احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
باب ششم تمام اہل الہام لوگ جو دجال کے جال میں پھنس بھی دعائیں آخرکار ہدایت غیبی کے ذریعہ سے اس کے مخالف ہوجاتی ہیں اس امر کی تشریح کے لئے ہمیں بہت سے نظائر جمع کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ اس بارہ میں خود مرزاقادیانی بدر مورخہ ۱۴؍فروری ۱۹۰۷ء میں شائع ہوچکا ہے۔ جس کو اکمل آف گولیکے نے شائع کرایا ہے اور وہ اسی کے الفاظ میں حسب ذیل ہے۔ ’’ازاں بعد میںنے عرض کیا ایک نوجوان احمدی یہ الہامات سناتا ہے۔ رؤیا میں خلقت نے مجھے سجدہ کیا۔ بہشت کی سیر کی اور الہام ہوا۔ ’’انا النذیر المبین‘‘ فرمایا یہ بڑے ابتلاء کا مقام ہے۔ میرا مذہب تو یہ ہے کہ جب تک درخشاں نشان اس کے ساتھ باربار نہ لگائے جائیں۔ تب تک الہام کا نام لینا بھی سخت گناہ اور حرام ہے۔ پھر یہ بھی دیکھنا ہے کہ قرآن مجید اور میرے الہامات کے خلاف تو نہیں۔ اگر ہے تو یقینا خدا کا نہیں ہے۔ بلکہ شیطانی القاء ہے۔ اصل میں ایسے تمام لوگوں کی نسبت میرا تجربہ ہے کہ انجام کار ہلاک ہوتے ہیں۔‘‘ خود ہی تو اپنے الہامات شائع کر چکے ہیں اور تورات سے تصدیق پیش کیا کرتے ہیں کہ اہل الہام لوگ مسیح کے مریدوں میں بکثرت ہوں گے اور خدا الہام کے ذریعہ سے لوگوں کو اس کی طرف متوجہ کرے گا اور عام اعلان شائع کرتے رہے ہیں کہ جن لوگوں کو ہماری نسبت خوابات آئیں یا الہامات ہوں۔ وہ قسمیہ ہمارے نام لکھتے اور اخباروں میں شائع کراتے رہیں۔ چنانچہ الحکم اور البدر میں مدتوں مرزاقادیانی کی تائید میں لوگوں کے خوابات اور الہامات شائع ہوتے رہے۔ ایک خط میں یہاں تک لکھا کہ فطری دین ایک لعنت ہے۔ جب تک اس کو نشانوں سے قوت نہ ملے۔ مگر تجربۃً معلوم ہوگیا کہ تمام اہل الہام لوگ آخر کار ہدایت ربانی سے اس کے خلاف ہی ہوتے رہے تو صاف اقرار کرنا پڑا کہ اصل میں ایسے لوگوں کی نسبت میرا تجربہ ہے کہ انجام کار ہلاک ہوتے ہیں۔ سچ ہے۔ ’’الحق یعلوا ولا یعلیٰ‘‘ حق غالب ہوتا ہے۔ مغلوب نہیں ہوتا۔ آخرکار سچا اقرار منہ سے نکل ہی گیا۔ مگر ساتھ دجالیت ضرور ملادی۔ یعنی تمام اہل الہام لوگوں کا آخر کار اس کے مخالفت ہو جانا تو صحیح امر ہے اور مسیحیت کا جزو ہے۔ مگر ساتھ ہی پہ کہہ دینا کہ وہ ہلاک ہوتے ہیں۔ یہ اس کی دجالیت ہے۔ اس واسطے ’’مرزاقادیانی کا نام احادیث صحیحہ میں المسیح الدجال ہے۔‘‘ یعنی جس قدر خداوند عالم کی توحید، تمجید، تحمید، تسبیح اور تقدیس میں یا نعت رسول