، خزائن ج۲۲ ص۲۳۵) کذاب اور بے حیاء ۹… قاسم علی مرزائی کے اشعار جو (الحکم مورخہ ۱۰؍جون ۱۹۰۶ء) میں شائع ہوئے۔ ان میں سے ایک شعریہ ہے۔ زلزلہ آتش فشانی سیل اور طاعون کا ہو گئے باعث غلام احمد کے جھٹلانے کے دن الہامات واقوال بالا سے صاف ظاہر ہے کہ دنیا کی تباہی مرزاقادیانی اور مرزائیوں کی عید اور فتح ہے۔ کہیں دنیا میں آتش فشانی ہو، طوفان آئے، زلزلے سے تباہی ہو، وبا پھیلے، کوئی بڑا آدمی ہلاک ہو جائے۔ یہ فوراً شادیانے بجاتے ہیں۔ اخباروں اور اشتہاروں میں اپنی شادمانی اور کامیابی کا اعلان کرتے ہیں اور ہمیشہ تاک میں لگے رہتے ہیں کہ کہیں سے کسی کے مرنے کی خبر آئے یا کسی بستی کی تباہی کی۔ مگر ہیں بڑے کذاب اور بے حیا۔ جس منہ سے دنیا کی تباہی چاہتے ہیں اسی منہ سے یہ بھی کہتے ہیں کہ جہاد منع ہے۔ دل سے زلازل، آتش فشانیوں، طوفان اور ۱؎ بہار کی موسم ۲۱؍مارچ سے ۲۱؍جون تک شمار ہوتی ہے۔ مگر مرزائیوں کی بہار دسمبر اور جنوری میں ہی شروع ہو گئی۔ مخالفت ہو ہندوستان میں اور تباہ ہو جائیں کنگسٹن وایسٹ انڈین۔ آرچی پلیگو اور برف زدہ ہوں برٹن ویورپ۔ ایسا ہی ایکوے ڈور، سانس فرانسسکو، اٹلی، فارموسا کی تباہی کے وقت مرزاقادیانی اور مرزائیوں نے شادیانے بجائے اور شیخیاں بگھاری تھیں۔ پھر آپ ہی مرزاقادیانی نے شائع بھی کر دیا کہ اہل امریکہ انکار کا حق رکھتے ہیں۔ جب تک ان پر تبلیغ نہ کی جائے اور مرزائی شائع کرتے ہیں کہ بے خبر کو خدا عذاب نہیں کرتا۔ خواہ وہ مشرک اور ظالم ہی کیوں نہ ہو۔ سچ ہے کہ دروغ گو راحافظہ نبا شد۔ دجال کانا ہوگا پر خدا کانا نہیں۔