احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اور ایک خواب میں دیکھا کہ چند لوگ ایک نعش کو لئے پھر رہے ہیں اور مولوی عبداﷲ خان صاحب کو دیکھا۔ میں نے ان سے کہا عیسیٰ تو مرگیا اور جو آنے والا تھا وہ آگیا اب نعش کوکیوں لئے پھرتے ہیں۔ الغرض میں خداوند عالم کے غیر متناہی کمالات اور محامد اور اس کی غیرمحدود ربوبیت اور رحمانیت اور رحمیت کو… کسی انسان کے تابع نہیں مان سکتا۔ ایسا ماننا بدیہی نظر میں باطل ہے۔ میرے پہلے خط کی چونکہ میرے پاس کوئی نقل نہیں۔ اس لئے عرض پرداز ہوں کہ وہ واپس عنایت فرمادیا جائے تاکہ میں اس پر غور کر سکوں کہ اس میں وہ کیا الفاظ ہیں۔ جن پر آپ کو اس قدر غصہ ہوا کہ میری مدت العمر کی بے ریا اور مخلصانہ اور صادقانہ خدمات کو خاک میں ملادیا اور فطرت اﷲ کو لعنت قرار دے دیا۔ والسلام! خاکسار: عبدالحکیم خان! مورخہ ۲۷؍مارچ ۱۹۰۶ء خط نمبر:۴ مرزاقادیانی بنام ڈاکٹر عبدالحکیم خان بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’نحمدہ ونصلے علیٰ رسولہ الکریم‘‘ خان صاحب! آپ کا عنایت نامہ مجھ کو ملا۔ افسوس کہ آپ دو غلطیوں میں مبتلا ہیں: ۱… اوّل یہ کہ آپ عیسائیوں وغیرہ کو باوجود اس کے کہ وہ آنحضرتﷺ کے مکذب۱؎ ہوں۔ ناجی یعنی نجات یافتہ فرقے قرار دیتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کے نزدیک کسی مسلمان کا عیسائی ہوجانا کوئی گناہ کی بات نہیں۔ کیونکہ وہاں بھی نجات موجود ہے اور پھر عیسائی ہونے کی حالت میں عیسائیوں کے مذہب کے موافق شراب پینا اور دوسرے طریق فسق وفجور اختیار کرنا آپ کے نزدیک سب روا ہیں۔ پھر گویا آنحضرتﷺ کا تمام جدجہد اور اس قدر ہنگامہ کہ زمین۲؎ خون سے بھر گئی تھی۔ وہ آپ کے نزدیک سب غلطیاں تھیں۔ ۱؎ میں نے جو کچھ کہا اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ آیات قرآنی پیش کی ہیں۔ اگر وہ باطل ہیں یا میری پیش کردہ معانی باطل ہیں تو اس کا ثبوت کیا ہے۔ ۲؎ زمین خون سے نہیں بھری بلکہ ملک عرب بھی خون سے نہیں بھرا۔ بلکہ مکہ اور مدینہ بھی خون سے نہیں بھرے۔ ہاں! مجبوراً جس قدر جنگ آنحضرتﷺ کو پیش آئے وہ حفاظت اسلام اور مذہبی آزادی کے واسطے تھے نہ کہ اپنا سکہ جمانے کے واسطے۔ جیساکہ تمام قرآن کریم سے صاف طور پر ظاہر ہے اور چند آیات پیش کر چکا ہوں۔ مگر آپ کی طرف سے ان کا کوئی جواب نہیں۔ بلکہ صاف اعراض ہے۔ قرآنی حقائق کے خلاف اس قدر جوش تعجب ہے۔