احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
انتساب! (قادیانی خاندان نبوت کے نام) ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم … نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم‘‘ خاکسار عزیزاحمد ٹھیکیدار منڈی چک جھمرہ نے ۱۹۲۷ء میں جماعت قادیان میں شمولیت کی۔ گو ہمارے خاندان میں بعض افراد کا اس جماعت سے دخل تھا۔ مگر ہمارے گھر میں مجھ سے ہی ابتداء ہوئی۔ میرے والد محترم میاں فضل کریم صاحب مرحوم منڈی چک جھمرہ میں ایک بہترین نیک اور ذی عزت مسلمان تھے۔ شہر اور علاقہ کے ہندو اور مسلمانوں کو ان سے خاص عقیدت تھی۔ مگر میرے احمدیت کو قبول کرنے سے مسلمان صاحبان کو مجھ سے دینی اور دنیاوی اختلافات پیدا ہو گئے۔ میں نے اس مخالفت کے ان اثرات کو اہمیت نہ دی۔ اوائل میں تو شاید میری قبول احمدیت محض رسمی ہوگی۔ مگر متواتر قادیان میں آمدورفت اور دیگر احمدی رشتہ داروں کے خوشگوار تعلقات سے متاثر ہوکر جماعت احمدیہ سے ایک عقیدت ہوگئی اور اس سلسلہ کو محض خداتعالیٰ کی خوشنودی کے ماتحت دنیاوی تکلیفات پر ترجیح دی اور ہر رکاوٹ کا مقابلہ کیا۔ اپنی اس چوبیس سالہ زندگی میں سلسلہ احمدیہ سے خلوص دلی سے تعلقات رکھے۔ اپنے کئی عزیزوں، دوستوں اور ملازموں کا احمدیت سے تعارف کردیا اور مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی تائید میں تبلیغی اجلاس منعقد کرائے اور احمدیت کا پیغام عوام تک پہنچایا اور اپنی فرض شناسی کا ثبوت دیا۔ تقسیم ملک سے پیشتر چک جھمرہ میں صرف خاکسار ہی مقامی احمدی تھا۔ چند احمدی ملازمین وقتی طور پر وہاں رہے اور ان کی نمونہ زندگی سے متاثر ہوکر اور کسی کوشامل ہونے کا موقع نہ ملا۔ ایک مویشی ہسپتال میں وٹنری اسسٹنٹ تھے۔ جن کو پتنگ بازی کا بہت شوق تھا۔ ہائی اسکول کے (قادیانی) ہیڈ ماسٹر صاحب ایک بدترین اخلاق سوز فعل کے مرتکب رہے۔ ایک (قادیانی) معزز چوہدری صاحب نے ہمیشہ شراب نوش فرمانے کا شغل جاری رکھا اور اب موجودہ (قادیانی) ایک عربی ٹیچر صاحب سود لینا معیوب خیال نہیں فرماتے۔ بلکہ ان کی مقرر کردہ شرح سود بہت زیادہ ہے۔ ایک (قادیانی) محترمہ اور (قادیانی) میں حالات بہت شرمناک رہے۔ موضع جندرانوالہ ایک قریبی گاؤں کے (قادیانی) مولوی نذیر احمد صاحب برق خاندانی احمدی نے کئی ہندو اصحاب کو حضرت