احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ڈال کر حق کو بدلا جاسکے۔ خلیفہ صاحب نے جب خان صاحب موصوف سے دریافت کیا تو اس بے خوف مجاہد نے کہا جو کچھ میں نے آپ کی بدچلنی کے متعلق ان صاحب سے کہا وہ حرف بحرف درست ہے۔ آخر جب کام نہ بنا تو کھڑے ہوکر خلیفہ صاحب نے احسان گنوانے شروع کر دئیے اور ساتھ ہی یہ کہا کہ تم نے میری ہمشیرہ کا دودھ پیا ہوا ہے۔ خان صاحب موصوف نے کہا، یہ درست ہے۔ لیکن یہ حق کا معاملہ ہے۔ دنیاداری کے مقابلہ میں حق مقدم ہے اور اس حق کے لئے ہی اس جماعت میں شامل تھے۔ خان صاحب موصوف نے ملاقات کے فوراً بعد دلیرانہ اقدام یہ کیا کہ ’’قصر خلافت‘‘ سے آکر از خود بیعت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ آپ نے ایک کتاب ’’بلائے دمشق‘‘ بھی لکھی ہے۔ خان صاحب کا حلفیہ بیان درج ذیل ہے: ’’میں شرعی طور پر پورا پورا اطمینان حاصل کرنے کے بعد خدا کو حاضر وناظر جان کر یہ کہتاہوں کہ موجودہ خلیفہ صاحب یعنی مرزامحمود احمد کا چال چلن نہایت خراب ہے۔ اگروہ مباہلہ کے لئے آمادگی کا اظہار کریں تو میں خداکے فضل سے ان کے مدمقابل مباہلہ کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔‘‘ (عبدالرب خاں برہم، فیصل آباد) ایک مضطرب مرید کی چٹھی عیار پیر کے نام بسم اﷲالرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! سیدنا حضرت امیرالمؤمنین ایدہ اﷲ بنصرہ العزیز السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ! باادب گزارش ہے کہ ایک عرصہ سے بعض باتوں کے متعلق حضور کی خدمت عالیہ میں عرض کرنا چاہتا تھا۔ لیکن بعض مصروفیتوں کی وجہ سے حضور سے عرض نہ کر سکا۔ اب مورخہ ۱۹؍اکتوبر ۱۹۳۸ء خاکسار کو تبلیغ کا موقع ملا۔ جب خاکسار نے بعض لوگوں کو تبلیغ کی، تو انہوں نے میری گفتگو کو روک کر کہا۔ کیا تم لوگ ہم سیدھے سادھے مسلمانوں کو ورغلا کر ایسے شخص کا مرید بنانا چاہتے ہو جو کہ بدچلن اور زانی ہے۔ (نعوذ باﷲ من ذالک) جس کی بدچلنی کے متعلق اس کے مرید بھی شور مچا رہے ہیں۔ جب تک تم اپنے خلیفہ کی پوزیشن صاف نہ کرو، اس وقت تک آپ لوگوں کو قطعاً حق حاصل نہیں کہ ہم مسلمانوں کو آکر پھسلانے کی کوشش کرو۔ سیدی، میں نے ان گندے الزامات کو غلط اور جھوٹا ثابت کرنے کی اپنی لیاقت کے مطابق ازحد کوشش کی۔ لیکن وہ یہی