احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
جب فرسٹ ایڈیشن کے ۵۶۲ صفحہ شائع ہوچکے اور کل کتاب کی قیمت پیشگی وصول ہو چکی۔ تب ایسے خاموش ہوئے کہ باوجود دنیا کے طعن وطنز اور تقاضا ہائے شدید کے پچیس سال سے اس کا نام تک نہیں لیا اور اپنا پیچھا چھڑانے اور بدعہدی کا الزام خداوند عالم پر رکھنے کے لئے یہ لکھ دیا کہ ’’اب اس کا متولی اور مہتمم رب العالمین ہے۔‘‘ ۶… جب احادیث کی رو سے مرزائیوں کو سنایا جائے۔ آنے والے مسیح آنحضرتﷺ کے مدفن میں مدفون ہوں گے تو اس سے صاف انکار کرتے ہیں یا اس کے خلاف عقلی دھکوسلے نکالتے ہیں یا یہ تاویل کرتے ہیں کہ قبر سے مراد ظاہری قبر نہیں۔ بلکہ عالم برزخ میں کوئی قبر ہے۔ مگر جب اپنے بہشتی مقبرہ کا اعلان دیا تو اس سے ایک خاص مقام مراد لے کر اس کا بڑا اہتمام ہورہا ہے۔ علامات مسیح ۷… جب مرزائیوں کو سنایا جائے کہ قرآن مجید آنحضرتﷺ کو خاتم النّبیین فرماتا ہے اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں جو آپ کے بعد رسالت ونبوت کا دعویٰ کرے۔ وہ کذاب اور دجال ہے۔ اسی مسئلہ پر تمام امت محمدیہ کا اج تک اجماع چلا آیا ہے۔ مگر ان تمام الفاظ سے صریح انکار کرتے اور کہہ دیتے ہیں کہ آنے والے مسیح کی نسبت احادیث میں نبی ورسول کا لفظ آیا ہے۔ پھر جب ان سے سوال کیا جائے کہ جب اس درجہ کی احادیث کے الفاظ ورسول کو لفظاً مانتے ہو تو اعلیٰ درجہ کی احادیث کے صاف الفاظ میں کیوں تاویل کرتے ہو۔ جن میں یہ ارشاد ہے کہ حضرت کے بعد کوئی نبی نہیں جو مسیح آنے والا ہے۔ وہ ابن مریم ہوگا۔ اس کے وقت میں مال کی اس قدر فراوانی ہوگی کہ کوئی زکوٰۃ لینے والا نہ ملے گا۔ وہ آنحضرتﷺ کے مدفن میں دفن ہوگا۔ وہ تمام مسلمانوں کو ایک کر دے گا اور الحرب کو بند کر دے گا۔ تمام دجال نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ دجال مکہ نہ جا سکے گا۔ ۸… جب مرزائیوں سے پوچھئے کہ قرآن مجید نے حمد کے لفظ کو اﷲتعالیٰ کے واسطے مخصوص کر دیا ہے۔ قرآن مجید الحمدﷲ سے شروع ہوتا ہے۔ پھر مرزاقادیانی کا یہ الہام ’’یحمدک اﷲ من العرش‘‘ غیر خدا کی طرف سے نہیں تو پھر کیا ہے۔ خاص آنحضرتﷺ کو تو حکم ملتا ہے کہ ’’سبح بحمد ربک واستغفرہ (النصر:۳)‘‘ مگر مرزاقادیانی کو الہام ہوتا ہے کہ اﷲ تیری حمد کرتا ہے تو کہتے ہیں جو حدیثوں میں آیا ہے کہ لوگ مہدی کی تسبیح کریں گے۔ آپ ہی تو کہا کرتے تھے کہ مہدی کے متعلق تمام حدیثیں غیر صحیح ہیں اور قرآن کے خلاف جو حدیث ہو وہ قابل