احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
نے تو ایک بار جو دعویٰ کرنا ہوتا ہے کر دیتے ہیں اور دین اور اسلام کے نام پر جو دجل کاری پھیلائی ہوتی ہے پھیلا دیتے ہیں۔ پھر ان کے بیان کوجائز اور ’’قال اﷲ‘‘ اور ’’قال الرسول‘‘ سے ناکام تطبیق دینے کی مہم یہی پالتو مولوی چلاتے ہیں۔ بلکہ بطور خوشامد خلیفہ کے منہ میں نوائے دیتے رہتے ہیں کہ اجی حضور آپ کی کیا شان ہے اور واﷲ آپ تو مصلح موعود ہیں۔ یعنی خلیفہ نے ہنوز مصلحت کا دعویٰ نہیں کیا تھا کہ یہ پالتو مولوی اپنی تحریرات میں خلیفہ کو مصلح موعود لکھنے لگ گئے تھے۔ پس مسیح موعود کی جماعت کو گمراہ کرنے میں ان پالتو مولویوں کا بھی بہت بڑا دخل ہے۔ لہٰذا ہم ان خوشامدیوں کو باربار مخاطب کرنے پر مجبور ہیں کہ شاید ان میں کہیں غیرت اور ایمان کی رتی باقی رہ گئی ہو اور یہ خوابیدہ لوگ ہوش میں آئیں کہ ان کی مدہوشی اور گمراہی کی وجہ سے موسیٰ علیہ السلام کی قوم کی طرح یہاں بھی ایک نسل تباہ ہوگئی ہے۔ ہاں تو ہم بیان کر رہے تھے کہ خلیفہ کو اپنی جعلی خلافت کو مستند کرنے کے لئے پاپائیت کے سوا اور کہیں سے ثبوت نہ مل سکا۔ اے پالتو مولویو! اب تو خلیفہ نے خود ہی اپنا نام اور پتہ مکمل طور پر بتادیا ہے۔ اب تو حسب خواب مسیح موعود ایک بار مان لو کہ محمود دجال کو لے کر مسیح موعود کے گھر یعنی احمدیت میں داخل ہوگیا ہے۔ ورنہ اگر تم واقعی عالم ہو اور اگر تم واقعی حیادار ہو تو آیت استخلاف کے تحت صرف موسوی خلافت کے چودہ صد سالہ دور میں ہی نہیں بلکہ تاریخ ادیان میں کسی بھی ایک ایسے روحانی خلیفہ کی مثال پیش کرو جو مامور اور رسول نہ تھا اور جو لوگوں کی انتخاب کی وجہ سے روحانی خلیفہ بن گیا تھا۔ مرزامحمود کی دجالیت …خلیفہ کی تقریر کو ازبر کر کے امتحان دینے والو! دیکھو یہ وہ معارف ہیں کہ جن سے ایمان تازہ ہوتا ہے۔ خلیفہ کا بیان تو سراسر عیاری پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ تو اگرچہ مگرچہ کے گورکھ دہندوں سے اپنا کام چلاتے ہیں۔ اوّل وہ اصطلاحات کو ایک دوسرے میں گڈ مڈ کر دیتے ہیں۔ ظاہری خلافت کو حضرت علیؓ پر ختم کر کے نورالدین سے شروع کرتے ہیں۔ حالانکہ نورالدین کے وقت ظاہری خلافت یعنی حکومت نہ تھی۔ پھر کبھی ظاہری خلافت کو حضرت علیؓ پر اور کبھی حضرت حسنؓ پر ختم کہتے ہیں۔ غرض خلیفہ کی تقریر علمی اور تاریخی نہیں ہوتی۔ بلکہ ایک جال ہوتا ہے۔ جو مریدوں کو پھانسنے کے لئے وہ تیار کرتے ہیں۔ پھر وہ روحانی خلافت کا ذکر تک نہیں کرتے۔ جو اسلام میں اب تک جاری وساری رہا اور ہر صدی کے سر پر آیت استخلاف کے تحت مجدد آتے رہے اور حضرت حسنؓ کے زمانہ سے ہی مسلمانوں کو کامل مؤمن خیال نہیں کرتے اور پھر کمال عیاری سے غلط