احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
یہ جملہ کمرہ خاص میں بیٹھے ہوئے تمام مصاحبین نے سنا اور کھلکھلا کر ہنس پڑے اور پھر موذن کو کہہ دیا گیا کہ نماز ’’پڑھا دی جائے۔‘‘ تقسیم ہند کے بعد فتح محمد نے ایسی توبہ کی کہ پھر ربوہ کا رخ تک نہ کیا اور بدحالی کی زندگی میں اس دنیا سے گزر گئے۔ چوہدری فتح محمد نے خلیفہ کے اندرون خانہ کہانی سے تقسیم ہند کے بعد پردہ اٹھایا تھا۔ چوہدری صاحب موصوف میرے قریبی دوستوں میں سے تھے۔ قادیان میں اشارۃً کنایتہ تک بات بیان نہیں کی تھی۔ جب موصوف نے تقسیم ہند کے بعد ربوہ جماعت سے عملاً لاتعلقی کر لی تو پھر دریافت کرنے پر پھٹ پڑے اور خلیفہ مرزامحمود کی چشم دید بدکاریوں کا ذکرکیا۔ ان میں سے ایک مذکورہ قصہ ’’نماز کی بے حرمتی‘‘ کا ہے۔ ایک احمدی خاتون عائشہ بنت شیخ نورالدین کا بیان مذکورہ بالا عنوان کے تحت ایک مظلوم خاتون کا بیان اخبار ’’مباہلہ‘‘ قادیان میں اشاعت پذیرہوا تھا۔ گو اس وقت یہ چیلنج بھی دے دیا گیا تھا کہ اگر ’’خلیفہ صاحب‘‘ مباہلہ کے لئے آمادہ ہوں تو نام کے اظہارمیں کوئی ادنیٰ تأمل بھی نہیں ہوگا۔ مگر چونکہ خلیفہ مباہلہ کے لئے تیار نہیں ہوا تھا۔ اس لئے نام کا اظہارنہیں کیاگیا تھا۔ اب ہم ریکارڈ درست رکھنے کی خاطر یہ درج کر رہے ہیں کہ وہ خاتون قادیان کے دکاندار شیخ نورالدین کی صاحبزادی عائشہ تھیں۔ ان کے بھائی شیخ عبداﷲ المعروف عبداﷲ سوداگر آج کل ساہیوال میں مقیم ہیں۔ عائشہ بیگم تھوڑا عرصہ ہوا انتقال کر گئی ہیں۔ اب ہم وہ بیان درج کرتے ہیں: ’’میں میاں صاحب کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتی ہوں اور لوگوں میں ظاہر کر دینا چاہتی ہوں کہ وہ کیسی روحانیت رکھتے ہیں۔ میں اکثر اپنی سہیلیوں سے سنا کرتی تھی کہ وہ بڑے زانی شخص ہیں۔ مگر اعتبار نہیں آتا۔ کیونکہ ان کی مؤمنانہ صورت اور نیچی شرمیلی آنکھیں ہرگز یہ اجازت نہ دیتی تھیں کہ ان پر ایسا بڑا الزام لگایا جاسکے۔ ایک دن کا ذکر ہے کہ میرے والد صاحب نے جوہر کام کے لئے حضور سے اجازت حاصل کیا کرتے ہیں اور بڑے مخلص احمدی ہیں۔ ایک رقعہ حضرت صاحب کو پہنچانے کے لئے دیا جس میں اپنے ایک کام کے لئے اجازت مانگی تھی۔ خیر میں رقعہ لے کر گئی۔ اس وقت میاں صاحب نے مکان (قصر خلافت) میں مقیم تھے۔ میں نے اپنے ہمراہ ایک لڑکی لی جو وہاں تک میرے ساتھ گئی اور ساتھ ہی واپس آگئی۔ چند دن بعد مجھے پھر ایک رقعہ لے کر جانا پڑا۔ اس وقت بھی وہی لڑکی میرے ہمراہ تھی جونہی ہم دونوں میاں صاحب کی نشست گاہ میں پہنچیں تو اس لڑکی کو کسی نے پیچھے سے آواز دی۔ میں اکیلی رہ گئی۔ میں نے رقعہ پیش کیا اور جواب کے لئے عرض کیا۔ مگر انہوں نے فرمایا کہ میں تم کو