احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
انہوں نے خلیفہ صاحب ثانی کی ذات پر الزام نہیں لگائے۔ ان حقائق اور شواہد کی موجودگی میں جب آپ بھی خاموشی اختیار کر کے الزام لگانے والوں میں شامل ہوتے ہیں تو خلیفہ صاحب ثانی پر عائد کردہ الزامات کو غلط قرار دوں یا صحیح؟ فقط! خاکسار: شفیق الرحمن خاں معرفت مولوی محمد افضل خان صاحب بلاک نمبر۱۲، ڈیرہ غازی خاں، مورخہ ۱۰؍جون ۱۹۶۶ء خط نمبر:۲… بجواب شفیق الرحمن سوال گندم جواب چنا، جواب مرزا رفیع احمد بسم اﷲ الرحمن الرحیم شفیق الرحمن خاں صاحب، السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ! آپ کا خط ملا۔ میرا جواب وہی ہے جو پہلے لکھ چکا ہوں۔ ایک ایسا انسان جس کا توکل اپنے حاضر وناظر عالم الغیب اور قدرتوں والے خدا پر ہو، اسے دنیا کی کیا پرواہ ہوسکتی ہے۔ دنیا اسے گندہ کہے، حرام کار قرار دے یا جو چاہے وہ کہے۔ اسے اس سے کیا۔ اسے تو اپنے خدا سے واسطہ اور تعلق ہے اور وہ خدا کے حکم کے خلاف نہیں کر سکتا۔ یہی طریق میرے باپ نے اختیار کیا اور یہی میں بھی بتوفیق الٰہی اختیار کروں گا۔ رہا یہ کہ مرزاحنیف احمد یا کسی اور رشتہ دار نے ایسی بات کی، اوّل تو یہ بات جھوٹ اور خلاف عقل معلوم ہوتی ہے اور اگر صحیح ہے تو بھی جس نے ایسا کہا، وہ جھوٹا ہے۔ کیونکہ قرآن کریم اسے جھوٹا قرار دیتا ہے۔ کیا آپ کو علم نہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ان کی اپنی بہن نے ایسا الزام لگایا تھا۔ کیا حضرت لوط علیہ السلام کے اپنے مریدوں اور قریبیوں نے ان پر اس سے بڑھ کر الزام نہیں لگایا کہ انہوں نے شراب کے نشہ میں اپنی ہی بیٹیوں کے ساتھ بدفعلی کی اور کیا حضرت سلیمان پر اس سے بڑھ کر الزام نہیں لگایا گیا کہ نعوذ باﷲ وہ چھپ کر بت پرستی کرتے تھے اور اوریاہ کو قتل کراکے اس کی بیوی سے زنا کیا۔ کیا آپ ان الزامات کو، جو ان معصوموں اور پاک بازوں پر لگائے گئے اور ان کے اپنے مریدوں اور قریبیوں کی طرف سے لگائے گئے، سچا مانتے ہیں اوردل میں نہانی کفر رکھتے ہیں۔ اگر سچا نہیں مانتے تو کیوں؟ اس لئے کہ قرآن کریم انہیں جھوٹا قرار دیتا ہے۔ میں بھی اسی وجہ سے ان لوگوں کو، جنہوں نے میرے باپ پر، یاہمارے خلیفہ اوّل پر یا دوسرے پاک بازوں پر الزام لگائے ہیں، جھوٹا اور مورد نفرین سمجھتا ہوں۔ کیونکہ قرآن کریم انہیں جھوٹا قرار دیتا ہے۔ والسلام! مرزارفیع احمد