احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
پاکستان کی معرفت خلیفہ مرزا محمود احمد پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کر رہی تھی۔ اکبر صاحب کشمیری خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ بڑے بیباک نڈر اور سچار تھے۔ بغیر کسی لگی لپٹی کے بات کرنے کے عادی تھے۔ غالباً محمد یوسف ناز کے رشتہ دار تھے۔ محمد یوسف ناز کا مشہور زمانہ بیان ان کی ہی معرفت ہوا تھا۔ مدت ہوئی اکبر سے کبھی علیک سلیک نہیں ہوئی۔ زندگی موت کا علم نہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں: ’’قسم ہے مجھ کو خداتعالیٰ کی وحدانیت کی، قسم ہے مجھ کو قرآن پاک کی سچائی کی، قسم ہے مجھ کو حبیب کبریا کی معصومیت کی کہ میں اپنے قطعی علم کی بناء پر مرزابشیرالدین محمود احمد خلیفہ ربوہ کو ایک ناپاک انسان سمجھنے میں حق الیقین پر قائم ہوں۔ نیز مجھے اس بات پر بھی شرح صدر ہے کہ آپ جیسے شعلہ بیان یعنی (سلطان البیان) مقرر سے قوت بیان کا چھن جانا اور دیگر بہت سے امراض کا شکار ہونا مثلاً نسیان، فالج وغیرہ یقینا خدائی عذاب ہیں جو کہ خدائے عزیز کی طرف سے اس کی قدیم سنت کے مطابق مفتریان کے لئے مقرر کئے گئے ہیں۔ علاوہ دیگر واسطوں کے آپ کے مخلص ترین مریدوں کی زبان وقتاً فوقتاً آپ کے گھناؤنے کردار کے بارہ میں عجیب وغریب انکشافات اس عاجز پر ہوئے۔ مثال کے طور پر آپ کے ایک مخلص مرید محمد صدیق شمس نے بارہا میرے سامنے خلیفہ کے چال چلن اور غیر شرعی افعال کے مرتکب ہونے کے بارہ میں بہت سے دلائل اور ثبوت اور خلیفہ کے پرائیویٹ خط پیش کئے۔ اس جگہ میں احتیاطاً یہ لکھ دینا ضروری خیال کرتا ہوں کہ اگر محترم صدیق صاحب کو میرے بیان بالا کی صحت کے بارہ میں کوئی اعتراض ہو تو میں ہر دم ان کے ساتھ اپنے اس بیان کی صداقت پر مباہلہ کے لئے تیار ہوں۔‘‘ (احقر العباد، عبدالمجید اکبر مکان نمبر۵، بلاک ڈی ٹمپل روڈ لاہور) عتیق احمد فاروق مبلغ کا حلفیہ بیان ’’میری قادیانی جماعت سے علیحدگی کی وجوہات منجملہ دیگر دلائل وبراہین کے ایک وجہ اعظم خلیفہ کی سیاہ کاریاں اور بدکاریاں ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ خلیفہ مقدس اور پاکیزہ انسان نہیں۔ بلکہ نہایت ہی سیاہ کار اور بدکار ہے۔ اگر خلیفہ صاحب اس امر کے تصفیہ کے لئے مباہلہ کرنا چاہیں تو میں بطیب خاطر میدان مباہلہ میں آنے کے لئے تیار ہوں۔‘‘ (فقط: خاکسار عتیق احمد فاروقی، سابق مبلغ جماعت احمدیہ قادیان) علی حسین کی شہادت علی حسین بیان کرتے ہیں: ’’میں خداتعالیٰ کو حاضروناظر جان کر اس کی قسم کھا کر جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے۔ مندرجہ ذیل شہادت لکھتا ہوں۔ بیان کیا مجھے میری والدہ