احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
صاحبہ نے کہ میں خلیفہ مرزامحمود احمد کے رہا کرتی تھی۔ میں نے دیکھا کہ حضرت صاحب جوان محرم لڑکیون پر عمل مسمریزم کر کے انہیں سلادیا کرتے تھے۔ پھر آپ ان کو کئی جگہ سے ہاتھ سے کاٹتے تب بھی انہیں ہوش نہ ہوتی تھی۔ ۲… ایک دفعہ حضرت صاحب کے گھر میں سیڑھیاں چڑھ رہی تھی کہ اوپر سے حضرت صاحب سیڑھیوں پر اترتے آرہے تھے۔ جب میرے مقابل پہنچے تو انہوں نے میری چھاتی پکڑی۔ میں نے زور سے چھڑائی۔‘‘ (ماخوذ از تاریخ محمودیت ص۳۶، خاکسار علی حسین) میاں محمد زاہد (مباہلہ والا) کا اعلان مباہلہ میاں زاہد میاں عبدالکریم کے چھوٹے بھائی تھے۔ خوب رو جسیم، پرکشش شخصیت کے مالک تھے۔ مرزاعبدالحق کے سالے اور مرزاطاہر احمد (سرگودھا والے) کے ماموں تھے۔ اپنی پرکشش شخصیت کی وجہ سے مرزامحمود کی محفل کے ’’نورتنوں‘‘ میں تھے۔ انہی کی ہمشیرہ سکینہ تھیں۔ جن پر مرزامحمود احمد نے مجرمانہ حملہ کیا تھا۔ اسی بناء پر ’’فتنہ مباہلہ والوں‘‘ کا آغاز ہوا۔میاں صاحب بیان کرتے ہیں: ’’خاکسار اپنے فرض سے سبکدوش ہونے کے لئے اور دنیا پر حقیقت کو بے نقاب اور جملہ برادران اسلامی کی آگاہی کے لئے بذریعہ اشتہار ہذا اس امر کی اطلاع دیتا ہوں کہ یہ عاجز بھی عرصہ سے خلافت مآب کو یہی چیلنج دے رہا ہے کہ اگر ان کی ذات پر عائد کردہ الزامات غلط ہیں تو میدان مباہلہ میں آکر اپنی روحانیت، صداقت کا ثبوت دیں۔ مگر خلافت مآب نے آج تک اس چیلنج کو قبول ہی نہیں کیا۔ آج پھر اتمام حجت بذریعہ اعلان ہذا میں خلیفہ قادیان کو چیلنج دیتا ہوں کہ ان کے دعاوی میں ذرہ بھر بھی صداقت ہے تو اپنے چال چلن پر الزامات کے خلاف دعا مباہلہ کریں تاکہ فریقین میں سے جو جھوٹا اور کاذب ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جائے اور دنیا میں اس مباہلہ کے نیچے میں حق وباطل میں فیصلہ کر سکے۔ کیا میں امید کروں کہ آنحضرتﷺ کی مماثلت کا دعویٰ کر کے اہل اسلام کے دلوں کو مجروح کرنے والا اور تمام انبیاء کی پیش گوئیوں کے مصداق ہونے کادعویدار اس دعوت مباہلہ کو قبول کر کے اپنی صداقت کا ثبوت دے گا۔ ذیل میں یہ عاجز اس ہستی کا فتویٰ درج کرتا ہے۔ جس کے قائم مقام ہونے کا خلافت مآب کو دعویٰ ہے۔ جس کو آپ بعد آنحضرتﷺ حقیقی نبی تسلیم کرتے ہیں۔ تاکہ خلیفہ یہ کہنے کی جرأت نہ کرسکیں کہ ایسا مباہلہ جائز نہیں۔‘‘