احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ڈاکٹر محمد احمد حامی کا بیان (روزی کا قتل) ابوالہاشم کی لڑکی محمد یوسف ٹھیکیدار کے نکاح میں تھی۔ جب ان کی دو بہنوں روزی اور ڈیزی پر مرزامحمود احمد نے مجرمانہ حملہ کیا تو محمد یوسف کی بیوی روزی اور ڈیزی نے سخت احتجاج کیا۔ بعض مواقع پر برملا اس کا اظہارکیا تو مرزامحمود احمد نے محمد یوسف ٹھیکیدار کو بلایا اور کہا۔ اپنی بیوی کو آج ہی ختم کردو۔ میں تمہاری ایک حسین وجمیل لڑکی کے ساتھ شادی کروادوں گا۔چنانچہ ٹھیکیدار نے اپنی بیوی کو گولی کا نشانہ بناکر قتل کر دیا۔ مقدمہ یہ بنایا کہ میرے بیٹے ظفر (حال امریکہ) سے گولی چل گئی ہے۔ لہٰذا مقدمہ رفع دفع ہوگیا۔ ایک ہفتہ کے بعد خان فرزند علی کی لڑکی سے اس کی شادی کر دی گئی۔ ظفر آج کل امریکہ میں کسی جگہ مقیم ہے۔ احمدی اس سے تصدیق کرواسکتے ہیں۔ یا ظفر اس کی خود شہادت کی تصدیق یا تکذیب کر سکتا ہے۔ حضرت مولانا فخرالدین ملتانی کا قتل جناب عبدالرحمان مصری کے ساتھ مولانا فخرالدین ملتانی نے بھی جماعت سے خروج کیا۔ بدکرداری کے الزامات لگائے۔ فخرالدین ملتانی کے گھر ہی مرزامحمود احمد کے خلاف پمفلٹ اور لٹریچر شائع ہوتا تھا۔ مرزامحمود احمد کو اطلاع ملی کہ ’’فحش مرکز‘‘ کے نام کا ایک اشتہار شائع ہورہا ہے تو اپنے خطبہ میں جماعت کا اشتعال دلایا۔ چنانچہ ایک عزیز احمد نامی شخص نے جوش میں آکر فخرالدین ملتانی پر قاتلانہ حملہ کیا۔ ۱۳؍اگست ۱۹۳۷ء کو اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ جس کا اقرار جج صاحب نے بھی کیا کہ فخرالدین ملتانی کی موت اشتعال انگیزخطبہ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ باب نمبر:۱۰ مرزامحمود کا عبرتناک انجام مرزامحمود احمد کی بیماری کے آخری دس سالوں کی کہانی بزبان سید شہود احمد سید شہود احمد (شودی) سید خاندان کا چشم وچراغ ہے۔ یہ خاندان رشتے داریوں کی وجہ سے مرزامحمود احمد کے خاندان کا حصہ ہی سمجھا جاتا ہے۔ ام طاہر اسی خاندان کی مظلوم عورت تھی۔ جس کا بیٹا طاہر احمد جماعت احمدیہ ربوہ کے چوتھا سربراہ بنا۔ ضمنی طور پر یہ بیان کرتا چلوں۔ سید خاندان کے اکثر افراد مرزامحمود کی بدکاریوں کی وجہ سے پاکستان سے باہر جاکر جماعت سے الگ ہوچکے ہیں۔ بلکہ وہ مرزامحمود احمد کی بدکاری کی اشاعت کے مبلغ ہیں۔ گورشتے کی وجہ سے