احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کے وعقت بھی اس کے مشابہ الفاظ ہیں۔ کیونکہ وہاں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’لاعاصم الیوم من امر اﷲالا من رحم‘‘ پس یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ طوفان شہوات نفسانیہ اپنی عظمت اور ہیبت میں نوح کے طوفان سے مشابہ ہے۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۴۹، خزائن ج۲۱ ص۲۰۶) مسیح موعود فرماتے ہیں کہ تشبہیات میں پوری پوری تطبیق کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بسا اوقات ایک ادنیٰ مماثلت کی وجہ سے بلکہ صرف ایک جزو میں مشارکت کے باعث ایک چیز کا نام دوسری چیز پر اطلاق کر دیتے ہیں۔ (ازالہ اوہام ص۷۲، خزائن ج۳ ص۱۳۸) شہوات کا طوفان لیکن یہاں تو تطبیق کی حد ہوگئی اور عرصہ تیس سال سے اس لڑکے کے بارے میں ایک شور اٹھ رہا ہے کہ وہ شہوات نفسانیہ کے طوفان میں مبتلا ہے اور انسان تو انسان اس ملک کی درودیوار اس پر شاہد ہیں۔ مگر لڑکے نے ایک چپ سادھی ہوئی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اگر کوئی پاک دامن ہوتا تو اپنی صفائی باطن کے بارے میں ایسی شدید اور ہیبت ناک مؤکد بعذاب حلفیہ بیان دیتا کہ جس سے انسان تو انسان پہاڑوں کے دل بھی لرزہ براندام ہو جاتے اور لوگوں میں ایک کپکپی اور سناٹا چھا جاتا اور وہ ہیبت کے مارے ایسا کلمہ زبان پر لانے سے خوف کھاتے اور اگر کسی نے خلیفہ کی ذات کے متعلق آدھا لفظ ہی منہ سے نکالا ہوتا تو اس ہیبت ناک بیان کو دیکھ کر باقی کا آدھا لفظ منہ میں ہی نگل جاتا اور خداتعالیٰ کے خوف اور اس کے عذاب کی دہشت سے کانپ اٹھتا۔ مگر یہاں کیا ہے کہ اصل معاملہ پر تو بالکل خاموشی ہے۔ مگر پالتو مولویوں اور مریدوں کے ذریعہ جملہ اتقیاء واصفیاء کے دامن عفت کو پھاڑنے کی کوشش کی جاتی ہے اور ایک خطاب یافتہ پالتو مولوی تو خلیفہ کے تحریر کردہ ایک مسودہ کو ہی شائع کر کے لوگوں کو مغالطہ دیتا پھرتا ہے کہ دیکھئے صاحب انہوں نے حلف اٹھا لی ہے وغیرہ وغیرہ۔ مرزامحمود کا منہ کالا دوسری طرف خلیفہ کو متعارف کرانے پر کروڑوں روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ غرض پروپیگنڈا تکنیک سے چہروں کی اس سیاہی کو دور کرنے کی بے انتہاء کوشش کی گئی۔ مگر خداتعالیٰ کے قول کے مطابق ’’شاہت الوجوہ‘‘ (تذکرہ ص۵۵۴) یعنی منہ کالے ہی رہے۔ اے خطاب یافتہ پالتو مولویو! دیکھو تم سب مل کر کروڑوں روپے کے اصراف سے خدا کے کلام کو جھٹلا نہیں سکے