احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کر پلایا گیا۔ حتیٰ کہ وہ تمہاری رگ رگ اور نس نس میں رچ گیا اور اس طرح حسب الہام مسیح موعود اور ارشاد الٰہی تمہاری ایک نسل کی نسل گمراہ ہوگئی اور تقدیر کے نوشتے پورے ہوگئے۔ اب ہلاکت کے دن آچکے ہیں۔ مرزامحمود سانپ ہے …خلیفہ کا بیان نہیں ہوتا جال ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ سانپ کی طرح بل ڈال ڈال کر چلتے ہیں۔ اب مندرجہ بالا بیان اس قدر لایعنی ہے کہ اگر ہم صرف اس بیان کی گول باتوں کی وضاحت کرنے لگیں توہماری وضاحت حد درجہ طویل ہو جائے۔ اس بیان میں بلکہ اور اس کی یہ صورت بن گئی اور چنانچہ آپ کا الہام اور پھر مسیح موعود اور اس کی ذریت کاخاص طور پر ذکر یہ سب جال کے پھندے ہیں۔ جن کی وضاحت سے ہم بخوف طوالت معذور ہیں۔ بہرحال انجیل کے ذکر کو چھوڑ کر یہ سوال پیدا ہوتا ہے۔ کیا قرآن شریف میں توحید کی تعلیم کی کوئی کمی رہ گئی ہے۔ اے ظالمو! قرآن شریف تو آخری اور مکمل صحیفہ آسمانی ہے۔ پھر اگر خلافت کا انحصار محض توحید کی تعلیم پر ہے۔ تو پھر تمہارے خلیفہ کے اس بیان کوکیا قراردیں کہ اسلام کے پہلے دور کی خلافت حضرت علیؓ پر ختم ہوگئی تھی۔ اگر خلافت کو توحید کی تعلیم پر مدار ہے تو پھر وہ تو بقول تمہارے خلیفہ ابتدائے اسلام میں تیس سال کے اندر اندر ختم ہوگئی تھی۔ اب کیا تمہارے خلیفہ کے اصول کے مطابق یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ ’’نعوذ باﷲ‘‘ توحید کے بارے میں قرآن شریف کی تعلیم نامکمل ہے۔ جسے کہ مسیح موعود نے ’’خدوالتوحید التوحید یا ابناء الفارس‘‘ کہہ کر مکمل کر دیا ہے اور چونکہ اس الہام کے مخاطب ابنائے فارس ہیں۔ لہٰذا ان کی توحید پرستی پر قیامت تک شک وشبہ نہیں کیا جاسکتا اور اگر یہ الہام نہ ہوتا تو پھر ایک بہت بڑا نقص لازم آتا کہ اب تو ابنائے فارس توحید پرستی پر قائم ہیں۔ پھر کوئی بھی نہ ہوتا۔ تمہارے خلیفہ کی ایسی ہی گول باتوں پر ہم ان کو خاص وہ سمجھتے ہیں۔ مرزامحمود یہودی ہے …جس سے معلوم ہوا ہے کہ یہودیوں والی صورت یہاں بھی پیدا ہوچکی ہے۔ ورنہ خدا تعالیٰ تو ہر ایک انسان سے توحید پرستی کا خواہاں ہے۔ اگر ابنائے فارس کو خاص طور پر خبردار کیاگیا ہے تو جان لینا چاہئے کہ یہودیوں کی طرح کوئی خاص انتباہ ہے۔مگر ابنائے فارس نے انتباہ کی پرواہ نہیں کی اور آیت استخلاف کے تحت خلافت سازی کو اپنے ہاتھ میں لے کر سراسر ایک خدائی کام پر پنجہ مارا اور خود بھی سخت گمراہ ہوچکی ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں اور آج