احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
باہر نکلا۔ پھر دہلیز میں بیٹھنے کا ارادہ کیا۔ بعد میں کرسیاں اور چارپائیاں باہر کشادہ ہوامیں بیٹھنے کے واسطے نکلوالیں اور دروازہ کے آگے بیٹھے۔ بیس تیس لوگ جمع ہوگئے ہیں۔ تب میں نے مرزاقادیانی کے خلاف تقریر شروع کی کہ قرآن مجید میں تو حکم ہے: ’’لا تجادلوا اہل الکتاب الا بالتی ہی احسن (العنکبوت:۴۶) ‘‘ حالانکہ وہ اہل کتاب سخت مشرک اور خلاف کتاب چلنے والے تھے۔ مگر مرزاقادیانی مسلمان علماء کو جو قرآن وحدیث کی بناء پر مرزاقادیانی کا خلاف کرتے ہیں۔ کتے، سور، حرامزادہ، گوہ کھانے والے، چوہڑے، چمار، ہندوزادہ، ملعون، علیہم نعال، لعن اﷲ، الف الف مرۃ وغیرہ کہتا ہے۔ آج تک کسی نبی نے کسی موحد، خداپرست کو گالیاں نہیں نکالیں۔ اس پر مرزامرادبیگ بولے کہ پھر ہم خلیفہ اکرم کی بت پرستی ہی کرتے رہے۔ پھر مرزاقادیانی کے خلاف الہاموں کا ذکر شروع کیا۔ پہلے میں نے مرزامراد بیگ کو ان کا اپنا الہام یاد دلایا۔ ’’انہم فی طغیانہم یعمہون‘‘ تحقیق وہ اپنی سرکشیوں میں اندھے ہوئے پھر رہے ہیں۔ پھر اپنے الہامات کی طرف اشارہ کیا۔ ۹… ۲۱؍دسمبر ۱۹۰۶ء۔ ایک طول طویل خواب میں جس کا بہت سا حصہ میرے یاد نہیں رہا۔ میں کہہ رہا ہوں کہ خداوند میری گردن کو تلوار سے محفوظ رکھے گا۔ قریباً ۸؍ماہ سے مرزاقادیان کا یہ الہام شائع ہوچکا ہے۔ مگر میں فضل خداوندی سے ہر طرح سلامت ہوں۔ مگر مرزاقادیانی سخت امراض میں مبتلا ہوا۔ مرزا ٹھگ ہے ۱۰… ۴؍فروری ۱۹۰۷ء۔ چند مرزائی ہیں۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ مرزائی مجھ سے بڑے بھاگتے ہیں۔ ان میں مولوی عبداﷲ خان اور محمد حسین مرادآبادی بھی ہیں۔ ایک مرزائی نے ایک حدیث پڑھ کر سنائی جس کا مطلب یہ تھا کہ ایک امام آئے گا۔ اس کے جواب میں میں نے کہا کہ اس سے مرزاقادیانی کی صداقت کہاں ثابت ہوئی۔ میں بھی کہہ سکا ہوں کہ میں وہی امام ہوں۔ اس پر وہ مرزائی بولا کہ آپ کے پاس کیا نشانات ہیں۔ میں نے کہا کہ مرزاقادیانی کے مقابلہ میں میرے پاس سینکڑوں اور ہزاروں درجہ بڑھ کر نشانات ہیں۔ اگر پیش گوئیاں لیتے ہو جس پر تمہارا بڑا ناز ہے۔ میری پیش گوئیوں پر بہ لحاظ کثرت اور صفائی کے مرزاقادیانی کی نسبت سینکڑوں درجہ بڑھ کر ہیں۔ اگر ایثار اور جان نثاری کا حساب کرتے ہو تو میرا حساب مرزاقادیانی سے ہزاروں درجہ بڑھ کر ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی تو دینی کتابوں اور رسالوں کے نام پر آج تک ہزاروں روپیہ ٹھگا ہے۔ میں نے ہزاروں جیب سے خرچ کیا ہے۔ پھر اس کی تمام کتابوں میں خود پرستی، خود ستائی