احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کے اندرونی رازہائے سربستہ سے بھی واقف ہوچکا ہوں۔ اس لئے ان کو یہ یقین ہوگیا کہ مجھ پر ان کے تقدس کا پردہ چاک ہوگیا ہے اور اب ان کا کوئی حربہ مجھ پر کامیاب نہ ہوگا۔ بدیں وجہ حسب عادت میرے خاتمہ کا بھی فیصلہ ہوگیا اور جب مجھے حالات انتہائی خطرناک ہوتے نظر آئے تو میرے لئے اس کے سوا اور کوئی چارہ کار باقی نہ رہ گیا کہ میں حکومت پاکستان سے دادرسی کی درخواست کروں۔ چنانچہ میں نے صاحب سپرنٹنڈنٹ بہادر پولیس ضلع جھنگ کی خدمت میں حاضر ہوکر تحریری درخواست پیش کی۔ جس پر کارروائی شروع ہوئی اور مقدمہ ۳۹ مورخہ ۲۳؍اپریل ۱۹۵۷ء جرم ۴۴۸/۴۰۶، ۳۴۲/۳۸۶ تعزیرات پاکستان درج ہوا۔ کارروائی ابتدائی رپورٹ حسب آمد تحریری درخواست ازاں صدرالدین ولد غلام قادر قوم گوجر سکنہ چک سکندر تھانہ کھاریاں ضلع گجرات بہ مضمون ذیل مثبتہ حکم صاحب ایس ۔پی بہادر جھنگ رپورٹ ابتدائی مرتب کی جاکر تفتیش کی جاوے جو درج ذیل ہے۔ بحضور جناب صاحب سپرنٹنڈنٹ بہادر پولیس ضلع جھنگ جناب عالی! خاکسار اصل باشندہ موضع چک سکندر تھانہ کھاریاں ضلع گجرات کا ہے اور پیدائشی طور پر فرقہ احمدیہ سے تعلق رکھتا ہے۔ میری عمر اس وقت ۶۰یا۶۲ سال ہے۔ امام جماعت احمدیہ کے حکم پر ۱۹۴۵ء میں برادری کو چھوڑا اور پھر اس کے نتیجہ میں گاؤں بھی چھوڑا اور اپنی جدی جائیداد فروخت کر کے قادیان میں جائیداد خرید کی اور وہاں چلا گیا۔ ۱۹۴۷ء میں تبادلہ آبادی کے بعد موضع کھاریاں ضلع گجرات میں آباد ہوا۔ مگر وہاں سے ۱۹۵۳ء میں ربوہ (چناب نگر) بلالیا گیا اور صدرانجمن کے دفتر بیت المال میں میرے سپرد کام کیاگیا۔ اس کام کے سلسلہ میں مجھے وہاں غبن ہوتا دکھائی دیا۔ جس کی رپورٹ میں نے ۱۸؍اپریل ۱۹۵۴ء کو امام جماعت احمدیہ کے پیش کی کہ قریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کا غبن ہے۔ جس پرانہوں نے مجھے معہ محمد اسماعیل معتبر، قاضی محمد رشید مورخہ ۲؍مئی ۱۹۵۴ء کو بلایا اور حالات سننے کے بعد فرمایا کہ تم پورے کاغذ کے آدھے حصہ پرحساب بناؤ اور اس کا جواب آدھے حصے پر بیت المال والے دیں اور مندرجہ بالا دونوں اشخاص میری طرف سے پڑتال کر کے مجھے اصلیت سے آگاہ کردیں تو میں انتظام کروں گا۔