احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بھی کرو۔ مگر خود چندوں اور نذرانوں کے روپیہ سے عیش وتنعم میں زندگی بسر کرتا اور مفرحات ومقویات کھاتا رہتا ہے۔ اپنی اور اپنے بیٹوں کی بیوؤں کو زیورات سے لاد دیا اور سسروں اور سالوں اور اولاد کو موٹا بنارہا ہے۔ خود نہ کبھی اسلامی انجمنوں اور مدرسوں کی امداد کی۔ نہ تعلیم اسلام سکول قادیان سے ہی اس کو دلچسپی ہے کہ دو چار بار مہینہ میں ملاحظہ کر لیا کرے اور استادوں اور لڑکوں کو دینیات کی طرف رغبت وتحریص دے آیا کرے۔ ریویو آف ریلیجنز اور الحکم والبدر سے اتنی بھی دلچسپی نہیں کہ قبل از اشاعت ان کا ملاحظہ توکر لیا کرے۔ تاکہ یہ اخبار شستہ اور سنجیدہ ہو جائیں اور خیالی گپ شپ اور واہیات ڈھکونسلوں سے صاف رہیں۔ بلکہ تحریراً ان اخبارات سے اپنی علیحدگی شائع کر چکا ہے۔ مولوی نورالدین صاحب کے جلسہ قرآنی سے بھی اس کو کوئی خاص دلچسپی نہیں۔ بلکہ دن رات منی آرڈروں کی وصولیت اور چندوں کی ترقی کے سوائے اس کا کوئی مشغلہ نہیں۔ ایک یتیم کے واسطے اسی(۸۰) روپیہ سالانہ کے لئے الحکم والبدر میں اشتہار نکل رہے ہیں ؎ ترک دنیا بدیگر آموزند خویشتن سیم وغلہ اندوزند اور تو اور اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت کی طرف بھی مطلق توجہ نہیں۔ آج محمود کی نسبت کچھ راز معلوم ہوتے ہیں۔ کل بشیر کی نسبت یا شریف کی نسبت۔ قادیانی مشرک جماعت ۲۶… تمام انبیاء صدیق، صادق الوعد اور امین ہوتے تھے۔ جیسا کہ بڑے تواتر کے ساتھ قرآن مجید سے ثابت ہے۔ رسول امین، صدیق نبی، صادق الوعد کے جملہ انبیاء علیہم السلام کی نسبت قرآن مجید میں بکثرت آئے ہیں۔ حدیث صحیح میں ہے کہ مؤمن میں اور تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں۔ مگر جھوٹ نہیں ہوسکتا۔ مگر مرزاقادیانی اور مرزائیوں میں کذب، بدعہدی اور بددیانتی ایک سنت مستمرہ ہے۔ مرزاقادیانی کے کذب، بدعہدیوں اور بددیانتیوں کا بیان نمونتاً ’’المسیح الدجال‘‘ میں ہوچکا ہے۔ محمد علی، یعقوب علی اور محمد صادق کے جھوٹ، امیر حبیب اﷲ خاں کی سیاحت ہند کے وقت خوب ظاہر ہوئے۔ یہ باربار لکھتے رہے کہ امیر صاحب مرحوم نے ملّاں عبداللطیف کو محض اس بات پر قتل کرادیا تھا کہ وہ گورنمنٹ ہند کا خیرخواہ اور جہاد کا مخالف تھا۔ یہ کیسا سفید جھوٹ ہے۔ گورنمنٹ برطانیہ کے خیرخواہ علی گڑھ کالج اور انجمن حمایت اسلام بھی تو ہیں۔ مگر ان کو ہنر مجسٹی امیر صاحب نے بیس بیس ہزار روپیہ نقد اور چھ سو روپیہ سالانہ برائے دوام عطا فرمایا۔ جہاد کے مخالف بولنا قرآن اور احادیث پر ایک ظالمانہ حملہ ہے۔ کیونکہ جو جہاد اسلام نے جائز قرار دیا ہے