احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
خفیہ عیاشیوں سے آگاہ ہے۔ اس لئے میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ اخبار ’’مباہلہ‘‘ نے میری معلومات میں اضافہ کیا۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں اخبار ’’مباہلہ‘‘ کے بیان کردہ واقعات کی تائید اور تصدیق کرتا ہوں۔ خاکسار پرانا قادیانی ہے اور قادیان کا ہر فردبشر مجھے خوب جانتا ہے۔ ہجرت کا شوق مجھے بھی دامن گیرہوا اور میں قادیان ہجرت کر آیا۔ قادیان میں سکونت اختیار کی۔ خلیفہ قادیان کے محکمہ قضا میں بھی کچھ عرصہ کام کیا مگر دل میں آرزو آزاد روزگار کی تھی اور اخلاص مجبور کرتا تھا کہ اپنا کاروبار شروع کر کے خدمت دین بجالاؤں۔ چنانچہ خاکسار نے احمدیہ دوا گھر کے نام سے ایک دواخانہ کھولا جس کے اشتہار عموماً اخبار ’’الفضل‘‘ میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ اگر میں یہ کہوں تو بجاہوگا کہ قادیان کی رہائش ہی میری عقیدت زائل کرنے کا باعث ہوئی۔ ورنہ اگر میں قادیانی بھائیوں کی طرح دور دور ہی رہتا تو آج مجھے اس تجارتی کمپنی کے ایکٹروں کے سربستہ رازوں کا انکشاف نہ ہوتا یا اگر میں خاص قادیان میں اپنا مکان بنالیتا تو خلیفہ قادیان کاملازم ہوجاتا تو بھی مجھے آج اس اعلان کی ہرگز جرأت نہ ہوتی۔ مختصراً یہ کہ آج میں اس قابل ہوں کہ اس دجالی فرقہ سے توبہ کروں۔ میری دعا ہے اور برادران اسلام سے بھی درخواست دعا کرتاہوں کہ اﷲتعالیٰ قادیان کے واقف حال لوگوں کو سچی گواہی دینے کی جرأت عطا فرمائے اور ان کو توفیق دے کہ وہ سچائی کے مقابلہ میں کسی تکلیف کو روک نہ سمجھیں۔‘‘ (خاکسار شیخ مشتاق احمد ’’احمدیہ دواگھر‘‘ قادیان، اخبار ’’مباہلہ‘‘ دسمبر ۱۹۲۹ء) ڈاکٹر محمد عبداﷲ آنکھوں کا ہسپتال قادیان (حال فیصل آباد) کا بیان ڈاکٹر محمد عبداﷲ آنکھوں کے معالج تھے۔ بہت متقی، پرہیزگار، صادق القول اور نڈر قسم کے آدمی تھے۔ تمام قادیان والے خلیفہ سے مخالفت کے باوجود ڈاکٹر کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ موصوف دکھی انسانوں کے ہمدرد اور غمگسار تھے۔ قادیان سے آکر فیصل آباد میں مقیم ہوئے اور وہیں وفات پائی۔ بیان کرتے ہیں: ’’میں خداتعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اس کی قسم کھا کر جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے۔ یہ شہادت دیتا ہوں کہ میں اس ایمان اور یقین پر ہوں کہ موجودہ خلیفہ مرزامحمود احمد دنیادار، بدچلن اور عیش پرست انسان ہے۔ میں ان کی بدچلنی کے متعلق خانہ خدا خواہ وہ مسجد ہو یا بیت اﷲ شریف یا کوئی اور مقدس مقام ہو۔ میں حلف مؤکدہ بعذاب اٹھانے کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔ اگر خلیفہ مباہلہ کے لئے نکلیں تو میں مباہلہ کے لئے حاضر ہوں۔‘‘