احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
’’اے عبدالحکیم خداتعالیٰ تجھے ہر ایک ضرر سے بچاوے، اندھا ہونے، مفلوج ہونے اور مجذوم ہونے سے۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۶۷۶، بدر مورخہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۰۶ء) ’’کمترین کا بیڑا غرق ہوگیا۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۶۸۳، الحکم مورخہ ۱۷؍نومبر ۱۹۰۶ء) ڈاکٹر عبدالحکیم خاں نے یہ مسئلہ پیش کیا تھا کہ جن لوگوں پر کسی رسول کی تبلیغ نہیں ہوئی۔ ان میں جو خدا کو مانتے اور عمل صالح کرتے ہیں نجات پاسکتے ہیں۔ اس پر مرزاقادیانی نے ان کو مرتد قرار دیا تھا۔ مگر اب الحکم میں فضل دین کے الفاظ شائع ہوتے ہیں۔ ’’بے خبر کو خداتعالیٰ عذاب نہیں دیتا۔ جب کہ وہ انذار اور منذر سے غافل ہے۔ خواہ وہ مشرک اور ظالم ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ ڈاکٹر عبدالحکیم خاں نے جب یہ لکھا کہ اٹلی، فارموسا، ایکوے ڈور، کانگڑہ اور سانس فرانسسکو کے زلازل وآتش فشانیاں آپ کے خلاف کا نتیجہ کیسے ہوسکتی ہیں۔ جب کہ ان پر آپ کی پوری تبلیغ ہی نہیں ہوئی۔ اس کے جواب میں مرزاغضبناک ہوکر بیہودہ جواب دیتا رہا۔ نورالدین نے یہ لکھا کہ نبیوں کے آنے سے ساری دنیا پکڑی جاتی ہے۔ اب خود مرزاقادیانی کے الفاظ الحکم مورخہ ۱۰؍مارچ ۱۹۰۷ء میں شائع ہوتے ہیں کہ اگر اہل امریکہ ویورپ ہمارے سلسلہ کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ تو وہ معذور ہیں اور جب تک ہماری طرف سے ان کے آگے اپنی صداقت کے دلائل نہ پیش کئے جائیں۔ وہ انکار کا حق رکھتے ہیں۔ خواب میں عبدالحکیم سے مرزا کا ڈرنا خوابات میں ڈاکٹر عبدالحکیم خاں سے ڈرنا مرزاقادیانی کے خواب ذیل سے ظاہر ہے۔ جو بدر مورخہ ۱۳؍ستمبر ۱۹۰۶ء میں شائع ہوا۔ ’’میں نے دیکھا کہ ڈاکٹر عبدالحکیم ہمارے مکان کے پاس کھڑا ہے اور والدہ محمد اسحق اس کو اپنے گھر میں بلاتی ہیں۔ مگر میں نے اسے اندر نہیں آنے دیا اور میں نے کہا کہ میں نہیں آنے دیتا۔ اس میں ہماری بے عزتی ہے۔ دشمن کے گھر میں داخل ہونے سے مراد کوئی مصیبت یا موت ہوتی ہے۔‘‘ ڈاکٹر عبدالحکیم خاں کی مخالفت کے بعد مرزاقادیانی مسلسل بیماریوں میں مبتلا چلا آتا ہے۔ باربار دوار اور صداع کے دور ہوتے ہیں۔ مرض نقرس میں مبتلا رہا۔ ایک بار فالج بھی محسوس ہوا۔ الغرض جیسا کہ اس نے شائع کیا تھا۔‘‘ خدا اس کے واسطے سلامتی نہیں چاہتا۔ ’’انا اخذناہ بعذاب الیم‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۶۲۴) فرشتوں کی کھنچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔ (تذکرہ طبع سوم ص۶۲۰) یہ ہو بہو نقشہ