احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
امّ طاہرکی موذی بیماری مولوی عبدالمنان عمر ابن مولوی نورالدین سربراہ اوّل جماعت احمدیہ نے مجھ سے بیان کیا تھا۔ جب ام طاہر سوزاک وآتشک کی موذی بیماری کی بناء پر میو ہسپتال میں داخل تھی تو میں عیادت کے لئے گیا۔ ہسپتال میں مرزامحمود کے حکم کی بناء پر کسی کو عیادت کرنے کی اجازت نہ تھی۔ لہٰذا مجھے کمرہ میں اندر جاکر عیادت کرنے سے روک دیا گیا۔ میں نے دروازہ پر کھڑے پہرہ دار سے کہا کہ میرانام لو کہ عبدالمنان عمر عیادت کے لئے آیا ہے۔ امّ طاہر نے اندر بلالیا۔ رحم سے پیپ بہنے کی وجہ سے کمرہ بدبودار تھا۔ ام طاہر نے سسکیاں بھرتے ہوئے کہا۔ اس موذی بیماری میں محمودکی وجہ سے مبتلا ہوئی ہوں۔ یہ ایک طبی اصول ہے کہ جب بدی حد سے بڑھ جائے تو اس کا اثر جوارح پر ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جو آتا ہے کہ قیامت کے دن گنہگار کے اعضاء بول کر گواہی دیں گے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ اعضاء کی حالت خود بتائے گی کہ انسان نے کیا کچھ کیا ہے۔ گو یہ شہادت کھلے طور پر روز محشر میں ادا ہوگی۔ لیکن اس دنیا میں بھی بدی کا اثر جوارح پر پڑتا ہے۔ جس کااظہار جوارح زبان حال سے کررہے ہوتے ہیں۔ ام طاہر کی بیماری اس کی بدکاری پر واضح دلیل ہے۔ شہادتوں سے یہ واضح ہے کہ مرزامحمود احمدنے ہی ام طاہر کو بدی کی طرف مائل کیا تھا۔ مولوی عبدالمنان عمر یہ بھی شہادت دیتے ہیں۔ ام طاہر بدکاری کی طرف مائل نہ ہوتی تھی تو اس کو مرزامحمود سخت جسمانی ایذا دیتا تھا۔ اس کے بھائی ولی اﷲ شاہ، عزیز اﷲ شاہ وغیرہ اس کے پاس آئے تو اس کو سمجھایا جو مرزامحمود کہتا ہے اس پر عمل کر۔ ورنہ تمہیں جان سے مار دے گا۔ تب مجبوراً وکرہاً بدی کی وادی میں چل پڑی۔ باب نمبر:۴ مریدین، لاہوری احمدی اور غیراز جماعت احباب کی حلفیہ شہادتیں پہلا الزام اور مولوی محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور کا اقرار مرزامحمود پر جنسی بے اعتدالی کا سب سے پہلا الزام ۱۹۰۵ء میں لگا اور ان کے والد مرزاغلام احمد نے اس کی تحقیقات کے لئے ایک چار رکنی کمیٹی مقرر کر دی۔ جس نے الزام ثابت ہو جانے کے باوجود شرعی چار گواہوں کا سہارا لے کر شبہ کا فائدہ دے کر محمود کو بچالیا۔ عبدالرب برہم