احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
دربارہ میاں شریف احمد مولوی عبدالکریم ٹمپل روڈ لاہور کے والد محترم ’’خاندان نبوت‘‘ کے گھر میں خانساماں کے طور پر کام کرتے تھے۔ اس وجہ ان کا بچپن انہی ’’مقدسین‘‘ کے درمیان گزرا ہے۔ انہوں نے متعدد افراد کے سامنے اور خود مؤلف کے سامنے متعدد مرتبہ بیان کیا کہ ایک مرتبہ وہ شام کے دھندلکے میں مختلف کمروں میں شمعیں روشن کر رہے تھے کہ انہیں ایک کمرے سے کچھ آوازیں سنائی دیں۔ کمرے کے اندر گئے تو وہاں مرزاشریف احمد استانی میمونہ کی صاحبزادی صادقہ کے ساتھ مصروف پیکار تھے۔ دروازہ کھلا تو صادقہ کی جان میں جان آئی اور میاں شریف بھی آہستہ سے کھسک گیا اور صادقہ نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ یہی صاحب بیان کرتے ہیں کہ فوج سے یک گونہ تعلق رکھنے کی وجہ سے میاں شریف کو گاہے ماہے انبالے جانے کا موقع ملتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ ایک خوبصورت بے ریش، امرد ہندو لڑکے جگدیش کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے آئے اور پھر ایک عرصہ تک اس کے ساتھ ان کے تعلقات اور عجمی ذوق کے واقعات لوگوں کی زبان پر آتے رہے اور ’’مخلص مرید‘‘ بسااوقات ان حالتوں میں بھی ان کی دست بوسی کر رہے ہوتے، جب کہ وہ جنبی حالت میں ہوتے۔ میاں شریف کی ایک صاحبزادی امتہ الودود اچانک دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے فوت ہوگئی تھیں۔ اس کے متعلق مختلف نوع کی روایات واقفان حال بیان کرتے ہیں۔مولوی صاحب موصوف کا کہنا ہے کہ چونکہ میں خود انہی کے گھروں میں پلا ہوں۔ اس لئے میں نے اس حادثہ فاجعہ کے بارہ میں مکمل تحقیقات کی تو مجھے معلوم ہوا کہ امتہ الودود کو اس کی سہیلی صادقہ ملنے کے لئے آئی۔ گرمی کے دن تھے۔ اس لئے اس نے کہا، میں ذرا غسل کرلوں۔ وہ غسل کرنے کے لئے باتھ روم میں چلی گئی۔ جب نہا دھو کر اس نے باتھ روم کا دروازہ کھولا تو اس نے دیکھا کہ میاں شریف کچھ فاصلے پر کھڑا ہے اور فحش اشارے کر رہا ہے۔ اتنے میں امتہ الودود بھی آگئی۔ اب یہ تینوں اس طرح کھڑے تھے کہ میاں شریف درمیان میں تھا اور صادقہ اور وہ دونوں آمنے سامنے تھے۔ امتہ الودود نے دیکھا کہ صادقہ کے چہرے پر ایک رنگ آرہا ہے اور جارہا ہے۔ اس نے پوچھا کیا معاملہ ہے۔ اس پر میاں شریف نے مڑ کر دیکھا تو اپنی صاحبزادی کو پیچھے کھڑا پایا۔ بیٹی اس صدمہ کو برداشت نہ کر سکی اور فوراً ہی ہلاک ہوگئی۔