احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
گستاخی ہے۔ اگر آپ اب بھی نہ سمجھیں تو خدا آپ سے سمجھے گا۔ وہ اب زیادہ مہلت آپ کو نہ دے گا۔کیونکہ اس نے آپ کو بہت مہلت دی اور اب اس کا وہ قانون عمل کرے گا۔ جو آیت ذیل میں مذکور ہے۔ ’’فلما نسوا ما ذکّروا بہ فتحنا علیہم ابواب کل شیٔ حتّٰی اذا فرحوا بما اوتوا اخذناہم بغتۃ فاذاہم مبلسون‘‘ پس جب انہوں نے ان نصیحتوں کو بھلا دیا جو ان کو کی گئیں تھیں۔ ہم نے ان پر ہر شئے کے دروازے کھول دئیے۔ یہاں تک کہ ہماری نعمتوں پر وہ اترانے لگے۔ تب ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا اور ناگہاں وہ مایوس ہوکر رہ گئے۔ ’’وما علینا الا البلاغ المبین والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ‘‘ فصل دہم:مرزاقادیانی کی چند عیاریوں کا ذکر جو اس نے حقیقت الوحی میں ظاہر کیں ۱… (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۵۳۹) پر لکھا کہ: ’’بابو الٰہی بخش نے میری نسبت کتاب عصائے موسیٰ میں پیش گوئی کی تھی کہ مرزاقادیانی اس کی زندگی میں طاعون سے مرے گا۔ اور اس کی تصدیق میں (عصائے موسیٰ ص۸۳) سے الہام ذیل نقل کر کے ترجمہ میں حسب منشاء الفاظ بڑھا دئیے۔ ’’سنسمہ علے الخرطوم ما رمیت اذرمیت ولکن اﷲ رمیٰ‘‘ ترجمہ: اس مفتری کو یعنی اس مفتری کے ناک پر یا منہ پر ہم آگ کا داغ لگادیں گے۔ یعنی اس کو طاعون سے ہلاک کریں گے یا یہ کہ جہنم کی آگ میں ڈالیں گے۔ یہ تیر تو نے نہیں چلایا۔ بلکہ خدا نے چلایا۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۱۴، خزائن ج۲۲ ص۵۵۰) مگر (عصائے موسیٰ ص۸۳) پر ان فقرات کا ترجمہ حسب ذیل ہے: ’’شتاب داغ دیویں گے ہم اس کو اوپر ناک کے۔ نہ پھینکا تو نے جب کہ پھینکا تو نے۔ لیکن اﷲتعالیٰ نے پھینکا۔‘‘ اب دیکھئے مرزاقادیانی کا کذب اور افتراء۔ یہ افتراء اس واسطے ہے کہ اپنے دام افتادوں کو یہ جتلایا جائے کہ الٰہی بخش نے میرے واسطے طاعونی موت کی پیش گوئی کی تھی اور خود ہی طاعون سے مر گیا۔ چونکہ وہ خود کانے ہیں۔ دوسری طرف نظر اٹھا کر دیکھ ہی نہیں سکتے۔ اس لئے اس قسم کے کلمات جادو کا اثر کر جاتے ہیں۔ ایسے ہی تضرعات اور تاویلات کے ساتھ الٰہی بخش مرحوم کے ذکر کو ص۵۵ پر پھیلا کر لکھ دیا ہے تاکہ اس کے کذب پر پردہ پڑ جائے۔ ۲… (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۲۳، خزائن ج۲۲ ص۵۶۰) پر لکھا ہے: ’’پھر ایک اور بابو صاحب کا