احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مولوی صدر دین امیر احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہورکابیان مولوی صدردین صاحب کا بیان ہے کہ: ’’مجھے یقینی ذرائع سے یہ علم ہوگیا تھاکہ مرزامحمود عجمی ذوق کا دلدادہ ہے۔ اس وجہ سے میں نے ہائی سکول میں مرزامحمودکا داخلہ بند کر دیا تھا اور جب تک میں ٹی۔آئی ہائی سکول قادیان کا ہیڈ ماسٹر رہا ہوں میں نے کبھی اس کو سکول میں گھسنے نہیں دیا۔‘‘ ڈاکٹر اﷲ بخش سابق جنرل سیکرٹری احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کا بیان ڈاکٹر صاحب نے متعدد مرتبہ بیان کیا ہے کہ ایک مرتبہ وہ مرزامحمود کو ملنے کے لئے گئے تو مرزامحمود کے منہ سے شراب کی بو آرہی تھی۔ کیمیکل ایگزامینر ہونے کی وجہ سے انہوں نے فوراً ہی پتہ لگالیا کہ یہ بو شراب کی ہے۔ عبدالعزیز نومسلم کی صاحبزادی ’’خلافت مآب‘‘ کے چنگل میں عبدالعزیز نومسلم کی صاحبزدی ایک مرتبہ بدقسمتی سے ’’قصر خلافت‘‘ میں چلی گئیں۔ وہاں کشتہ ’’زوجام عشق‘‘ کی معجز نمائی سے وجود میں آنے والی ’’ذریت مبشرہ‘‘ پہلے ہی تاک میں بیٹھی تھی۔ مرزامحمود نے اپنے روحانی وجسمانی فیوض سے اسے مالا مال کر دیا۔لڑکی نے ساری بپتا اپنے والد کو کہہ سنائی تو قادیانی ریاست کی خاندانی انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ خود عبدالعزیز مذکور کی تحریر میں پڑھئے: ’’مجھے ایک روز ولی اﷲ شاہ (سالا خلیفہ قادیان) نے اپنے دفتر میں بلایا اور کہا کہ تمہارے متعلق جو افواہ فضل کریم، عبدالکریم صاحبان نے پھیلائی ہے۔ اس کے متعلق تم ایک تحریر لکھ دو کہ وہ سراسر غلط ہے۔ میں نے بہت ٹالنے کی کوشش کی۔ مگر انہوں نے ایک مسودہ لکھ کر میرے سامنے رکھ دیا اور کہا کہ دستخط کر دو۔ میں نے جواب دیا کہ میں غلط بات پر کیوں دستخط کردوں۔ انہوں نے جواب دیا کہ بات تو دراصل تمہاری ٹھیک ہے مگر سلسلہ کی بدنامی ہوتی ہے۔ اس لئے تم دستخط کر دو۔ میں نے پھر جواب دیا کہ میں سچی بات سے کیسے انکارکروں اور خواہ مخواہ آپ تنگ نہ کریں ورنہ اصل حقیقت آپ کو سناؤں تو خلیفہ صاحب کی پردہ دری ہوگی۔ جب انہوں نے دیکھا کہ میں کسی طرح راضی نہیں ہوتا تو دھمکانا شروع کیا کہ تمہارا وظیفہ بند ہوجائے گا اور تم قادیان سے نکالے جاؤ گے۔‘‘ (عبدالعزیز نومسلم ’’مباہلہ‘‘ یکم؍جنوری ۱۹۲۹ء ص۲۰)