احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
صاحب اپنی گوناگوں ’’صفات‘‘ کی وجہ سے ’’رحمت منزل‘‘ گجرات کے اطفال وبنات سے ایسے گہرے مراسم رکھتے تھے کہ امیر ضلع تلاش کرتے رہے تھے۔ مگر وہ اچانک بلڈ پریشر کے دورہ کے باعث غائب ہوکر اسی مقام پر جا پہنچا کرتے تھے۔ تیسرے صاحب کی مساعی جمیلہ بھی کسی سے کم نہیں۔ قاضی خلیل احمد صدیقی ’’حوروغلمان‘‘ کے نرغے میں قاضی خلیل احمد صدیقی اب بھی خاصے وجیہ ہیں۔ میٹرک کے بعد اپنے عنفوان شباب میں قادیانی امت کے بیگار کیمپ ’’جامعہ احمدیہ‘‘ یا مشنری ٹریننگ سنٹر میں داخل ہوئے۔ وہ خود بھی اس وقت قیامت تھے مگر ان پر کئی اور قیامتیں ٹوٹ پڑیں۔ جس کی تفصیل کچھ عرصہ بعد انہوں نے اپنے ٹریکٹ ’’میں نے مرزائیت کیوں چھوڑی‘‘ میں دی ملاحظہ فرمائیں۔ ’’میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتاہوں جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے۔ حلف مؤکد بعذاب شہادیت دیتا ہوں کہ میں نے خلیفہ صاحب ربوہ کے صاحبزادے مرزانعیم احمد کے ایما پر زنا کرنے میں شرکت کی۔ مرزانعیم احمد نے اپنے گھر کی کوئی نوکرانی ومہترانی (جو کہ مسلمان ہیں) کو زنا کئے بغیر نہیں چھوڑا۔ نیز ایک واقعہ پر مرزانعیم احمد نے مجھے خلیفہ صاحب کی بیوی (مہر آپا بنت سید عزیزاﷲ شاہ) کے ساتھ برا کام (زنا) کرنے کو کہا۔ میں نے مرزانعیم احمد صاھب کو جواباً کہا کہ میاں صاحب وہ تو ہماری ماں ہیں اور آپ کی بھی ماں ہیں… یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ والدہ کے ساتھ برا کام کیا جائے؟ کچھ تو خداکا خوف کرو اور حضور کی عزت کی طرف دیکھو۔ تو مرزانعیم نے جواب دیا۔ ’’بھائی ماں واں مت سمجھو، جو بات میں نے تم سے کہی ہے، یہ مہر آپا کے فرمان کے مطابق کہی ہے۔ تمہیں ان کا حکم ٹالنے کی اجازت نہیں۔‘‘ میں آج تک یہی سمجھ رہا تھا کہ مرزانعیم احمد نوجوان ہے۔ اگر وہ کسی بدی کا ارتکاب کرتا ہے یا کرواتا ہے تو عجوبہ کی بات نہیں۔ اس کے ذاتی چال چلن سے جماعت احمدیہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لیکن مہر آپا کے متعلق جب مرزانعیم نے بات کی تو بے اختیار میرے منہ سے نکل گیا ؎ ایں خانہ ہمہ آفتاب است واقعات اور حقائق مخفی درمخفی تو بہت سے ہیں۔ لیکن مذکورہ بالا واقعہ کے بعد مجھے اچھی طرح علم ہوگیا کہ ’’احمدیت‘‘ کی آڑ لے کر شہوت پرستی کی تعلیم دی جاتی ہے اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں وغیرہ کی عصمتوں سے جو ہولی کھیلی جاتی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔